• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات قریب تر ہوتے جارہے ہیں اور لاہور کے بعد کراچی کے حلقوں پر تمام سیاسی جماعتیں بھرپور توجہ دے رہی ہیں۔ پی پی ، پی ٹی آئی اور پی ایس پی سب ہی دعوی ٰکررہی ہیں کہ وہ کراچی میں کلین سوئپ کریں گی اور پھر سندھ اور مرکز میں حکومت بنائیں گی۔ ایم کیو ایم کے دونوں دھڑے اب ایک ہوچکے ہیں اور انتخابات میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر کامیاب ہونے کی کوشش کریں گے اس سلسلے میں فاروق ستار کے طرز عمل کی داد دینا ہوگی کہ انھوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اس کو انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے خالد مقبول صدیقی کی قیادت کے سامنے سر تسلیم خم کردیا جس کا یقیناً مہاجروں کو بہت فائدہ پہنچے گا اور اگر 25 جولائی کو کوئی گڑ بڑ نہیں کی گئی تو پتنگ اپنی گزشتہ تمام سیٹیں جیت لے گی یہ میں وہ کہہ رہا ہوں جو دیواروں پر لکھا ہے پسندیدہ تجزیہ نگاروں کی تحریروں میں نہیں اور اگر اس کو بدلنے کی کوشش کی گئی تو میں بہت ہاتھ جوڑ کر بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ تین سالوں کی محنت پر پانی پھر جائے گا ماضی گواہ ہے کہ کراچی کےعوام گھروں سے پہلے نکلتے ہیںوجہ بعد میں پوچھتے ہیں کراچی کے عوام لاہور کے عوام کی طرح مصلحت پسند نہیں بلکہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے ڈٹ جانا جانتے ہیں جبھی تو بتیس سال سے لاشے اٹھانے اور جیل جانے کے باوجود آج بھی اُسی نعرے پر کھڑے ہیں جہاں سے شروع ہوئے تھے۔ 25 جولائی کواگر واقعی کچھ ایسا کرنے کا ارادہ کرلیا گیا ہے کہ جس سے کراچی کے عوام کا ووٹ کسی اور کے حق میں دکھادیا جائے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں اس قوم کے پاس صرف ووٹ ہی تو ہے جو اُس کا اپناہے باقی تو کچھ بھی نہیں نہ اپنا صوبہ ہے سرکاری نوکریاں ہیں نہ تھانوں اور سرکاری دفتروں میں بڑے عہدوں پر اردو بولنے والے بیٹھے ہیں نہ پانی ہے نہ بجلی ہے نہ صفائی ہے اور اگر یہ ووٹ بھی چھین لیا گیا تو سوچیں اس قوم کو کتنی مایوسی ہوگی یہ الگ بحث ہے کہ اس شہر پر حکومت کرنے والوں نے اب تک دیا کیا ہے یہ ووٹ دینے والوں اور اُن سے ووٹ لینے والوں کا آپس کا حساب کتاب ہے باہر سے کوئی بھی آکر اپنے آپ کو فرشتہ ثابت کرکے انھیں متاثر نہیں کرسکتا یہ ہم نے ہر الیکشن سے پہلے دیکھا ہے کہ موسمی سیاست دان کراچی کو پرامن بنانے اور اس سے ملتے جلتے نعرے لگاکر ووٹ حاصل کرنے کی ناکام کوشش کرچکے ہیں اور جیتی ہمیشہ پتنگ ہی ہے۔ بات وہ ہی وزن دار ہوتی ہے جو زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر کی جائے بصورت دیگر اپنی اپنی شان میں قصیدے پڑھنے والوں پر کوئی پابندی نہیں ۔ پہلے بات کرتے ہیں کراچی سے تمام سیٹیں جیتنے کی دعویدار پیپلز پارٹی کی کہ زمینی حقائق کیا کہتے ہیں سوائے تین مستند سیٹیں جو پہلے بھی پیپلز پارٹی جیت چکی ہے کسی بھی سیٹ سے پیپلز پارٹی نے الیکٹیبلز کو ٹکٹ نہیں دیا جو ثابت کرتا ہے کہ پی پی ان حلقوں میں پہلے سے شکست تسلیم کرچکی ہے شہلا رضا بھی اس لیے کھڑی ہوئی ہیں کیونکہ اُس حلقے میں ایک مخصوص کمیونٹی کا دوسرے حلقوں کی نسبت زیادہ ووٹ ہے اور شہلا رضا پہلے ہی مخصوص نشستوں پر اپنے آپ کو محفوظ کرچکی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی مہاجر اکثریت علاقوں میں کوئی زمینی طاقت نہیں کوئی بڑا ووٹ بینک نہیں اور نہ ہی پیپلز پارٹی نے ان علاقوں میں کوئی ایسا قابل ذکر کام کیا ہے کہ وہاں کے عوام انھیں سر پر بٹھائیں۔ اب بات کرتے ہیں پی ٹی آئی کی جو کہ یہ نعرہ لگاکر جیتنے کی دعویدار ہے کہ وہ کراچی سے بھتہ خوری قبضہ مافیا اغوا برائے تاوان اور اداروں میں کرپشن کا خاتمہ کرے گی تو کیا میں پوچھ سکتا ہوں پھر رینجرز کا کیا کام رہ گیا اگر یہ کام آپ نے کرنے ہیں اور کیا یہ سب کے پی میں ختم ہوگیا یا آپ کے دور میں اور بڑھ گیا ڈی آئی خان جیل ٹوٹ گئی آرمی پبلک اسکول سانحہ ہوگیا، مشال خان درندگی سے مار دیا گیا مگر ہاں آپ کراچی میں امن لے آئیں گے جہاں پہلے ہی سے لسانی بنیاد پر بڑی تقسیم ہے۔ جناب اعلیٰ کراچی کے عوام کے مسئلے یہ نہیں ہیں جن کی بنیاد پر آپ ووٹ لینے کے دعویدار ہیں کراچی کےعوام کا سب سے بڑا مسئلہ اپنی شناخت ہے اور جس جس نے اُن کو اُن کی شناخت سے ہٹانے کی کوشش کی عوام نے اُسے رد کردیا ان کا مسئلہ بجلی ہے مگر وہ آپ نہیں دلاسکتے کیوں کہ آپ کے ڈونرز ناراض ہوجائیں گے اگر واقعی آپ مخلص ہیں کراچی کےعوام سے تو ذرا دیں دھرنا کےالیکٹرک کے دفتر کے سامنے جب تک بجلی کے مسائل حل نہیں ہوتے مگر یہ آپ کبھی نہیں کریں گے کیونکہ آپ وہ جماعت ہیں جس کے قول وفعل میں ہمیشہ تضاد رہا ہے کرپشن آپ نے کے پی میں ختم کردی جو آپ یہاں دعویٰ کررہے ہیں عارف علوی ڈیفنس کے علاقے سے جیتے تھے کیا آپ نے کبھی ڈیفنس میں ہونے والی چوری اور ڈکیتی پر قومی اسمبلی میں آواز اٹھائی کوئی تحریک چلائی آدھے سے زیادہ ڈیفنس کو لائن کا پانی نہیں ملتا آپ نے کچھ کیا کس منہ سے دوبارہ وارد ہوئے ہیں آپ کےہاں آپ کے صوبائی اسمبلی کے ممبر کو ایک وزیر کا کروڑوں روپے کا گھر تعمیر کرنے کا ٹھیکہ مل گیا یہ ہوئی پیش رفت۔ آپ کرپشن ختم کریں گے اُس کے ساتھ جو دودھ والے تک کا بل نہیں دیتا ۔
چلیں بات کرتے ہیں پی ایس پی کی جو دعویدار ہے اگلا وزیر اعلیٰ سندھ لانے کی مگرکس کے ساتھ مہروں کے ساتھ فنکشنل کےساتھ اربابوں کے ساتھ جی ڈی اے کے ساتھ ہاں خالد مقبول یا فاروق ستار کے ساتھ نہیں جو اُن کے کبھی دکھ درد کے ساتھی تھے بقول مصطفی کمال کے اُن سب لوگوں کو ہٹانا بہت ضروری ہے جو سالوں سے اقتدار میں ہیں مگر کچھ بھی نہ کرسکے جناب اعلیٰ یہ مہر ارباب فنکشنل یہ سب کون ہیں۔ ذرا دیکھیں کیسا کھلا تضاد ہے مہاجر صوبہ کی مخالفت کرنے والوں کے ساتھ تو صوبہ میں حکومت بنانے کی تیاری ہے مگر ساتھ ملکر تحریکیں چلانے والے شاید اس لیے قبول نہیں کہ وہ آپ کا پورا سچ جانتے ہیں۔ پھر کہتے ہیں بہت ہوگیا مہاجر مہاجر نہ کرو مطلب اُن سارے شہیدوں کی قربانی کو بھول جائیں ان سارے اسیروں کی تکلیفوں کو بھول جائیں کہ جن کی زندگیاں اور گھرانے سب برباد ہوگئے بھول جائیں صرف اس لیے کہ آپ کو لیڈر بننے کا شوق چڑھا ہے اور ہم سب آپ کی بات اس لیے مانیں کہ آپ نے دن رات ایک کرکے سڑکیں اور پُل بنائے ہیں اور اب ہم آپ کی خدمت کی قیمت ادا کریں کیا یہ سب آپ نے بطور مئیر اکیلے کیا کیا یہ سب ڈپٹی میئر ٹاؤن ناظمین یوسی ناظمین اور کونسلروں کی مدد کے بغیر ممکن تھا وہ سب تو آج بھی اُسی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں جس کی مدد سے یہ ترقیاتی کام ہوئے آپ اکیلے ہی اپنی الگ پارٹی بنانے نکل کھڑے ہوئے۔ آپ کو بھی پتہ ہے کہ مہاجر قوم تعصب نہیں رکھتی اس کی سب سے بڑی مثال پاکستان میں کہیں بھی پیش ہونے والی مشکل چاہے وہ زلزلہ ہو سیلاب ہو یا دہشت گردی کے شکار شہری اس شہر اور قوم نے ہمیشہ آگے بڑھ کرمالی و اخلاقی خدمات سب سے زیادہ پیش کیں یہ سب سے بڑی مثال ہے پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کی ۔ آپ کی خدمات کو سلام مگر اس کے بدلے آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کراچی والے اپنی شناخت کو چھوڑ کر آپ کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوجائیں تو میں آپ کو زمینی حقائق کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ آپ خوش فہمی کا شکار ہیں اور درخواست کرتا ہوں کہ ان شہیدوں کی قربانیوں کی خاطر ایک ہوجائیں لوٹے نہ بنیں بلکہ لوٹ جائیں اپنے حقیقی مقصد کی طرف جس کی وجہ سے آپ کی شناخت بنی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین