• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صرف کراچی میں ہی نہیں تقریباََ پورے پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا ایک سا ہی حال ہے کوئی پرسان حال نہیں زبانی کلامی بیان بازی تو ہو رہی ہے یہ یقین دلایا جا رہا ہے کہ بجلی تو وافر مقدار میں موجود ہے لیکن پاور پلانٹ جواب دے گئے ہیں جلد ہی مرمت ہو کر چل پڑیں گے لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی لیکن وہی ڈھاک کے تین پات صرف عوام کو بے وقوف بنانے کے اور کوئی کام نہیں ہو رہا ہے حیرت اس بات کی ہے کہ عنقریب انتخاب ہونے کو ہیں حکمراں جماعت پر ویسے ہی کڑا وقت ہے ایک پر ایک وکٹ گر رہی ہے اور بجلی ہے کہ حسب سابق حسب معمول کہیں آٹھ گھنٹے اور کہیں چار پانچ گھنٹے غائب رہتی ہے گرمی کی شدت اپنی جگہ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ ابھی حال ہی میں وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے فرمایا ہے کہ بجلی وافر مقدار میں دستیاب ہے نہ جانے وہ وافر مقدار بجلی جا کہاں رہی ہے وطن عزیز اندھیرے میں ہی نہیں ڈوب رہا بلکہ بجلی کے تقسیم کاروں نے دن رات اندھیر مچا رکھا ہے نجانے کب یہ اندھیرا ختم ہوگا کیا واقعی کوئی خلائی مخلوق آکر ملک کا نظام درست کرے گی، یا یہ سب اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی باتیں ہیں کیونکہ میاں نوازشریف کا بار بار خلائی مخلوق کا حوالہ دینا اس پر الزامات کی بوچھاڑ کرنے سے زیادہ برسنا گرجنا ان کی ذہنی کیفیت کا پتا دے رہا ہے ان کے ہی بھائی جو نہ صرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی ہیں اور ان کی مسلم لیگ کے اب تو صدر بھی ہیں ان کا فرمانا ہے کہ کوئی خلائی مخلوق نہیں ہے تمام معاملات درست چل رہے ہیں انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے اور جیت ہماری ہوگی۔
وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو جانے کس نے یہ امید دلا دی ہے کہ وہ بڑے یقین سے کہہ رہے ہیں کہ جیت ہماری ہوگی اور ہمارا ہی وزیراعظم ہوگا۔ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا بھی یہی کہنا ہے آنے والے انتخابات بر وقت ہوں گے اور صاف شفاف ہوں گے ان کا تو یہی خیال ہے کہ انتخابات نوے دنوں کی بجائے صرف ساٹھ دنوں میں ہی ہوجائیں گے وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی اب جبکہ بے چاری اسمبلی کی مدت ہی کتنی رہ گئی بقول شخصے آنکھوں کی سویائی رہ گئی ہیں جانے کیوں اب تک نگراں حکومت کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچا جا رہا اور اگر سوچ سمجھ لیا ہے تو عوام کو کیوں نہیں بتایا جا رہا بقول وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے نگراں وزیراعظم کا عہدہ اتنا اہم عہدہ نہیں جتنا اسے بنایا جا رہا ہے حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ انتخابات نگراں حکومت نہیں خلائی مخلوق کرائے گی لیکن ہم پھر بھی حصہ لیں گے کیونکہ امید کی جاسکتی ہے کہ انتخابات صاف شفاف ہوں گے ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لیڈر نوازشریف کل بھی تھے آج بھی ہیں اور آنے والے کل بھی رہیں گے حیرانی اس بات پر بھی ہے کہ میاں صاحب سمیت ان کے ساتھیوں کا اور موجودہ وزیراعظم کا ایک زبان ہو کر یہ کہنا کہ انتخابات میں خلائی مخلوق مداخلت کر رہی ہے اور وہی اپنی نگرانی میں انتخابات کرائے گی میاں صاحب ہر نئے لگنے والے الزام پر برملا یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سب بڑی منصوبہ بندی اور سازش سے ہو رہا ہے انتخابات سے قبل دھاندلی اپنائی جا رہی ہے تاکہ ووٹر کو متاثر کیا جائے اور مسلم لیگ نون کو وہ اکثریت حاصل نہ ہوسکے جس سے وہ بلا شرکت حکومت سازی کرسکے ان کے خیال میں خلائی مخلوق عمران خان کی پشت پناہی کررہی ہے اس کے باوجود عمران خان کی جماعت کبھی ایسی کامیابی نہیں حاصل کر سکے گی جس سے وہ حکومت بنائے صدر پاکستان مسلم لیگ نے بڑے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ اس بار تحریک انصاف خیبر پختون خوا میں بھی حکومت نہیں بنا سکے گی۔ جبکہ تحریک انصاف میں ہر لمحہ پرانے لوٹے ٹوٹ ٹوٹ کر آندھی کے آموں کی طرح ٹپک رہے ہیں کچھ تجزیہ کاروں کا گمان ہے کہ ان آندھی کے آموں کی وجہ سے تحریک انصاف کی کامیابی مشکوک ہوتی جا رہی ہے آنے والے تمام کے تمام بڑی امید آس لے کر آرہے ہیں ہر نیا آنے والا اپنی کامیابی کے خواب لے کر آرہا ہے اسے یقین ہے کہ وہ نہ صرف تحریک انصاف کے سہارے میں کامیاب ہی نہیں ہوگا ضرور کسی نہ کسی وزارتی عہدے پر بھی فائز ہوسکے گا کیونکہ ان لوٹ پوٹ ہونے والوں کا گمان ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کا کھیل ختم ہوچکا ہے اب چونکہ اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تحریک انصاف کے سر پر ہے اس لئے وہی جماعت پورے پاکستان پر حکمران ہوگی خود عمران خان صاحب بھی اپنے اور اپنے ساتھیوں کے خوابوں کی تعبیر میں خود کو وزیراعظم پاکستان دیکھ رہے ہیں کراچی کے جلسے میں ان کا اور ان کی حریف پیپلزپارٹی کا یہی کہنا ہے کہ اس بار وہ نہ صرف پورے سندھ بلکہ کراچی کی تمام نشستیں حاصل کریں گی۔ کیونکہ ان کا خیال ہے کہ کراچی پر راج کرنے والی جماعت ایم کیو ایم کو خلائی مخلوق نے نہ صرف منتشر کردیا ہے اس کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اس جماعت کا خوف لوگوں کے دلوں سے نکل گیا ہے اس لئے اس بار وہی کامیابی حاصل کریں گے حیرانی اس بات پر بھی ہے کہ عمران خان نے ان گزشتہ پانچ برسوں میں کبھی پانچ دن کراچی میں نہیں گزارے پھر بھی ان کا خیال ہے کہ کراچی انہیں سر آنکھوں پر بٹھائے گا۔ رہی بات پیپلزپارٹی کی تو یہ پارٹی بھی نہ صرف اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور گزشتہ دس برسوں میں نہ سندھ کے لئے نہ کراچی کے لئے کوئی قابل ذکر کام کرسکی بلدیاتی اداروں کو ان کے حق سے محروم رکھ کر تمام شہری علاقوں کو کھنڈر بنا دیا کراچی ہی نہیں حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص غرض تمام شہری علاقوں میں سڑکوں کی بدحالی قابل دید ہے جناب خورشید شاہ صاحب نے بڑی اونچی آواز میں اعلان کیا ہے کہ ان کا خاص شہر سکھر دنیا کے بہترین شہروں میں شمار ہوتا ہے انہوں نے اہل سیاست کو دعوت عام دی ہے دورہ سندھ کی۔ شاید انہیں کبھی فرصت نہیں ملی کہ وہ پہلے خود اپنے شہر سکھر کا احوال دیکھ لیتے تو کبھی ایسی بات نہ کرتے ان کا سر شرم سے جھک جانا چاہیے جیسا احوال ان کے اپنے شہر کا ہوا ہے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہی نہیں سیوریج کے پانی نے انہیں تالاب بنا رکھا ہے پینے کے صاف پانی کا فقدان ہے اس کے باوجود وہ اس شہر کو پیرس کہہ رہے ہیں سکھر میں بھی لوڈشیڈنگ کا عذاب اپنے پورے جوبن پر ہے جھلسا دینے والی گرمی میں گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے جو حال عوام کا کر رکھا ہے اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اہل سیاست عوام کوبے وقوف بنانے کے لئے جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہے ہیں تمام سیاسی اکابرین انتخابات سے قبل اتنے بڑے بڑے جھوٹ بول رہے ہیں تو انتخابات میں نام زدگی کے کاغذات میں کیسے اپنے آپ کو امین و صادق ثابت کرسکیں گے آیا وہ سب کے سب جھوٹا حلف اٹھائیں گے شاید یہی سبب ہے کہ عوام عذاب کی زد میں آرہے ہیں اللہ تعالیٰ ہمارے اہل وطن کی حفاظت فرمائے اور ہمیں نیک و صالح حکمران عطا فرمائے، آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین