• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کلامِ ربانی: نزولِ قرآن

قرآن راہِ نجات اور ہمارے تمام دکھوں کا مداوا ہے۔ چناں چہ ارشاد فرمایا گیا،اور ہم قرآن کے ذریعے وہ چیز نازل کرتے ہیں، جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے‘‘۔ (سورۂ بنی اسرائیل)

اللہ تعالیٰ نے نزُولِ قرآن کا مقصد بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں انہی میں سے محمد ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیتیں تلاوت کرتے ، انہیں پاک کرتے اور اللہ کی کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں اور اس سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔ (سورۃ الجمعہ)دوسرے مقام پر یوں فرمایا، ’’ وہ اللہ تعالیٰ بہت برکت والا ہے جس نے قرآن مجید کو اپنے بندے محمد ﷺ پر نازل فرمایا، تا کہ وہ سب لوگوںکے لیے آگاہ کرنے والا ہو جائے۔ اسی اللہ (یکتا) کی حکومت و سلطنت ہے، آسمانوں و زمین کی اور اس نے کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں شریک ہے۔ اس ( اللہ) نے ہر چیز کو پیدا کیا اور مناسب اندازے پر رکھا۔ (سورۃ الفرقان) مذکورہ بالا آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ نزولِ قرآن کا مقصد انسانیت کے عقائد و اعمال اور اخلاق کی تطہیر کر کے رب کے پسندیدہ بندے بنا کر اس کے اصلی مقام جنّت اور رضائے الٰہی کی شاہراہِ مستقیم پر گامزن کرانا ہے، تا کہ انسانیت اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے، جو اس کی شامتِ اعمال کی بناء پر اس کے ہاتھوں سے جاتا رہا ہے۔ یہ قرآن مجید اتنی عظمتوں اور رفعتوں کا حامل ہے کہ اگر ایمان کے جذبے کے ساتھ محض اس کی تلاوت کر لی جائے، تو وہ بھی مومن کے لیے انتہائی اجروثواب کا باعث ہے۔ چناں چہ اللہ کے آخری پیغمبر ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے’’ جس نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا، اسے نیکی ملے گی اور ایک نیکی کا ثواب دس نیکیوں کے برابر ہے۔الٰمٓ ایک حرف نہیں، بلکہ الف، ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے، اور م ایک حرف ہے۔ (ترمذی، دارمی) گویا ان حرفوں کی تلاوت کے بدلے پڑھنے والے کو تیس نیکیاں ملیں گی اور پورے قرآن مجید میں تین لاکھ بائیس ہزار چھ سو ستّر حروف ہیں، تو پورے قرآن مجید کی تلاوت کا ثواب بتیس لاکھ چھبیس ہزار سات سو نیکیاں ملیں گی۔ اندازہ کیجیے کہ محض تلاوت کرنے پر اس قدر اجرو ثواب ہے، تو پھر سمجھ کر سیکھنے اور اس کے علوم کے حصول اور عمل پر کیا اجروثواب ہوگا، اس کا احاطہ کرناناممکن ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین