• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چار دہائیوں تک قہقہے بکھیرنے والا فنکار

معین اختر صرف ایک نام نہیں،ایک تاریخ ہے۔چار دہائیوں تک قہقہے بکھیرنے والے ہردل عزیزفنکارمعین اختر کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے۔

فن کی دنیا میں مزاح سے لیکر پیروڈی تک اسٹیج سے ٹیلی ویژن تک معین اختروہ نام ہے جس کے بغیر پاکستان ٹیلیویژن کی تاریخ نامکمل ہے۔


24 دسمبر 1950کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے کیریئر کا آغاز 60ء کی دہائی کے وسط میں کیا اور ’’انتظار فرمائیے‘‘ سمیت 70ء کے عشرے کے معروف ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ کئی اہم اسٹیج ڈراموں میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔

معین اختر کو اردو، انگریزی، پشتو، سندھی ، گجراتی، پنجابی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر بھی مکمل عبور حاصل تھا وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے۔بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایتکار معین اختر نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

چار دہائیوں تک قہقہے بکھیرنے والا فنکار

معین اختر کے یادگار ڈراموں اور اسٹیج شوز میں روزی، سچ مچ، رفتہ رفتہ، اسٹوڈیو پونے تین، بندر روڈ سے کیماڑی، شو ٹائم سمیت کئی اور شامل ہیں۔

وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن مشہور مومی عجائب گھر مادام تساؤ میں نصب کرنے کی منظوری دی گئی ۔ اس کے علاوہ معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

اپنی محنت، لگن اور عمدہ اداکاری کی وجہ سے پاکستان کے لئے فخر کا باعث بننے والے معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے لیکن اپنے مداحوں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

تازہ ترین