• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے البتہ ان مون سون بارشوں کا زیادہ زور پنجاب کی طرف ہے اور محکمہ موسمیات کی پیشگوئی ہے کہ ابھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔خیر یہ موسم مون سون کا ہے اس میں بارش نہیں ہو گی تو کیا ہو گا ؟ 38سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تین سو ملی میٹر بارش سے پیرس ڈوب گیا اورپنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے ان بارشوں کے حوالے سے بڑا دلچسپ ، عجیب وغریب اور مضحکہ خیز بیان داغ دیا وہ فرماتے ہیں کہ’’بارش سے لاہور شہر اور دیگر شہروں میں جو صورتحال خراب ہوئی اس کی ذمہ دار نگران حکومت ہے اور مجھے حکومت چھوڑے ہوئے ایک ماہ ہو چکا ہے۔‘‘
نگران حکومت کو آئے ہوئے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے بھلا کوئی پوچھے نگران حکومت بارش سے آنے والی تباہی کی ذمہ دار کیسے بن گئی ؟
میاں صاحب ’’گرتو برا نہ منائے ‘‘ کے مصداق ہم کچھ عرض کریں پنجاب میں آپ پچھلے تیس برس سے مختلف وقفوں کے ساتھ حکمران ہیں اور پچھلے دس برس سے تو لگاتار آپ یہاں کے حاکم ، خادم پنجاب اور پتہ نہیں کیا کیا ہیں؟ ہر محکمے کی نگرانی آپ براہ راست کرتے رہے ۔آپ کو پتہ نہیں تھا کہ مون سون آنے والا ہے حالانکہ ایک دو مرتبہ آپ بھی فوٹو سیشن کے لئے لکشمی چوک میں لمبے لمبے جوتے پہن کر پانی میں اترتے رہے ۔ویسے تو نگران وزیراعلیٰ پروفیسر حسن عسکری رضوی بھی لکشمی چوک گئے لکشمی چوک میں میاں صاحب آپ کے ہر دور میںبارش کا پانی کھڑا ہوتا رہا ہے اور آپ نے واسا کو اس حوالے سے کوئی ہدایت نہ کی ۔بارشوں کے بارے میں منصوبہ بندی تو آپ کی حکومت کو کرنی تھی نگران حکومت تو صرف انتخابات کرانے آئی ہے شہریوں کے مسائل کے حل کے دعویدار تو آپ رہےہیں ۔یہ تو آپ نے فرمایا تھا کہ لاہور کو پیرس بنائیں گے۔کراچی کو یورپ بنائیں گے لیکن قدرت خدا کی پیرس ڈوب گیا اور اندر سے وینس برآمد ہو گیا ایسا وینس جو اس یورپی دنیا میں کہیں نہیں جس میں چالیس فٹ کے گڑھے بھی ہیں جس میں سیوریج کا بدبو دار پانی بھی ہے جس میں لوگ کشتیاں چلا رہے تھے لاہور کی بے شمار سڑکیں اس طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہیں جیسے دوسری جنگ عظیم میں بمباری کے بعد سڑکیں اور عمارات ٹوٹ گئی تھیں ۔ سابق حکومت کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی ۔انگریزوں کی مال روڈ جس نے پچھلے ڈیڑھ سو برسوں میں ہزاروں بارشیں اور دو بڑے سیلاب بھی دیکھے مگر لاہور کی مال روڈ پر اتنے بڑے شگاف کبھی نہیں پڑے تھے ہم جو ایک مدت سے اورنج ٹرین کی مخالفت کر رہے تھے اس کے پیش نظر بھی یہی بات تھی کہ اس شہر کی ضرورت اورنج ٹرین اور میٹرو بس نہیں بلکہ آبادی کے لئے بنیادی ضروریات کی منصوبہ بندی کرنے کی ہے پینے کے لئے صاف پانی ،نکاسی مینجمنٹ کے لئے بہترین سیوریج سسٹم، علاج کے لئے بہترین علاج گاہیں ، سستی اور معیاری درس گاہیں۔ ایک معروف ماہر تعمیرات شازینہ فاضل نے بتایا کہ چین اور کئی دوسرے ممالک میں GREEN ROOFکا طریقہ اپنایا جاتا ہے تاکہ بارش کا پانی شہروں میں تیزی کے ساتھ داخل نہ ہو اس پر پھر بات کریں گے ۔
چھوٹے میاں صاحب اور بڑے میاں نے مرکز اور سندھ میں جب بھی کوئی مسئلہ پیدا ہوا تو اس کا ذمہ دار انہوں نے پی پی کی حکومت کو ٹھہرایا بلکہ آج تک وہ بہت سارے مسائل کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کو ٹھہراتے آ رہے ہیں۔ لاہور میں ن لیگ کی حکومت جو پچھلے دس برس سے ہے اس کی ناقص منصوبہ بندی صرف 300ملی میٹر بارش کے بعد سامنے آ گئی ہے۔ لاکھوں کیوسک پانی ضائع ہو گیا حالانکہ دنیا کے کئی ممالک میں بارش کے پانی کو اسٹور کرکے اس سے کئی مفید کام اور بجلی تک پیدا کی جاتی ہے مگر ہمارے ہاں بارش کا پانی گٹروں اور نالوں کی نذر ہو جاتاہے۔
ان پانچ برسوں میں لاہور کے سیوریج کے نظام کو درست کرنے اور نئی لائنیں بچھانے کے لئے جو کروڑوں اور اربوں روپے رکھے گئے تھے وہ کہاں گئے وہ کس پر لگائے گئے ۔کس کس وزیر اور افسر کا پیٹ بھرا کس کس کی صدیوں کی بھوک اور ننگ ختم ہوئی اس کا بھی حساب لیا جائے ۔ذرا ایم پی اے، ایم این اے اور کونسلرز حضرات سے پوچھیں تو سہی۔
ہمیں یاد ہے کہ جس روز چھوٹے میاں صاحب کی حکومت کا آخری روز تھا تو وہ ایک ایسے ادارے کی تقریب میں گئے جس کے بارے میں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہوا ہے وہاں پر شہباز شریف نے کہا کہ آج رات بارہ بجے کے بعد میری حکومت ختم ہو جائے گی اور آج رات بارہ بجے کے بعد لوڈشیڈنگ شروع ہوئی تو میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں گا۔
کتنے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ اگر میں رہوں گا تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہو گا اگر بڑے میاں صاحب اقتدار میں رہیں گے تو ملک کی سلامتی رہے گی چھوٹے میاں صاحب پھر آپ نے ہمارے پچھلے دس برس میں کیا پلاننگ کی؟ آپ کے قریبی ساتھی افسروںنےکیا کام کیا ؟ارے بابا ایسا سسٹم ڈویلپ کرنا چاہئے تھا کہ کوئی رہے یا نہ رہے نظام چلتا رہنا چاہئے ۔واسا میں وہی افسر موجود ہیں جو آپ کے اقتدار کے زمانے میں بھی تھے۔ لوگ واسا کی کارکردگی پر سوال تو اٹھا رہے ہیں لیکن دوسری طرف لوگ یہ بھی کہتے سنے گئے کہ ن لیگ کی طرف سے شاید خود افسروں کو کہا گیا ہے کہ وہ ناقص کارکردگی اور ناقص منصوبہ بندی کا مظاہرہ کریں تاکہ لوگ کہیں کہ جب تک ن لیگ کی حکومت تھی تو سب کچھ ٹھیک تھا حالانکہ تب بھی سب کچھ خراب تھا۔
ارے دوستو !ن لیگ کی حکومت میں لاہور کون سا پیرس بن گیا تھا لاہور کا کوئی علاقہ بھی پیرس کے کسی دور دراز کے پسماندہ گائوں کے ہم پلہ بھی نہیں ۔لاہور کے کئی سرکاری اسپتالوں کی مینجمنٹ میں پانی گھس گیا لاکھوں کی مشینیں خراب ہو گئیں اب مشینوں کی مرمت کی آڑ میں کئی لوگوں کی دیہاڑی لگے گی۔ کتنی حیرت کی بات ہے کہ بارش سے ہونے والی ساری تباہی کی ذمہ داری شہباز شریف نے نگران حکومت پر ڈال دی اور خود بری الذمہ ہو گئے حالانکہ نگران حکومت کو ابھی آئے ہوئےدن ہی کتنے ہوئے ہیں ہاں اگر نگران حکومت چار /پانچ سال سے ہوتی تو آپ جو کچھ فرما رہے ہیں وہ درست ہوتا۔ نگران وزیراعلیٰ پروفیسر حسن عسکری رضوی اور انکی ٹیم کے کئی وزیر انتہائی ایماندار اور ذمہ داری سے کام کرنے والے ہیں ۔
وینس تو دنیا کا خوبصورت شہر ہے اور اپنے شہر کا وینس دنیا کا بدترین ، گندے اور بدبودار پانی کی بھرپور عکاسی کر رہا ہے آج بھی شہر کی کئی سڑکوں پرگندا پانی کھڑا ہے۔پھر یہاں مچھر پیدا ہو گا ،پھر ڈینگی اور ملیریا آئے گا اس کی ذمہ دار بھی کیا نگران حکومت ہوگی؟ کیونکہ ن لیگ کی حکومت کے وفادار افسروں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے اگر واسا کے ایس او پی میں شہر میں جگہ جگہ پمپ لگانے اور پانی کی نکاسی شامل تھی تو پھر یہ پمپ کس کے حکم پر نہیں لگائے گئے ؟کس کے کہنے پر پانی کے نکاس کے کیمپ نہیں لگائے گئے؟ اس کی انکوائری ہونی چاہئے 25 سے زائد افراد اس بارش کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ۔ کئی گاڑیاں ، بسیں اورموٹر سائیکلیں گہرے کھڈوں میں گر گئیں۔یہ ہے ن لیگ کی دس سالہ کارکردگی ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین