عالمی سطح پرمسلمانوں نے جہاں ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، تو ایسے میں بھلا ہالی ووڈ کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔ ہالی ووڈ میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران مسلمان اداکار اور تخلیق کار اُبھر کر سامنے آئے ہیں، جن کی صلاحیتوں اور بہترین کارکردگی کی ایک دنیا معترف رہی ہے۔
عمرشریف
عمر شریف 10اپریل 1932کو مصر میں ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے، جب کہ ان کا انتقال مصر ہی میں 10جولائی 2015کو ہوا۔ عمر شریف1962میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں اپنے کردار کے حوالے سے دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں۔ 1965میں ریلیز ہونے والی فلم ’ڈاکٹر زیواگو‘ میں انھوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ ’فنی گرل‘ ان کے کیریئر کی ایک اور بہترین ہالی ووڈ فلم ہے۔ 1955میں انھوں نے اسلام قبول کیا اور مصرسے تعلق رکھنے والی مسلمان اداکارہ Faten Hamamaسے شادی کرلی۔
مائیک ٹائی سن
مائک ٹائی سن 30جون 1966کو بروکلین، نیویارک میں پیدا ہوئے۔ وہ اعلیٰ پایہ کے باکسرمانے جاتے تھے، جب کہ وہ ہالی ووڈ کی متعدد فلموں اور اپنی زندگی پر ہونے والے براڈوے شو میں بھی جلوہ گر ہوئے۔ 2009میں انھوں نے ہٹ کامیڈی فلم The Hangover میں براڈلی کوپر کے ساتھ مختصر کردار ادا کیا۔ مائیک ٹائی سن نے 1992میں اسلام قبول کیا۔
فاران طاہر
فاران ہارون طاہر پاکستانی نژاد امریکی ہیں، جو امریکی ٹی وی سیریز اور ہالی ووڈ فلموں میں اداکاری کے جوہر دِکھاتے نظر آتےہیں۔ وہ پاکستانی اداکار نعیم طاہر کے بیٹے ہیں۔ فاران طاہر ’آئرن مین‘ میں رضا اور ’اسٹار ٹریک‘ میں کیپٹن روباؤ کے کرداروں کے حوالے سے زیادہ پہچانے جاتے ہیں۔ ’اسکیپ پلان‘ ان کی ایک اور مشہور ہالی ووڈ فلم ہے۔ فاران طاہرکا کہنا ہے کہ اگر انھیں پاکستان سے کسی اچھے کردار کی پیش کش ہوئی تو وہ پاکستان میں کام کرنے پر ضرور غور کریں گے۔
شرمین عبید چنائے
وہ دو اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی شخصیت ہیں۔ شرمین نے پہلا اکیڈمی ایوارڈ 2012میں ’سیونگ فیس‘ نامی دستاویزی فلم پر حاصل کیاجب کہ دوسرا اکیڈمی ایوارڈ انھیں 2015میں اپنی دوسری دستاویزی فلم ’اے گرل اِن دا ریور: دی پرائس آف فرگیونیس‘ پر ملا۔ شرمین کی فلمیں سی این این، پی بی ایس، ڈسکوری چینل، الجزیرہ انگلش اور چینل 4پردِکھائی جاچکی ہیں۔
کامران پاشا
کامران پاشا ہالی ووڈ کے پروڈیوسر اور رائٹر ہیں۔2008میں کامران پاشا کو ان کی والدہ نے کال کرکے کہا کہ وہ حج کرنا چاہتی ہیں اور ایک فرمانبردار بیٹا ہونے کے ناطے کامران ان کے ساتھ چلیں۔ پہلے تو کامران جانا نہیں چاہتے تھے، کیوں کہ وہ کیریئر کو ہمیشہ اپنے مذہب سے زیادہ اہمیت دیتے آئے تھے۔ بعد میں انھوں نے واشنگٹن پوسٹ ڈاٹ کام پر لکھا کہ وہ ہمیشہ کیریئر کو فوقیت دیتے آئے ہیں اور کبھی کبھی تو وہ اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے رمضان کے کچھ روزے بھی چھوڑ دیتے تھے، تاہم اس دنیاوی کامیابی کے بدلے میں خدا کے ساتھ ان کا تعلق کمزور پڑرہا تھا۔اپنے ایگزیکٹو پروڈیوسر سے اجازت لے کر کامران پاشا والدہ کے پاس پہنچے اور وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ہمارے نبی اور آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی زندگی کی کہانی ہالی ووڈ میں لکھی جانے والی بڑی سے بڑی فلم سے زیادہ یادگار تھی۔ واپس ہالی ووڈ پہنچنے پر وہ اپنے ان تجربات کو اپنے کام میں لے آئے۔
ڈیو چیپل
ڈیو چیپل نے 1998میں اسلام قبول کیا۔ ڈیو چیپل نے اسلام قبول کرنے سے پہلے ایک بار کہا تھا، ’اگر آپ صحیح تعلیمات پر عمل کریں تو اسلام ایک خوب صورت مذہب ہے۔ یہ زندگی بھر کی کوشش ہے‘۔ڈیو نے ہالی ووڈ میں اپنے لیے اپنے بل بوتے پر جگہ بنائی۔ ان کا ہالی ووڈ ڈیبو، میل بروکس کی کامیڈی فلم ’روبن ہوڈ: مین اِن ٹائٹس‘ کے ذریعے ہوا، جس میں ڈیو کا مختصر سا کردار تھا۔ بعد میں اسے ’فاریسٹ گمپ‘ میںبوبا کاکردار کرنے کی پیش کش ہوئی، تاہم اس نے وہ کردار کرنے سے معذرت کرلی۔ کئی فلموں اور ٹی وی پر مختصر اور چھوٹے کردار کرنے کے بعد اسے ’کامیڈی سینٹرل‘ پر کام کرنے کا موقع مل گیا، جو ڈیو کی وجہ شہرت بنا۔2003اور 2004میں ’دی ڈیو چیپل شو‘ کے دو کامیاب سیزن دینے کے بعد 2005میں اس نے نامعلوم وجوہات کے بناء پر اس شو کو خیرباد کہہ دیا اور منظر عام سے غائب ہوگیا۔ کسی کو سمجھ نہیں آیا کہ ڈیو چیپل نے 50ملین ڈالر کے معاہدے کو ٹھکرا کر دوست کے ساتھ جنوبی افریقا میں وقت گزارنے کو کیوں ترجیح دی۔ اسی سال ڈیو نے ٹائم میگزین کو انٹرویو میں اس کی وجہ بتادی، ’تاکہ میں اپنے ایمان پر نظرثانی کرسکوں، زندگی میں توازن لاسکوں اور اپنی نیت کو بھی پرکھ سکوں‘۔