• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
 
صحابی رسول ﷺ ’’حضرت امیر معاویہؓ‘‘

مولاناشعیب احمد فردوس 

آفتاب نبوت کی سنہری کرنوں سے فیض یاب اور اتباع رسولﷺ کے ذریعے کامیاب ہونے والی پاک جماعت صحابۂ کرامؓ کے ایک اہم فردکا تب ِ وحی، حضرت امیر معاویہؓ بھی ہیں۔ آپ ایک وجیہ شخصیت کے حامل خوب صورت انسان تھے۔ عقل و بصیرت سے مالا مال، چہرہ پروقار تھا اور سیرت کےاعتبار سے بردبار تھے۔ظاہری خوب صورتی کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انہیں باطنی حسن اور ان گنت صفات سے نوازا تھا۔ آپ حلم وبردباری میں بے مثال، سیاست میں لا جواب، کردار کےاعتبار سے بے داغ، خشیت باری تعالیٰ سے سرشار اور محبت نبویﷺ کی دولت سے مالامال تھے۔ نبی کریمﷺ کی دعائیں حضرت امیر معاویہؓ کے لئے ذریعۂ سعادت بنیں، کتابت وحی حضرت امیر معاویہ ؓ کا اعزاز بنا۔ حضرت امیر معاویہؓ ان تحریرات کو بھی لکھا کرتے تھےجو آں حضرتﷺ اپنی جانب سے اہل عرب کو بھجوایا کرتے تھے۔ 

اس لحاظ سے حضرت امیر معاویہ ؓ رسول اللہﷺ کے امین بھی تھے۔ حضرت امیر معاویہ ؓکی فضیلت ’’ترمذی‘‘کی روایت کردہ اس حدیث میں ہے، جس میں رسالت مآب حضرت محمد مصطفیﷺ نے حضرت امیر معاویہ ؓ کے لئے دعا فرمائی:"اے اللہ! معاویہ کو ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے۔"(ترمذی: 3851)

بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص خود تو ہدایت یافتہ ہوتا ہے، لیکن دوسروں کی ہدایت کا ذریعہ نہیں بن پاتا، اسی طرح کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کی ہدایت کا ذریعہ تو بن جاتا ہے،لیکن خود ہدایت پرنہیں ہوتا، اسی لئے رسول اللہﷺ نے حضرت امیر معاویہ ؓکے لئے دونوں عظیم الشان رتبوں کی دعا فرمائی کہ ایک طرف تو حضرت امیر معاویہ ؓ خود بھی ہدایت یافتہ رہیں تو دوسری جانب اوروں کی ہدایت کابھی ذریعہ بنیں،تاکہ ’’ہادی‘‘(ہدایت کا ذریعہ)اور ’’مہدی‘‘(ہدایت یافتہ) دونوں فضائل حضرت امیر معاویہؓ کو حاصل ہو جائیں۔ اسی طرح ایک موقع پر شاہ دو عالم حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے حضرت امیر معاویہ ؓ کے لئے دعا فرمائی:یااللہ! معاویہ کو حساب و کتاب سکھا دے اور عذاب کی برائی سے انہیں محفوظ رکھ۔ (مجمع الزوائد)

حضرت امیر معاویہؓ کی ایک عظیم فضیلت یہ بھی ہے کہ انہوں نے اکابر صحابۂ کرامؓ سے جن میں حضرت ابو بکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ اور ام المومنین سیدہ ام حبیبہؓ ( ہمشیرہ محترمہ حضرت امیر معاویہؓ) شامل ہیں، احادیث مبارکہ روایت کی ہیں اور حضرت امیر معاویہؓ سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ ، حضرت عبداللہ بن زبیرؓ، حضرت جریرالبجلی، حضرت سائب بن یزیدؓ، حضرت نعمان بن بشیرؓ، حضرت ابو سعید خدریؓ اور ابو امامہ بن سہلؓ سمیت کبار تابعین ؒ نے احادیث مبارکہ روایت کیں ۔ 

حضرت امیر معاویہؓ کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ انہوں نے سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفی ﷺسے(163) احادیث مبارکہ روایت کی ہیں۔ جن میں سے چار احادیث ’’بخاری و مسلم‘‘ کی متفق علیہ ہیں۔ جب کہ صرف بخاری میں چار اور صحیح مسلم میں پانچ احادیث مبارکہ ہیں۔

حضرت امیر معاویہؓ کی ایک عظیم فضیلت یہ بھی ہے کہ انہوں نے بعض مواقع پر نبی کریم حضرت محمد مصطفیﷺ کے بال مبارک تراشنے کی خدمت انجام دینے کی سعادت بھی حاصل کی ہے۔ (بخاری: کتاب الحج،1730)

بردباری اور تحمل مزاجی حضرت امیر معاویہؓ کی طبیعت کا جزو لا ینفک تھا۔ خود حضرت امیر معاویہؓ کا یہ قول مشہور ہے: غصے کے پی جانے میں جو لطف مجھےملتا ہے،وہ کسی اور شئے میں نہیں۔(تاریخ طبری: ج 2)

حضرت امیر معاویہؓ عشقِ رسول اللہﷺ کے جذبے سے سرشار تھے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہےکہ حضرت امیر معاویہؓ نے خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیﷺ کے تبرکات یعنی ناخن مبارک، ایک کپڑا اور موئے مبارک اپنےپاس سنبھال کر رکھے ہوئے تھے، جن کے متعلق اپنی وفات کے وقت وصیت فرمائی : ان ( تبرکات) کو میری ناک، کان اور آنکھوں میں رکھ کر مجھے دفن کر دیا جائے۔(ابن اثیر، تاریخ کامل) 

تازہ ترین
تازہ ترین