• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میںزیرزمین پانی خطرناک حد تک نیچے چلاگیا، عمارتوں کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں

کراچی(طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر) کراچی میں گزشتہ چند سالوں کے دوران زیرزمین پانی بڑی مقدار میں استعمال ہونے کے باعث اس کا لیول خطرناک حد نیچے چلاگیا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ تین چار سال کےد وران جن علاقوں میں پہلے پانی 50 سے 80فٹ تک مل جاتا تھا اب یہ ڈیرھ سے دو سوفٹ تک پہنچ گیا ہے شہرمیں پانی دستیاب نہ ہونے کے باعث رہائشی علاقوں کے ساتھ صنعتی علاقوں کیلیے بھی زیرزمین پانی کااستعمال بڑھتا جارہا ہے کراچی واٹراینڈسیوریج نے زیرزمین پانی کے استعمال کے لیے ٹھیکیدار کی تقرری کے لیے اخبارات میں باقاعدہ اشتہارات دے دیئے ہیں جبکہ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی علاقے میں زیرزمین پانی کا لیول بہت زیادہ نیچے چلا جائے تو قریبی علاقوں کی عمارتوں کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں ایک خاص حدتک زیرزمین پانی کا موجود رہنا ضروری ہے اس وقت رہائشی علاقوں میں بھی ہر گلی اور محلے میں فلٹر پلانٹس قائم کرکے شہریوں کو پانی بیچاجارہا ہے ایسے آر او پلانٹس کا معیار کراچی واٹراینڈسیوریج بورڈ چیک کرتا ہے نہ ہی کوئی دوسری اتھارٹی قائم ہے شہر میں موجود پلانٹس جو زیرزمین پانی ٹیوب ویلوں کے ذریعے نکال کر انہیں فلٹر کرنے یاصنعتوں کو سپلائی کادعویٰ کرتے ہیں اکثرعلاقوں کے مکینوں کو شکایت کرتے سنا جاتا ہے کہ واٹربورڈ کے قریبی لائنیں توڑ کر زیرزمین بورنگ کے ذریعے یہ پانی دوبارہ کھینچ لیا جاتا ہے ماضی میں واٹربورڈ ایسی لائنوں اور سسٹم کو ختم کرنے کے کئی آپریشن کرچکا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کے لیے جاری پانی کے منصوبوں کو مستقبل قریب میں مکمل کرکے پانی کی مقدار میں اضافہ نہ کیا گیا توشہر کو ایک بدترینصورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کراچی میں واٹرمافیا کی گرفت کم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی بعض بااثر شخصیات بھی پانی کے کاروبار سے منسلک ہیں جس کے باعث کراچی واٹراینڈسیوریج بورڈ کے افسران اورعملہ ہمیشہ موثر کارروائیوں سے گریز کرتا ہے۔
تازہ ترین