• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مفرور ملزم کے کمپیوٹر سے اہم افراد کی فحش ویڈیوز برآمد

مفرور ملزم کے کمپیوٹر سے اہم افراد کی فحش ویڈیوز برآمد

سجاول (نامہ نگار) دڑو ریپ اسکینڈل کا مرکزی ملزم امر جمانی تاحال گرفتار نہ ہو سکا، جرائم پیشہ گروہ کا سرغنہ امر جمانی قانون کی نظر سے اوجھل ہو چکا ہے۔

پولیس کی روایتی سست روی کے باعث ہائی پروفائل ریپ اسکینڈل سرد خانے کی نذر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق دڑو شہر میں اجتماعی بدفعلی کے شکار نوجوان پرکاش کمار کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مزید بہت انکشافات سامنے آگئے ہیں جن میں ایک منظم گینگ کے ملوث ہونے کے ساتھ حکمران جماعت کے ارکان، صحافت اور وکالت جیسے مقدس شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت کئی لوگوں کا مکروہ چہرہ سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔

وائرل ویڈیو میں مرکزی کردار کے حامل ملزم امر جمانی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم کے لیپ ٹاپ میں 60سے زائد ایسی فحش ویڈیوز موجود ہیں اور ملزم کی گرفتاری سے بڑا پنڈورا باکس کھل سکتا ہے اور معاشرے میں معزز بن کر پس پردہ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث بڑے بڑے لوگوں کے راز سامنے آ سکتے ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چند ماہ قابل بیلو کے رہائشی نوجوان عتیق میمن کے ساتھ بھی ملزم امرجمانی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اجتماعی بدفعلی کے بعد معاملے کو دبانے کیلئے اسے قتل کر دیا تھا اور مقتول کی لاش مقامی نہر میں ڈبو دی تھی، بعدازاں نوجوان عتیق میمن کی خودکشی کی خبر پھیلا دی گئی۔

علاوہ ازیں دڑو شہر کے معزز گھرانے کی دو لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی ریپ کی ویڈیو ریکارڈ کر کے انہیں بلیک میل کیا گیا تو لڑکیوں نے تنگ آکر خودکشی کرلی۔

ملزم امرجمانی نے اپنے سیاہ کرتوت کو چھپانے کیلئے وکالت اور صحافت جیسے مقدس شعبوں میں پناہ لی رکھی تھی۔

امر جمانی سیشن کورٹ ٹھٹھہ میں وکالت کے ساتھ رپورٹر  بھی تھا۔ دڑو شہر میں ملزم امرجمانی کے ظلم کی داستانیں مشہور ہیں، لیکن خوف کی وجہ سے دڑو کے شہری انسانیت سوز مظالم کے خلاف خاموش ہیں جبکہ پولیس بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر پائی۔

ریپ اسکینڈل کی تحقیقات کے حوالے سے آئی جی سندھ کی طرف سے تشکیل دی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ اے ایس پی عبداللہ لک نے رابطہ کرنے پر بتایا کے اس کیس میں اہم اہداف حاصل کیے ہیں، متاثرہ نوجوان اور ملزمان کا میڈیکل کرایا گیا ہے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین