نفسیات کی بات ہو اور سیگمنڈ فرائیڈ کا ذکر نہ ہو،ایسا ناممکن لگتاہے۔حسن اتفاق دیکھیں کہ آج سیگمنڈ فرائیڈ کا یوم پیدائش بھی ہے۔ فرائیڈ 6 مئی 1856ء میں اُس خطّے میں پیدا ہوا، جو آج کل چیک ری پبلک کہلاتا ہے۔جب وہ چاربرس کا تھا اس کا خاندان ویانا منتقل ہوگیا جہاں اس کی تقریباََ پوری عمر بسر ہوئی ۔ایک غیر معمولی ذہین فرائیڈ نے 1881ء میںویانا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد وہ ڈاکٹر بنا اور وقت کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے نفسیاتی عوارض میں مبتلا انسانوں کے علاج کے لیے تحلیلِ نفسی کا طریقہ اپنایا، جس میں مریض کے لاشعور میں پائے جانے والے خیالات، اُس کے خوابوں اور اُس کے بچپن کے تجربات کا تجزیہ کرتے ہوئے اُس کا علاج کیا جاتا تھا۔
اُنہوں نے نفسیات کی دنیا میں جو انقلابی نظریات متعارف کروائے، اُن میں ایڈی پس کمپلیکس تھیوری بھی شامل تھی، جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ بچے اپنے والدین میں مخالف جنس کی جانب کشش محسوس کرتے ہیں۔ جہاں ایک بڑا حلقہ فرائیڈ کے نظریات کو سراہتا تھا، وہیں بہت سے حلقے اُنہیں ہدفِ تنقید بھی بناتے تھے۔
اگلے دس برس تک وہ علم عضویات میں تحقیق کرتارہا۔ ایک نفسیاتی علاج گاہ کے عملے میں شامل رہا کیا۔اس دوران فرائیڈ کے نفسیات پر تصورات آہستہ آہستہ پروان چڑھتے رہے اور 1895ء میں اس کی پہلی کتاب ہسٹریا شایع ہوئی جو دراصل ایک تحقیقی مقالہ تھا جس میں اس کے ساتھ دوسرا مصنف برائر شامل تھا۔ فرائیڈ کی اگلی کتاب خوابوں کی توضیح 1900ء میں شائع ہوئی۔ یہ اس کی شاندار اور انتہائی یاد گار تحریروں میںسے ایک ہے، اگرچہ پہلے پہل فرائیڈ کی کتابیں سست رفتاری سے شایع ہوتی تھیں تاہم اسے اچھی خاصی شہرت حاصل ہوچکی تھی۔
1908ء میں جب فرائڈامریکہ میں لیکچر دینے آیا تو وہ پہلے ہی خاصی وعام میں سند مقبولیت حاصل کر چکا تھا۔1902ء میں اس نے ویانا میں نفسیاتی موضوعات پر مذاکرے کرنے کے لیے ایک تنظیم بنائی ۔ ابتدائی اراکین میں الفر ڈایڈ لر بھی شامل تھا۔ چند سال بعد ان میں کارل یونگ آگیا۔ دونوں احباب نے نفسیات کی دنیا میں بے پناہ شہرت حاصل کی۔
فرائیڈ نے شادی کی اور پھر بچوں کا باپ بنا۔ زندگی کے آخری برسوں میں اسے جبڑے کا کینسر لاحق ہوا۔اس کے بعد علاج کے لیے اس کے تیس سے زائد آپریش ہوئے۔تاہم اس نے تصنیف وتالیف کا شغل جاری رکھا۔اور اس بیچ میں چند اہم تحریریں لکھیں۔1988ء میں نازیوں نے آسٹریا پر حملہ کیا۔بیاسی فرائیڈ جو یہودی تھا۔ مجبورالندن فرار ہوگئی۔ پھر جب ہٹلر کی خصوصی پولیس گسٹاپو بار بار اُس کے ہاں آنے لگی اور اُس کی بیٹی آنا کو مختصر عرصے کے لیے حراست میں بھی لے لیا گیا، تب اس بزرگ شخص نے، جو کینسر کے مہلک عارضے سے بھی لڑ رہا تھا، بالآخر ویانا چھوڑ کر لندن جانے کا فیصلہ کر لیا، کبھی بھی واپس نہ آنے کے لیے۔
لندن میں ہی اُس سے اگلے برس فرائیڈ تریاسی برس کی عمر میں انتقال کر گیا جبکہ ویانا میں نازیوں نے اُن کی کتابیں جلا دیں۔آج کل ویانا ہی میں سالانہ کوئی پچھتر ہزار افراد فرائیڈ سے موسوم اِس چھوٹے سے عجائب گھر کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں، جو اُسی جگہ قائم کیا گیا ہے، جہاں کبھی فرائیڈ رہتا اور اپنا کلینک چلاتا تھا۔
فرائیڈ نے ذہنی عارضے کے علاج کے لیے تحلیل نفسی کا طریقہ کار اختراع کیا۔ اس نے انسانی شخصیت کا ایک ڈھانچہ وضع کیا۔ اس اضطراب ،دفاعی میکانیت آختہ الجھن (Castration Complex) دباؤ (Repression) ارتفاع (Sublimation) جیسی مختلف متعدد صورت احوال کے متعلق نفسیاتی نظریے وضع کیے اور انہیں عام کیا۔ اس کی تحریروں نے عوام کی نفسیاتی میں دلچسپی کو بڑھاوا دیا۔ اس کے متعدد نظریات متنارعہ بھی ہیں اور جب سے وہ منظر عام پر آیا ہے اس کے نظریات پر پر بحث و مباحث ہورہے ہیں۔ فرائیڈ کی ایک وجہ شہرت یہ نظریہ پیش کرنے کے باعث ہے کہ دبی ہوئی جنسی خواہشات عموما ذہنی بیماری یانیوراسس (Neurosis) کے ظہور میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ درحقیقت فرائیڈ اس خیال کو تخلیق نہیں کیا تھا، یا اس کی تحریروں نے اس خیال کو سائنسی درجہ عطا کیا بلکہ اس نے یہ موقف ظاہر کیا کہ جنسی ہیجانات اورخواہشات کا آغاز بچپن میں ہی ہوتا ہے نہ کہ بلوغت میں ۔
چونکہ فرائیڈ کے متعدد نظریات ابھی تک متنازعہ سمجھے جاتے ہیں۔ تاریخ میں اس کی اصل حیثیت کا تعین کرنا دشوار ہے۔ فرائیڈ میں جدت پسندی کا مادہ غیر معمولی تھا۔ ڈارون یاپاسچر کے نظریات کے برعکس فرائیڈ کے نظریات سائنسی علماء کے طبقہ سے عمومی طور پر پذیرائی حاصل نہیں کرسکے۔ سویہ بتانا مشکل ہے کہ اس کے جملہ نظریات کا کس قدر حصہ علی الاخردرست ثابت ہوگا۔اس کے نظریات سے متعلق جاری متنازعہ بحث کے باوجود اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسانی فکرکی تاریخ میں فرائیڈ ایک ممتاز ترین شخصیت کے طور پر موجود ہے۔
نفسیات پر اس کے تصورات نے انسانی ذہن کے تصور میں انقلابی تبدیلی پیدا کی ہے۔ وہ متعدد نظریات اور اصطلاحات (Terms) جو اس نے متعارف کیں زبان کے عام استعمال کا حصہ بن گئی ہیں جیسے اڈ(id)انا(ego) آڈ لیپس کمپلیکس (Complex Oedipus) اور جبلت مرگ وغیرہ۔
بلاشبہ فرائیڈ پہلا نفسیات دان نہیں تھا اور شاید مستقبل میں وہ ان اہم نفسیات دانوں میں شامل نہ رہے جن کے بیشتر نظریات درست ثابت ہوئے۔ لیکن وہ جدید نفسیاتی نظریہ کے ارتقاء میں ایک نہایت اثرانگیز اور اہم شخصیت تھا۔
ویانا شہر کے سیاحتی شعبے کے سربراہ نوربرٹ کیٹنر کہتے ہیں کہ ادب، سینما اور خاص طور پر وُوڈی ایلن کی وجہ سے آج ویانا دنیا بھر میں سب سے زیادہ فرائیڈ کی وجہ سے مشہور ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ فرائیڈ کے نظریات پر بہت زیادہ کام ہوا ہے اور بیس ویں صدی کے وسط سے کئی دیگر نظریات فرائیڈ کے نظریات کی جگہ لے چکے ہیں تاہم فرائیڈ آج بھی بابائے نفسیات کہلاتے ہیں اور دنیا کے چوٹی کے دانشوروں میں شمار ہوتے ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ جہاں ایک بڑا حلقہ فرائیڈ کے نظریات کو سراہتا تھا، وہیں بہت سے حلقے اُنہیں ہدفِ تنقید بھی بناتے تھے۔یہی بڑے آدمی کی پہچا ن ہے۔