• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کوئی کام ناممکن نہیں

عابد محمود عزام

کوئی کام کرنے کی ٹھان لینا اور پھر اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں ،جو دشواریاں اور مشکلات آئیں، انہیں برداشت کرکے ثابت قدم رہنے کا نام ’’ہمت‘‘ ہے۔ کسی بھی انسان کے زندگی میں کام یاب ہونے کے لیے ہمت کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ ہمت ہر مشکل کام کو آسان بنادیتی ہے۔ ہمت نہ ہو تو زندگی پتھر کی طرح جامد ہوکر رہ جاتی ہے۔ ہمت ہو تو کام یابی قدم چومتی ہے۔ یہی تو ، انسان کو ترقی اور کام یابی کی منازل طے کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ دنیاکی ترقی، ایجادات، تحقیق و تجسس، سائنس کے کارنامے، انجن، ریل گاڑیاں، مواصلاتی نظام، ٹیلیفون اور ایٹمی توانائی، انسان کی چاند تک پہنچ سب ہمت کے کرشمے ہیں۔ اگر انسان چاہے، تو مٹی سے سونا پیدا کرسکتا ہے بہ صورتِ دیگر ہاتھ پہ ہاتھ دھرا بیٹھا رہے ،تو بھوکا بھی مرسکتا ہے۔ انسان چاہے، تو تاریکیوں کا سفر ترک کرکے شہرت و دولت حاصل کرسکتا ہے، ورنہ غربت اور گم نامی کی تاریکیوں میں زندگی گزارنا پڑسکتی ہے۔

ہمت، محنت، استقلال اور بردباری کے ذریعے ہی بڑے بڑے سیاست دان، ڈاکٹر، ماہرین فن، موجد و قلم کار اس مقامِ خاص تک پہنچے جہاں آج ہم انہیں کھڑا ہوا پاتے ہیں۔ تمام افراد جو کام یابی کے اس زینے تک پہنچے وہ مشکلات و مصائب کا مقابلہ ثابت قدمی سے کرتے ہوئے اپنے نصب العین کی طرف گامزن رہے اور بالآخر منزلِ مقصود تک پہنچ گئے۔ انسان کے کے لیے کوئی کام ناممکن نہیں ہوتا، لیکن ہمت اور جہد مسلسل لازم ہے۔ آج کا انسان چاند تک پہنچ چکا ہے، زمین و آسمان، کوہسار و یگزار اور ہوا و پانی غرض ہر شے کو تسخیر کرچکا ہے اور یہ سب کچھ صرف ہمت، محنت، لگن، استقلال اور عزمِ صمیم کی بدولت ہے۔ اگر انسان کوشش نہ کرتا، تو نہ کبھی فضائوں کی سیر کرسکتا تھا اور نہ زمین کے اندر کی اور سمندروں کی کھوج لگاسکتا تھا۔ یہ اس کی محنت ہی کا ثمر ہے، جو کام یابی حاصل کی۔عزم کے آگے نہ سمندر رکاوٹ بن سکتا ہے اور نہ پہاڑ ہمت میں لغزش پیدا کرسکتے ہیں اور نہ ہی دشت و صحرا راستہ روک سکتےہیں۔اب کراچی سے تعلق رکھنے والی ’’جوہی مسعود ‘‘ کو ہی دیکھ لیجیے،یہ ایک ایسی باہمت لڑکی ہے، جو پیدائشی طور پر نابینا ہونے کے باوجود اپنے مقصد کی جانب رواں دواں ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ایک نابینا انسان کے لیے زندگی گزارنا کتنا مشکل ہوتا ہے، اس کا اندازہ کوئی بینا انسان ہرگز نہیں لگا سکتا ہے،عموماً خصوصی افرادساری زندگی گھٹ گھٹ کر محتاجی کی زندگی گزارتے ہیں، کیوں کہ معاشرہ انہیں بار بار یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔انہیں ہر قدم پر دوسروں کے سہاروں کی ضرورت پڑے گی۔ معذوری قدم قدم پر ان کی راہ میں رکاوٹ بن کر کھڑی ہوجاتی ہے اور اکثریت کے پائوں کی زنجیر بن کر انہیں ناکامی کے کھونٹے سے باندھ دیتی ہے، لیکن کچھ لوگ بالکل منفرد ہوتے ہیں، جن کو قدرت نے ایسی ہمت، جرات، استقامت اور حوصلہ عطا کیا ہوتا ہے کہ وہ معذوری کے باوجود انتہائی مشکل حالات میں بھی کبھی شکست تسلیم نہیں کرتے، بلکہ اپنی لغت سے ’’شکست‘‘ کے لفظ کو مٹا کر ’’فتح‘‘ لکھ دیتے ہیں۔ شکست پر فتح حاصل کرنے کے لیے انہیں ایک نارمل انسان سے کئی گنا زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ یہ باہمت لوگ ہمت اور محنت کا دامن تھامتے ہیں اور کام یابی ہونے تک تھام کر ہی رکھتے ہیں۔ ایسے نوجوان دیگر نوجوانوں کی نسبت صرف خواب نہیں دیکھتے،بلکہ انہیں پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے،محنت بھی کرتے ہیں۔زندگی میں کام یابی حاصل کرنے کی خواہش تو ہر انسان رکھتا ہے، لیکن اپنی خواہش پر عمل کرنا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانا اصل کمال ہے۔جوہی مسعود کے والد بچپن ہی میں فوت ہوگئے تھے۔ پڑھنے کا شوق تھا، لیکن مشکلات کا ادراک بھی تھا، مگر اس سب کچھ کے باوجوداپنے شوق کو ماند نہیں پڑنے دیا۔ تعلیم حاصل کرنے کی ٹھانی اور ڈٹ گئی۔ والدہ نے جاب شروع کی، جوہی کا بھرپور ساتھ دیا اور اس کی تعلیم کے اخراجات اٹھاتی رہیں۔ والدہ نے اپنی بیٹی کا ہاتھ تھامے رکھا اور نابینا بیٹی نے تعلیم کا سلسلہ رکنے نہیں دیا اور اس طرح جوہی مسعود پڑھتے پڑھتے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے انگلش تک تعلیم مکمل کرچکی ہیں۔ایسے معاشرے میں جہاں لڑکی کا تعلیم حاصل کرنا ایک لڑکے کے مقابلے میں قدرے مشکل ہوتا ہے ۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں کسی معذور انسان کے لیے ایک عام انسان کی نسبت کئی گنا زیادہ مشکلات ہوتی ہیں، ایسے معاشرے میں جوہی مسعود نے تعلیم حاصل کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اپنے قدم رکنے نہیں دیے۔ اپنے مشن کو مکمل کر کے دم لیا۔ ذرا سوچیں، ہم معمولی سی تکلیف وپریشانی میں ہمت ہار جاتے ہیں،لیکن ہمارے وہ نوجوان ، جو کسی معذوری میں مبتلا ہونے کے باوجود تعلیم حاصل کر رہے ہیں، وہ کتنے عظیم اور بلند حوصلہ ہیں، ہمیں ان کی ندگی اور عزم سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔

وہ کون سا عقدہ ہے جو وا ہونہیں سکتا

ہمت کرے انسان تو کیا ہونہیں سکتا

تازہ ترین