• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رئیل اسٹیٹ کا سائز 250 ملین روپے سے تجاوز کرچکا ہے!

پاکستان کی تعمیراتی صنعت میں اطراف و جوانب میگا پروجیکٹس کی تیز رفتار تعمیرات نے ملک کا نقشہ راتوں رات تبدیل کرکے اسے دنیا کے جدید ممالک میں لاکھڑا کیا ہے۔ساتھ ہی عالیشان اور لگژری پروجیکٹس سے بڑھتی قیمتوں نے عام لوگوں کے لیے ان شاندار پروجیکٹس کو خریدنا دوبھر کر دیا ہے اور زیادہ تر بیرونِ ملک اور سمندر پار پاکستانی یہ املاک خرید رہے ہیں یا پھر یہاں کے اشرافیہ طبقے کے لیے یہ سہولتیں حاصل کرنا قابلِ برداشت ہیں۔ہر دو صورت اس وقت تعمیراتی صنعت اپنے بامِ عروج پر ہے جو کبھی پرائیویٹ بلڈرز کی منظورِ نظر تھی لیکن اب سرکاری سطح پروفاق و صوبائی حکومتوں نے بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری شروع کرتے ہوئے تعمیرات کے شعبے میں قدم رکھا ہے۔ساتھ ہی اس شعبے کی اہمیت و حیثیت کو بھی تسلیم کرلیا ہےاس کا اعتراف وفاقی وزیرِ ریاست برائےدارالحکومت انتظامیہ اور ترقی ڈاکٹر طارق فاضل چوہدری نے آباد انٹرنیشنل ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاکہ تعمیراتی شعبہ ملک کے اقتصادی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور حکومت صنعت کی مستقبل کی ترقی کوپائیدار بنانے کے لیے ریئل اسٹیٹ میں مزید مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے میں مدد کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے ،تعمیرِ پاکستان میں پاکستانی ڈویلپرز نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس نمائش کا انعقاد عوام کے لیے اسلام آباد میں4 مئی 2018 کو کیا جائے گا۔وزیر نے کہا کہ دیگر معاملات کو حل کرنے کے علاوہ، حکومت اس ایسوسی ایشن کے سماجی رہائشی منصوبوںکو بھی پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مکمل طور پر تعاون کرے گی کیونکہ یہ بے گھر لوگوں کو آشیانہ فراہم کرنے کے حکومت کےاپنے منشورسے مطابقت رکھتا ہے۔آباد کے چیئرمین عارف جیو انے کہا کہ ملک کےتعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری اور روزگار پیدا کرنے کے لئے وسیع صلاحیت ہے۔پاکستان میں دو ملین سے زیادہ گھروں کی قلت ہے، لیکن تعمیراتی صنعت کا سائز 250 بلین روپے سے زیادہ ہے، اس طرح حکومت کو اس شعبےمیں گھروں کی کمی کو دور کرنے اور ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے غیر ملکی پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ حکومت کو غیر ملکی پاکستانیوں کے لئے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس کی اصلاحات اور حوصلہ افزائی کا اعلان کرنا چاہیے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور صنعت کے صدر عامر وحید نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کے لئے خام مال ملک کے اندر تعمیر کرنا چاہئے اور اب ABAD کوتعمیراتی اور ہاؤسنگ سیکٹر کے لئے خام مال درآمد کرنا چاہئے۔


پاکستان میں تعمیراتی صنعت سے وابستہ پراپرٹی نمائشوں کے انعقاد سے اس صنعت میں لوگوں کی دلچسپی بڑھی ہے۔اور پہلے کے مقابلے میں عوام کی املاک کی خریداری اور دستاویزی پیچیدگیوں کے حوالے سے بھی آگہی میں اضافہ ہوا ہے جس سے اس شعبے میں غبن کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس صنعت سے وابستہ نمائندہ تنظیم آباد اس امر کو بھی یقینی بنائے کہ وہ ایسی معلومات کا حصول عوام کے لیے آسان بنائے اور پراپرٹی نمائشوں میں املاک کی دستاویز سازی اوردیگر اخراجات کے بارے میں قانونی مشاورت کے لیے ایک کارنر بنائے جہاں سے گھر کے خواہشمند مطلوبہ معلومات حاصل کریں۔اس ضمن میں بلڈرز کو بھی مہذب کردار ادا کرتے ہوئے پانی بجلی گیس، ہاؤس بلڈنگ فنانس کی مد میں اخراجات کے بارے میں خریداروں کو مکمل تصویر مہیا کریں۔جب تک ہم یہ بنیادی فریضہ انجام نہیں دیں گے تب تک اعتماد سازی کی فضا ہموار نہیں ہوگی۔


پاکستانی تعمیراتی صنعت ملک میںہمیشہ اقتصادی اور سماجی اہمیت کی حامل رہی ہے۔اگر ہم مقامی اور عالمی اقتصادی مارکیٹ میں پاکستان کی تعمیراتی صنعت کے ممکنہ حصص ملاحظہ کریں تو مارکیٹ کی طلب و رسد کو دیکھتے ہوئے اس سیکٹر میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنی توقع کی جاتی ہے،تاہم ملک کی حالیہ تیزی سے اقتصادی ترقی کے ساتھ پاکستان اب تعمیراتی صنعت کے لئے بڑھتی ہوئی مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے۔حکومتِ پاکستان کی طرف سے وسیع پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے توسیعی پروگراموں کی منصوبہ بندی سے تعمیراتی شعبےکے خدو خال واضح ہوئے ہیں۔ ان تمام پروگراموں سے مقامی صنعت کی عزت، حیثیت اور بین الاقوامی شناخت قائم کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور جب تعمیراتی کام پایہ تکمیل کو پہنچیں گے تو پاکستان کا عمارتی نقشہ ترقی یافتہ اقوام کے ہم پلہ ہوجائے گا کیوں کہ ان میگا پروجیکٹس کو بین الاقوامی تعمیراتی اصولوں پر قائم کیا جارہا ہے۔اس سے ترقی کے مواقع کے ضمن میں چیلنجز بھی وسیع ہو جائیں گے۔تازہ تحقیق پاکستان کی تعمیراتی صنعت کی کارکردگی کا مثبت رخ پیش کرتے ہوئے اس میں موجودہ ریاست دلچسپی تعمیراتی صنعت کو اسٹریٹجک بنیاوں پر بہتر بنانے کے لئے ایک پائیدار بنیاد فراہم کرتی ہے۔تحقیق کے نتائج میں اس امر کی نشان دہی کی گئی ہے کہ تعمیراتی عمل میں تمام شرکاء کے ذہن میں ایک ثقافتی آہنگ اور رویے کی تبدیلی کو موثر بنانے کے لیے مینجمنٹ سب سے زیادہ ضروری ہے۔ تعمیراتی صنعت کی کارکردگی بڑھانے اور مسابقت کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے مزین مشینری کو چلانے کے لیے اپنی افرادی قوت کو ہنر مند بنانے کے لیے تربیت کو کام کا لازمی حصہ بنانا ہوگا۔موجودہ ’’بوم سائیکل‘‘ کو دیکھتے ہوئے اپنے محنت کشوں کو جدید تعمیراتی ڈیزائن کے بارے میں زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا۔صنعت کے بست و کشاد کو تعمیراتی پروجیکٹ کی ساخت اور وضع سازی کے لیےمینجمنٹ فلسفہ کو اپنانےور لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی تبھی ہم پائیدار ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکیں گے۔

تازہ ترین