• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
  چارمنگ گرل آف پاکستان ’’ریما خان‘‘

ایک ایسا پری چہرہ جس نے طویل عرصے تک اپنی خوبصورت اداکاری کی بدولت ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوںدلوں پر راج کیا، مسکراہٹ سے ہزاروں دلوں کو اسیر کیا ،تو وہیں فلم انڈسٹری کو سینکڑوں فلمیں دیں،اتنے طویل عرصے میں اسکینڈل سے محفوظ رہنے والی۔۔۔۔جی ہاں! بات ہو رہی ہے پاکستان فلم انڈسٹری کی تمام اداکاراؤں میں منفرد ،لالی ووڈ کی ایشوریہ رائے ، کامیاب اداکارہ،فلمساز، ہدایت کار ، اینکر، اسٹیج آرٹسٹ اور کالم نگار’’ ریما خان،، کی ۔۔۔ریما خان نے اپنا کیریئر کب اسٹارٹ کیااور اپنی 46سالہ زندگی میں کیا اتارچڑھاؤ دیکھے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں اک نظر ریما خان کی زندگی پر ۔۔۔۔

ریما خان کا اصل نام ’’ثمینہ،، ہے۔ثمینہ سے ریماکی تبدیلی لالی ووڈ انڈسٹری کی بدولت ہےاور یہی نام بعد میں اس ڈریم گرل کی پہچان بنا ۔ریما خان 27اکتوبر1971کوپنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہوئیں، اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز ملتان کے کونوینٹ اسکول سے کیا جس کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور منتقل ہوگئیں ۔

ریما خان نے اپنے کیریئر کاآغاز 1990 میں جاوید فاضل کی فلم بلندی سے کیا ۔جس وقت ریما نے لالی ووڈ نگری میں قدم رکھا، اس وقت وہاں انجمن، نیلی، نادرہ، مدیحہ شاہ اور شاہدہ مِنی جیسی کامیاب اداکاراؤں کا راج تھااور ریما کی عمر محض 19 سال تھی۔تاہم جاوید فاضل کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم’’ بلندی ،،کی شاندار کامیابی نے نہ صرف ریما کو فلمی صنعت میں اپنے قدم جمانے کا موقع فراہم کیا بلکہ اداکار شان اور ریما کی فلمی جوڑی کوکسی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنا دیا۔

لالی ووڈ کے کامیاب اداکار شان کے ساتھ بنی ریما کی ابتدائی فلموں میںزہریلے،عشق،ناگ دیوتا ،پیار ہی پیار،سیلاب،دل ،آگ ،شمع اور صاحبہ شامل ہیں۔یہ ریما اور شان کی وہ فلمیں ہیں جنھوں نے پاکستانی فلم بینوں کی ایک بڑی تعداد کومتاثر کیاتاہم ریما کی اصل کامیابی کا دور 1993سے شرو ع ہواجب انھوں نے شان کےساتھ فلم انجمن، چکوری، چاندنی ،نیلم اور انسانیت جیسی بہترین فلمیں بنائیں ۔

1994میںریما نے فلم ’ہاتھی میرے ساتھی‘میں محسن، جان ریمبو اور صاحبہ کے ساتھ مل کر کام کیا اور یوں ریما کی پوزیشن ایک صف اوّل کی اداکارہ کی حیثیت سےفلم انڈسٹری میں مسلم ہوگئی۔ 1995میں ریما نےنئے ہیرو بابر علی کے ساتھ فلم ’منڈا بگڑا جائے،،میں کام کیا، یہ کوئی عجیب بات نہیں کہ نہ صرف ریما اور بابر علی کی جوڑی کامیاب ہوئی بلکہ آنے والے دنوں میں کئی اور فلموں کی کامیابی کی ضامن بنی۔ اِن میں ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘، ’سڑک‘، ’لوّ 95‘، ’چور مچائے شور‘، ’معاملہ گڑ بڑ ہے‘، ’ہم تو چلے سسرال‘ اور ’لخت جگر‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔ان کی ڈائریکشن میں بنی ایک فلم "کوئی تجھ سا کہاں " 2005ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں اس فلم کے لئے مسلسل دو سال تک بہترین ڈائریکٹر اور بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔’’لو میں گم ‘‘ بھی ریما کی ڈائریکشن میں بنی ایک بہترین فلم ہے۔

ریما خان نے 2009میں لندن کا دورہ کیا،لندن کے علاوہ ریما بھارت میں دلی اور ممبئی کے دورے پر بھی جاچکی ہیں ۔لالی ووڈ کی گولڈن گرل ریما خان نے 16 نومبر 2011 کو امریکی ڈاکٹر شہاب طارق سے شادی کی ، ان کے ولیمے کی تقریب 21 مئی 2012 کو لاہور کے پی سی ہوٹل میں منعقد کی گئی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ریما نے محنت سے خود کو ایک کامیاب اداکارہ،فلمساز، ہدایت کارہ ، اینکر، اسٹیج آرٹسٹ اور سب سے بڑھ کر ایک کالم نگار کی حیثیت سے منوایا ہے۔میزبان ،اداکارہ اور ہدایتکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ریما مقامی اخبار کے لیے کافی عرصہ کالم بھی لکھ چکی ہیں جس میں فلم انڈسٹری سمیت معاشرے کے مختلف مسائل پر ریما کی جانب سےتبصرہ کیا جاتا تھا۔

تازہ ترین