• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گھر خریدنا بہتر یا کرائے پر لینا؟

اپنے گھر کا خواب سبھی دیکھتے ہیں۔ کچھ اس خواب کو حقیقت کا روپ نہیں دے پاتے کہ وسائل ان کے آڑے آجاتے ہیں، جب کہ کچھ خاندان ایسے ہوتے ہیں جو اپنا گھر خریدنے کی سکت تورکھتے ہیں تاہم مختلف کاروباری اور ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنا گھر لینے کے بجائے کرایے کے مکان یا اپارٹمنٹ میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

کرایے پر رہنے کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں، اسی طرح اپنا گھر خریدنے کے بھی کچھ فائدے اور نقصانات ہیں۔ نقصانات سے مراد یہ ہے کہ ہر چیز کی ایک لاگت ہوتی ہے، ایک چیز حاصل کرنے کے لیے آپ کو کسی چیز کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ 

مثال کے طور پر آپ میں سے کسی شخص کے پاس دو کروڑ روپے ہیں۔ اب اس کے پاس یہ چوائس ہے کہ وہ ان دو کروڑ روپوں سے کوئی مکان یا اپارٹمنٹ خریدلے یا پھر اس رقم سے کوئی اچھا سا کاروبار شروع کردے اور گھر کرایے پر لے لے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح کرایے کے گھر میں رہنے والے خاندان اکثر یہ باتیں کرتے نظر آتے ہیں کہ ہر ماہ ان کی ایک مخصوص رقم کرایہ میں جارہی ہے، جو نا تو سرمایہ کاری ہے اور ناہی بینک کی انسٹالمنٹ، اگر وہ بینک سے مورگیج پر گھر لے لیں تو ایک دن ان کا اپنا گھر ہوجائے گا وغیرہ وغیرہ۔

مکان

اگر آپ پرائیویسی اور آزادی چاہتے ہیں تو سنگل فیملی ریزیڈینس کا انتخاب آپ کے لیے بہترین ہوگا۔ فیصلہ کیجیے کہ آپ کو نیا گھر خریدنا ہے، یا ایسا گھر جو پہلے کسی کی ملکیت میں رہاہو یا پھر ایسا گھر جس کو مرمت کی ضرورت ہو۔ اگر آپ نو تعمیر شدہ گھر خریدتے ہیں آپ کو اس کی خوبصورتی اور لوکیشن پر اضافی رقم ادا کرنا پڑ سکتی ہےجو کہ عام طور پر اصل قیمت میں شامل نہیں ہوتی، بہتر ہے کہ ایسے گھر کا انتخاب کیا جائے جو پہلے کسی کی ملکیت میں رہا ہو۔ ایسا گھر جسے مرمت کی ضرورت ہو، اس پر مرمت کا کام شروع ہوتے اس کی قدر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ وقت اور پیسہ لگا کر اس کی قدر میں اضافہ کریں۔

کنڈومینئیمز

یہ مکان اور اپارٹمنٹ کے درمیان کی رہائش ہوتی ہے۔ آپ عمارت اور جائیداد کے مالک ہوتے ہیں مگر آپ کو گھاس کی کٹائی، جھاڑیوں کی چھٹائی، شٹرزپر رنگ وغیرہ کی مد میں ہر ماہ مینٹننس فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔اسی طرح اندرونی مینٹیننس کے لیے بھی آپ کو ادائی کرنا پڑتی ہے۔ 

کنڈومینیئم خریدنے سے پہلےگھر کے مالک کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کو اچھی طرح پڑھیے۔اس میں واضح کیاجاتا ہے کہ کس عمل کی اجازت ہے اور کس کی نہیں، ساتھ ہی اس میں یہ بھی واضح کیا جاسکتا ہے کہ کس قسم کی گاڑیاں پارک کی جاسکتی ہیں اور کس قسم کے پالتو جانور رکھےجاسکتے ہیں۔

CO-Ops

ان کا بڑے شہروں میں زیادہ رواج ہےاور یہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید مقبول ہورہے ہیں۔اس میں آپ کرائے دار ہوتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ اس گروپ کا حصہ بھی ہوتے ہیں جس میں مالکان شامل ہوتے ہیں۔ آپ ایسوسی ایشن کے اندرخریداری کرتےہیں۔

اپنا مکان خریدنے کی ایک ذمہ داری بھی ہوتی ہے۔ گھاس کاٹنے سے لے کر دوسرے امور کی انجام دہی صرف آپ کی ذمہ داری ہے۔ گھر کے مالک ہونے کی صورت میں مالی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ آپ کی ماہانہ ادائیوں کا ایک حصہ جو زر اصل کی مد میں جاتا ہے، وہ سب ایکویٹی کی صورت اور ادائی کا وہ حصہ جوسود کی مد میں جاتا ہے وہ قابل کٹوتی ہوتا ہے۔ اس کا موازنہ ادا کیے جانے والے کرائےسے کیجیے۔ جو کہ نا تو کوئی سرمایہ کاری ہے اور ناہی ٹیکس سے کسی قسم سے ملنے والا استثنیٰ۔

اگر آپ بینک لون پر اپنا گھر خریدرہے ہیں تو یہ بات ذہن میں رہے کہ اگلے بیس سال تک رہن کی رقم ادا کرنے کی ذمہ داری لینے جارہے ہیں توآپ کو یہ اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ رہن اصل میں ہے کیا۔ رہن کے تین حصے ہوتے ہیں: ڈاؤن پیمنٹ، ماہانہ ادائیاں ور فیس۔

گھرکرائے پر لینا

کرایے پر گھر لینے کے کئی فوائد ہیں اوروجوہات ہوتی ہیں، جس کی بنا پر آپ میں سے کئی گھرانے اپنا گھر خریدنے کے بجائے گھر کرایے پر لینے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔ مثلاً: آپ کا کاروبار یا دفتر ایسے علاقے میں ہے، جہاں آپ اپنا گھر خریدنا افورڈ نہیں کرسکتے تو آپ اپنے کاروبار یا دفتر کے قریبی علاقے میں کرایہ پر گھر لینے کا سوچ سکتے ہیں۔ 

بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ اور صبح شام لمبی روٹ پر گھنٹوں سفر کرنا تھکا دینے والا عمل بن جاتا ہے، بہت سارے لوگ اس سے بچنے کے لیے بھی کرایہ پر گھر لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یوٹیلٹیز کی دستیابی، امن و امان کی صورت حال، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ ایسے عوامل ہیں، جو اس با ت کا تعین کرنے میں آپ کی مددکرتے ہیں کہ آپ کے لیے اپنا گھر لینا بہتر ہے یا کرایہ کے گھر میں رہنا۔ ہر خاندان اپنی اپنی سہولت اور وسائل کے مطابق مناسب فیصلہ کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہوتا ہے۔

اپنا گھر خریدنا

جب آپ یہ فیصلہ کرلیتے ہیں کہ اپنا گھر خریدنا ہے تو اس کے بعد دوسرا سب سے اہم فیصلہ یہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ کو کس قسم کا مکان لینا ہے تو آپ کو صرف اسی وقت کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کے لیے بھی سوچنا پڑے گا۔ آپ کی فیملی بڑھ رہی ہوگی؟کیا آپ کو گھر میں دفتر قائم کرنے کی ضرورت ہوگی؟کیا آپ مینٹیننس برداشت کرپائیں گے؟ وغیرہ

تازہ ترین