• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں انتخابی سرگرمیاں ،سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ

بلوچستان میں انتخابی سرگرمیاں ،سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ

الیکشن 2018 قریب آتے ہی بلوچستان میں بھی سیاسی سرگرمیوں میں بتدریج اضافہ دیکھنےمیں آرہا ہے،کہیں جلسے ہورہے ہیں تو کہیں ایک پارٹی کوخیرباد کہنےکے بعد دوسری پارٹی میں شمولیت کارجحان زورپکڑرہا ہے۔

پورے ملک کی طرح بلوچستان میں بھی عام انتخابات قریب آتے ہی انتخابی سرگرمیاں شروع ہوگئیں، گرمی کے ساتھ سیاسی موسم کی حدت بھی بتدریج بڑھ رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق گزشتہ جمعے کو ہونے والا پیپلزپارٹی کا کوئٹہ میں جلسہ انتخابی سرگرمیوں کا آغاز کہا جاسکتا ہے جس سے بلاول بھٹوزرداری نے خطاب میں صوبے کےلیے پارٹی کی ترجیحات کا بھی ذکرکیا،اس سے پہلے مسلم لیگ ن نے کوئٹہ میں گزشتہ سال دسمبر میں ہی پشتونخواہ میپ کےجلسہ عام سے انتخابی سرگرمی کا آغازکردیا تھا۔

توقع کی جارہی ہے 2013 کی طرح مسلم لیگ ن اور پی کےمیپ کا انتخابی اتحاد برقراررہےگا، اسی طرح چند روز قبل بلوچستان نیشنل پارٹی نے بھی کوئٹہ میں دو مقامات پرسیاسی اجتماعات کئے جہاں ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیراسماعیل گجرنے بی این پی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے متحدہ مجلس عمل بھی کافی سرگرم نظرآرہی ہے، جمعے کے روزہی کچھ قبائلی اورسیاسی شخصیات نے مولاناعبدالغفورحیدری کی موجودگی میں جے یوآئی ف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا،اس موقع پر منگوچر میں 11مئی کو ایم ایم اے کےجلسےکا بھی اعلان کیا گیا ۔جس سے مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق سمیت دیگرقائدین خطاب کریں گے۔

تحریک انصاف بھی بہت متحرک ہوگئی ہے،ان کی مرکزی قیادت کب کوئٹہ کارخ کرتی ہے اس کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے، دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کےنام سے بننےوالی نئی سیاسی جماعت نےبھی اسی ماہ پارٹی منشوراوردیگرسرگرمیوں کااعلان کررکھا ہے۔

تازہ ترین