آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال:۔ کسی کے بارے میں خود ساختہ ، بے بنیاد خبر یا باتیں کرنے والوں کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟ (سیدانیس الرحمن)
جواب:۔ ایساعمل حرام ہے۔ہر مسلمان کو اللہ تعالیٰ نے حرمت اورعزت بخشی ہے ۔بے بنیاد ،خود ساختہ اورمن گھڑت باتوں کے ذریعے اس کی کردارکشی ،ازالہ حیثیت عرفی اور توہین وتذلیل حرام ہے۔جھوٹی خبرکسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔ ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ﷺہے: مسلمان کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو ۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں، بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔ (مشکاۃ المصابیح ۲؍۴۱۱) (صحیح البخاري/ باب ما ینہی عن السباب واللعن ۲؍۸۹۳ رقم: ۵۸۱۰، مشکاۃ المصابیح ۴۱۱) (کنز العمال (3/ 802)، رقم الحدیث: 8810)