• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطع نظراس کے کہ یہ روایت کتنی مستند اور کون اس کا راوی ہے ۔مگر حکا یاتی لٹریچر میں بڑی معروف روایت ملتی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام نے کوہ طور پر اللہ تعالی سے عرض کیا،مو لا جبل طور تو وہ جگہ ہے۔ جہاں تجھ سے شرف ہم کلامی پایا جاتا ہے کوئی ایسا مقام بھی ہے جہا ں تجھے ہر کوئی پا سکے اور مل سکے ؛تو اللہ تعالی نے فرمایا ہا ں ہے ؛انا عند المنسکرہ قلوبھم ’’ میں اجڑے اور شکستہ دلوں میں بستا اور وہاں ملتا ہوں ‘‘واقعی یہ حقیقت ہے کہ خدا کا مسکن نہ دیرو حرم نہ مسجدومندر نہ مکتب و خانقاہ ہے ۔بلکہ وہ اپنی تمام تر عظمتوں اور شان لا مکانی کے ساتھ کہیں اوررہتا اور ملتا ہے۔ اسی لئے اہل دل یہ صدائے عام لگاتے ہیں ؎
اک بندے دا دل نہ ڈھانویں رب دلاں وچ رہندا
ٹوٹے دلوںکا سہارابننا، محتا جوں ضرورتمندوں کا آسرا بننا، دکھی انسانیت کو سکھ پہنچانا، بے آسروں کی کفالت کرنا، مخلو ق خدا کا بھلا چاہنا اور خدمت خلق کرنے کو نہ صرف اسلام بلکہ دنیا کے ہر مذ ہب اور دین میں تحسین کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔خدمت خلق کے لئے قارون کا خزانہ اور عمر نوح نہیں چاہئے ،صر ف سماجی فلاح و بہبو د کا جذبہ اعلیٰ دماغ اور غنی مزاج ہونا شر ط ہے ،یہ جذبہ یہ مزاج اللہ کسی عام دیہاتی کو بھی دے دے تو وہ بھی اکناف عالم میں دکھی انسانیت کی ڈھارس بندھا سکتا ہے۔ ایسے ہی منتخب بندوں میں سوہدرہ شریف وزیر آبادکا ایک صا حب ِدرد بندہ ادھار پیسوں سے ٹکٹ لیکر 1993میں وزٹ ویزہ پر برطانیہ تبلیغی دورے پر جاتا ہے مذہبی سکالر اور دین کا عالم ہونے کے بنا پر برطانیہ کی ایک مسجد میں بطور امام وخطیب تعیناتی کو ابھی چند دن ہوئے تھے کہ معروف کالم نگار جنا ب منو بھائی مرحوم نے اپنے کالم میں بہاولپور کے دور دراز علاقے کی ایک اپا ہج بچی کے علاج اور ویل چیئر کی فراہمی کے لئے صاحبان درد کو متوجہ کیا تو جناب سید لخت حسنین شا ہ یہ کالم پڑھ کہ تڑپ اٹھے اور اپنے نمازیوں اور شاگردوں کو کہا کہ آئو تمہیں اللہ سے ملائوں اور ایک بے سہارا نادار غریب بچی کا سہارا بن جائو ۔چند دن بعد ہی بچی کو ویل چیئر فراہم کر دی گئی ۔بس پھر اس کے بعد خدمت خلق کا ایسا کام شروع ہوا کہ ،مارچ 1993میں مسلم سینٹرز کی بنیاد رکھی گئی آج مسلم ہینڈز انٹرنیشنل دنیا میں بہترین شفاف فنانشل چیریٹی سسٹم کے طو ر پر اپنی مثال آپ ہے ۔چیریٹی کے 11ٹرسٹی نے ہیڈ کوارٹر کا تمام نظام کمپیو ٹر رائز ڈکر رکھا ہے۔ چیریٹی کے سربراہ سید لخت حسنین شاہ نے بتایا کہ مسلم ہینڈز کے زیر اہتمام دنیا بھرمیں انسانیت کی فلاح کے لئے خصوصی منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔ مختلف ممالک میں آنے والی ناگہانی آفات،زلزلوں،سیلابوں کے مواقع پر بروقت ایمرجنسی امداد کے سلسلہ میں سرگرم عمل ہے ،روہنگیامسلمانوں کی مظلومیت نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو تڑپا کر رکھ دیا۔ مسلم ہینڈز نے 30لاکھ پونڈز کے رمضان پیکج کے ساتھ سات سو عارضی گھر تعمیر کرکے روہنگیا کے بے سہارا مسلمانوں کو ضروری اشیا ءخورو نوش سمیت چھت فراہم کی۔ پاکستان کے بے شمار پسماندہ علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی تعلیم ،صحت کے ساتھ ساتھ چھ ہزار نوجوانوں کو الیکٹرک اور آئی ٹی کے شعبہ میں بہترین ٹریننگ دے کر انہیں روزگار کے مواقع فراہم کر چکی ہے ۔پاکستان میں گورنمنٹ اداروں کے ساتھ ملکر تعلیمی شعبہ میں حکومت کے طے شدہ مقاصد کے اہداف کو حاصل کرنے میں خدمات سرانجام دے کرکئی عالمی اداروں سے متعدد مرتبہ ایوارڈ حاصل کر چکی ہے ۔علم اور تحقیق کے میدان میں محققین اورجدید عصری مسائل پر ریسرچ کرنے والے اسکالرز کوتمام تربہترین تحقیقی مواقع اورضروری سہولیات فراہم کرکے تعلیم ہی نہیں ،وقار علم کو بھی بلند کر رہی ہے ۔مجھے خوشگوار حیرت ہوئی ،جب مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین سید لخت حسنین شاہ نے بتایا کہ، دنیا میں سب سے زیادہ چیریٹی مسلمان دیتے ہیں ۔جس کا اعتراف وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون بھی کر چکے ہیں ۔اس کی وجہ اسلام کا نظام زکوٰۃ اورصدقہ وخیرات کے حوالے سے ترغیبی تعلیمات ہیں ۔مسلم ہینڈز کے فلاحی پروجیکٹ نہ صرف پاکستان بلکہ شام ،فلسطین ،افغانستان ،عراق ،شام ،بنگلہ دیش سمیت دنیا کے 50سے زائد ممالک میں انتہائی کامیابی سے چل رہے ہیں ۔متعدد غریب ممالک میں 2سو بین الاقوامی معیار کے اسکول چل رہے ہیں جن میں تیرہ ہزار یتیم بچے اور بچیاں زیر تعلیم ہیں ۔مسلم ہینڈز انٹرنیشنل نہ صرف ہنگامی صورت کے وقت بلکہ خدمت کے میدان میں پورا سال سرگرم عمل رہتی ہے ۔جیلوں مسلمان قیدیوں کی تعداد 14سے 15فیصد ہے ،جو کہ آبادی کے تناسب سے بہت زیادہ ہے ۔مسلم ہینڈز انٹرنیشنل ان کی رہائی کے بعد معاشرے کا بہتر فرد بنانے کے لئے مدد فراہم کر رہی ہے ۔ان کے رضا کار جیلوں میں جاتے ہیں اور قیدیوں کو بہترین سہولیت فراہم کرنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالتے ہیں اور عید پیکیج کے علاوہ پورا سال خیال بھی رکھتے ہیں ۔صرف پاکستان میں قیدی خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال عمرے نفلی حج اور حج بدل پر اوسطاً سالانہ بارہ ارب روپے صرف ہوتے ہیں، جو کہ ماہانہ ایک ارب اوسط اور روزانہ تین کروڑ روپے بنتے ہیں۔یقیناًیہ کار خیر اور قرب خداوندی کے حصول کے لئے ہوتا ہے جبکہ پتنگ بازی، رسم مہندی، سالگرہ اور شادی بیا ہ کی دیگر فضولیات پر اٹھنے والی خطیر رقم اس کے علاوہ ہے، جو کہ بالکل عبث اور بیکا رہے یقیناً ہر حاجی نیک نیت رکھتا ہے۔ زندگی میں ایک بارفرض ہے جبکہ نفلی حج اور عمرہ پر خرچ ہو نے والی رقم خالصتاً نیکی اور اُخروی فلاح کے جذ بہ کے تحت خرچ ہوتی ہے ۔اگر یہ رقم غریبوں ،بیوائوں، یتیموں، ناداروں، غریب مریضوں پر خرچ کی جائے تو سو حج اورہزاروں عمرے ایک طرف اوردکھی انسانیت کی خدمت ایک طرف ۔نفلی حج اور عمرہ قبول ہوتا ہے کہ نہیں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے ۔مگر کسی بیمار اورمحتاج کی دعا رد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔سچی بات یہ ہے ،کہ جس خدا کو ملنے آپ کعبے کا رخ کرتے ہیں ،وہی رب عزوجل آپ کو اپنے گھر پر ہی مل جائے گا۔کسی سسکتے مریض ،تڑپتے بیمار ،اورزندگی سے مایوس شخص کے زخموں پر پھاہا رکھنے سے حج ہی نہیں، ’’حج اکبر ‘‘ہو سکتا ،مرشد اقبال مولانا روم نے کیا خوب کہا
دل بدست آور کہ حج اکبر است
از ہزاراں کعبے یک دل بہتر است
کعبہ بہ نگاہ خلیل آزر است
دل گزرگاہ جلیل اکبر است
’’کسی کی دل جوئی کرو ،کہ یہ حج اکبر ہے ،اورہزار کعبے سے ایک دل افضل ہے ۔کعبہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کی تعمیر ہے،جبکہ دل اللہ تعالیٰ کی بسر گاہ وگزر گاہ ہے ۔اسلامی تعلیمات میں سوشل ورک کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔جناب نبی اکرم ﷺ کی نمایاں سنت ہے۔ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ سماجی فلاح وبہبود کے جذبے سے سرشار ہو کر آگے بڑھیں اور بقدر استطاعت مسلم ہینڈز کے دست وبازو بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کرکے اس عظیم قافلہ میں شامل ہو جائیں ۔ 80بار دورد شریف پڑھ کر دعائوں میں یاد رکھنا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین