سرکاری اراضی پر قبضہ اور چائنا کٹنگ میں ملوث ملزم، رئیس الدین عرف مما نےتفتیش کے دوران لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ اس نے تحقیقاتی اداروں کو بتایا کہ وہ 1989 میں اے پی ایم ایس او یونٹ گورنمنٹ ڈگری کالج لانڈھی میں کارکن کی حیثیت سے شامل ہوا۔ بی اے کرنے کے بعد1997 میںاس کی سیاسی بنیاد پر سٹی گورنمنٹ کراچی میں گریڈ16 پر تعیناتی ہوئی تھی، اب ترقی حاصل کرکے گریڈ17کا آفیسر ہے۔ 2008 میں متحدہ کےبانی رہنما الطاف حسینکی ہدایت پرفاروق سلیم،حمادصدیقی اور ندیم نصرت نے مجھے کورنگی کا سیکٹرانچارج بنایااور 2010میں انہی کے حکم پر مجھے کورنگی سیکٹر کا ٹارگٹ کلنگ ٹیم کاانچارج بنایاگیا جس میں ساتھ10دیگر لڑکے شامل تھے۔ میں نے سیکٹرآفس کے ایک کمرے کوٹارچرسیل بنایا ،جہاں پر میں اور میرے دیگر ساتھی مخالفین پر تشدد کرنے کے بعد انہوںقتل کرکے لاشیںمختلف علاقوں میں پھینک دیتے تھے۔
2010 میں حمادصدیقی نے کراچی کے تمام سیکٹرانچارجزکو خورشیدمیموریل ہال بلاکر ہدایت دی کہ اعلیٰ قیادت کے حکم پر مخالفین کو ٹارگٹ کرنے کے لیے سیکٹر اور یونٹس کی سطح پر ٹارگٹ کلنگ ٹیمیں بنائی جائیں۔میں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے کورنگی سیکٹراور یونٹس کی ٹیمیں بنائیں۔کورنگی سیکٹرکی ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں خود لیڈرتھا، جب کہ مختلف یونٹس میں دیگر ساتھیوں کو تعینات کیا۔
12 مئی 2007 کوقیادت کے حکم پر میں اپنی ٹیم کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ سے مسلح ہوکر شاہراہ فیصل ،بلوچ کالونی پل پر پہنچا۔منصوبہ بندی کے تحت روڈ پر بسیں کھڑی کرکے سڑک بلاک کرنے کے بعدفائرنگ شروع کردی جس سے مخالف جماعتوں کے 8 کارکن قتل اورمتعدد افرادززخمی ہوئے۔12 جون 2007 کو میں نےجنید بلڈاگ اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ منشیات فروش شاہد علی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جب کہ گولی لگنے سے ایک راہگیر احتشام بھی زخمی ہوا ۔ا 4 نومبر 2008 کوکورنگی نمبر ڈھائی میںW-22کےبس اسٹاپ نزد ڈھائی نمبر کورنگی پر بنگالی ایکشن کمیٹی کے صدرابوالحسن کو قتل کیا۔ 26 جنوری 2010 کو جئے سندھ کے کارکنوں پرفائرنگ کی جس میں جاوید کاٹن ہلاک ،کمال اور امام بخش زخمی ہوگئے۔ 2010 میں بیلچہ ہوٹل نزد چمڑا چورنگی پر اے این پی کے وارڈ آفس پرفائرنگ کرکے دوکارکن ہلاک کردیئے۔ حمادصدیقی کے حکم پر ضیاء کالونی میں اے این پی کے وارڈآفس پر فائرنگ کی جس میںاے این پی کے دوکارکن ہلاک، چارزخمی ہوئے ۔
11 دسمبر2010 کوآرایریا سیکٹر32B کورنگی نمبرڈیڑھ میں منشیات فروش ملکہ نورجہاں کو قتل کیا تھا۔2010میں مہران ٹاؤن کورنگی میں چائنا کٹنگ کے کچھ پلاٹس کے تنازعہ پر جئے سندھ کے کارکنان سے مسلح تصادم ہوا، جس میںجئے سندھ کے کئی کارکن زخمی ہوئے۔11 اپریل 2011 کو وائی ایریاکورنگی نمبرڈیڑھ جامعہ مسجد صدیقیہ کے قریب درویش مسجد کے پیش امام سیدمحمودشاہ کوفائرنگ کرکے ہلاک کیا ۔ 22 جولائی 2011 کو میں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لانڈھی 89 پرنورعلی منشیات فروش پر فائرنگ کی، جس سے اس کا کارندہ اکرام ہلاک ہوگیا۔19 اگست 2011 کو کورنگی سیکٹر میں قائد تحریک الطاف حسین کی تصویر پھاڑنے کی اطلاع پرجب میں اپنے کارکنوں کے ساتھ کورنگی سیکٹرپہنچا تو وہاںایک منی بس میں پولیس والے نظرآئے۔
ہم نےان پرفائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہل کار اور ایک راہگیر ہلاک ہواجب کہ 26 پولیس والے زخمی ہوئے تھے ۔پولیس کی جوابی فائرنگ سے میرے ساتھی شاہدبرگر اور فرحان ہلاک ،ندیم اختر ، کاشف چیتا اور عاطف عرف آصف زخمی ہوئے ۔ 4 نومبر2011کوحمادصدیقی کے حکم پر آفاق احمد سے ملاقات کے لیے سینٹرل جیل کراچی جانے والوں پرشہید ملت روڈ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں حقیقی کے رہنمااخترحسین، محمدشعیب، انوار،عبدالکریم اور ایک راہ گیرہلاک ہوگئے۔
مئی 2012 میں حمادصدیقی نے مجھے ایس پی شاہ محمد کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک دیا۔ 2013 میں کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد کے ڈی اے کا اسسٹنٹ ڈائریکٹرعبدالجبارمنگی، کورنگی کے علاقہ میں چائنا کٹنگ کے پلاٹس پر تعمیر شدہ گھروں کو مسمار کرارہا تھا ، میں نے حمادصدیقی اور ندیم نصرت کی ہدایت پر اسے ہلاک کردیا۔ 2010 میں ایم پی اے رضاحیدرکے قتل پر متحدہ نے ہڑتال کا اعلان کیا تھاجسے کامیاب بنانے کےلیے حمادصدیقی اورندیم نصرت کے حکم پر کورنگی نمبر5 میں ایک پٹرول پمپ اور35 گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔ 2013 کے انتخابات کے دو روز بعدمیں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یونٹ80 لانڈھی گیا جہاں حقیقی کے کارکنان سے مسلح تصادم ہوا، جس میں حقیقی کے 4 اور متحدہ کے دو کارکن ہلاک ہوگئے جب کہ ایک کارکن زخمی ہوا۔2014 میںاطلاع ملی کہ ڈپٹی کمشنرکورنگی چائنا کٹنگ پر تعمیر کیے ہوئے گھر گروا رہے ہیں جس پر حمادصدیقی نےخود تین افراد کے ہمراہ ناصر جمپ کورنگی پر ڈی سی کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈرائیور وکیل احمد، اور گن مین اشتیاق احمد زخمی ہوگئے۔ ان کے علاوہ بھی میںنے درجنوں افراد کو ہلاک و زخمی کیا۔
گرفتاری کے خوف سے میں ملائشیا چلا گیا۔ 27 مارچ 2018 کو ملائیشیا سے واپس پاکستان آیا تو ایئرپورٹ پر کورنگی تھانہ کی پولیس نے مجھے گرفتارکرلیااور میری نشاندہی پر عیدگاہ گراؤنڈمیں دفن کیے ہوئے 3عدد ہینڈگرنیڈ، کلاشنکوف، ایک نائن ایم ایم رائفل اورگولیاں برآمد کیں ۔
میں کورنگی کے علاقہ گلوبل نیٹ ورک ، فیکٹریوں، شادی ہالز اور مارکیٹ ایسوسی ایشن سے ماہانہ بھتہ وصول کرکے متحدہ کےمرکز میں جمع کراتاتھا۔ حمادصدیقی کے ذریعے میں نے مختلف پلاٹس پر قبضہ کرکے اورچائنا کٹنگ کے عوض ڈیڑھ کروڑ وپے وصو ل کئے جبکہ کورنگی کے علاقہ میں سرکاری اراضی سمیت 1200 پلاٹس پر قبضہ کرکے چائناکٹنگ کی تھی۔