حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں جھول سانگھڑ کے رہائشی کی جانب سے پی پی کی امیدوار برائے قومی اسمبلی این اے 216شازیہ مری کی ڈگری جعلی ہونے اور 2,2شناختی کارڈ رکھنے کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی عدالت نے درخواست پر وکلا کے دلائل کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان اور سندھ‘ ڈی آر او سانگھڑ‘ آر او این اے 216‘ وائس چانسلر اور کنٹرولر کراچی یونیورسٹی ودیگر کو نوٹس جاری کرکے 10جولائی کو جواب طلب کرلیاہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں سانگھڑ کے علاقے جھول کے رہائشی رستم علی درس کی جانب سے دائرآئینی درخواست میں کہاگیاتھا کہ شازیہ جنت مری کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے جس کے خلاف اس نے 2013ءکے الیکشن کے دوران الیکشن کمیشن کو بھی درخواست دی ت ھی لیکن کوئی فیصلہ نہیں ہوا جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں اس نے درخواست دائر کی تھی جوکہ گذشتہ5سال سے زیرالتوا ہے ‘2018ءکے الیکشن کے دوران شازیہ مری کی جانب سے این اے 216پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے پر اس نے ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں اعتراض جمع کرایاتھا جسے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہے۔ بعدازاں اپلیٹ ٹریبونل نے بھی اعتراض مسترد کردیا۔ درخواست گذار نے کہا کہ شازیہ مری کی ڈگری جعلی ہونے کا نوٹس لیاجائے اس کے علاوہ شازیہ مری نے دو شناختی کارڈ بھی بنوارکھے ہیں جس میں ناموں کاواضح فرق ہے اس کابھی نوٹس لیاجائے۔ سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بنچ نے گذشتہ روز درخواست گذار کے وکیل کے دلائل کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرکے 10جولائی کو طلب کرلیاہے۔