• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں بدھ کے روز کوئٹہ کی نواحی آبادی کلی الماس، جمعرات کو کوئٹہ میں فرنٹیئر کور سینٹر اور اسی روز نوشہرہ میں ایف سی ٹل اسکائوٹس کے قافلے پر ہونے والے حملوں میں ناکامی سے دہشت گردوں کو جو نقصان اٹھانا پڑا یہ یقیناً قومی سکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی ہے اگرچہ ملک بھر میں آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد سے مجموعی طورپر دہشت گردوں کا نیٹ ورک تباہ ہوا اوران کی کمر ٹوٹ گئی ہے تاہم بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی کڑیاں افغان سرحدی علاقوں سے جا کر ملتی ہیں جہاں سے دہشت گرد بلوچستان میں داخل ہو کر یہ کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے کسی بھی ممکنہ صورت حال پر ہر لمحے گہری نظر رکھنے سے دہشت گردوں کو مسلسل ناکامی کا جو سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور حملہ آور مارے جا رہے ہیں یہ ناکامیاں ان کے قدم اکھاڑنے کے مترادف ہیں۔ کوئٹہ میں ایف سی اہل کاروں نے دہشت گردوں کا حملہ اس وقت ناکام بنایا جب بارود اور اسلحہ سے بھری گاڑی میں سوار پانچ خود کش بمباروں نے ایف سی سینٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن پانچوں مارے گئے شکل سے پانچوں حملہ آور افغان تھے۔ اسی روز نوشہرہ میں ایف سی کے ٹل اسکائوٹس کے قافلے پر ہونے والا خود کش حملہ کامیاب نہ ہو سکا تاہم اس واقعہ میں سات اہل کاروں سمیت 14افراد زخمی ہوئے۔ بدھ کے روز کلی الماس کے واقعہ میں قوم کے سپوت کرنل سہیل عابد نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر جو چار انتہائی مطلوب دہشت گرد ہلاک کئے بلاشبہ پاک فوج کی یہ قربانیاں رنگ لائیں گی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کرنل سہیل عابد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کے موقع پر بجا طور پر کہا کہ دہشت گرد ہمارے ارادوں کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ عسکری اداروں کے اس جذبہ اور کردار کو قوم انتہائی رشک کی نگاہ سے دیکھتی اور بجا طورپر اس بات سے اتفاق کرتی ہے کہ حالات کے تناظر میں سیکورٹی کا ازسر نو جائزہ لیتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ سیکورٹی پلان تشکیل دیا جائے۔

تازہ ترین