• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چھتے سے محروم بھڑیں
پشاور خود کش دھماکے کی صدائے باز گشت ہر کارنر، اور عام جلسے میں محسوس کرنا چاہئے، یہ ایک کوشش ہے انتخابات پر اثر انداز ہونے اور دہشت گردوں کا یہ ثابت کرنے کی کہ ہم موجود ہیں، اور یہ ایک سبق بھی ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے کہ وہ اجتماعی دشمن کو کامیاب نہ ہونے دیں، اور یہ خوف بھی پھیلانا مقصود ہے کہ جس کے زیر اثر انتخابی مہم سبوتاژ ہو، اگر تو نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں اس مشترکہ دشمن کو ناکام بنانے پر ایک ہو جائیں تو الیکشن، الیکشن ہی رہیں گے، جمہوری سفر جس میں ہمارے ہاں کبھی تسلسل نہیں آنے دیا جاتا رہا، اسے مسلسل رکھنے کے لئے سب کو جاگتے رہنا ہو گا، کوئی ہے جو ہمارا گھر اجاڑنا چاہتا ہے وہ گھر جس میں ہم آزادانہ اختلاف و اتفاق کر سکیں، اور اپنے گھر کو ترقی دے سکیں، اس وقت ہر پاکستانی، پاکستان پر نظر رکھے، حوصلے بلند رکھنے کی ضرورت ہے اگر دشمن کے آگے سپررکھ دی اور آپس میں سچ مچ لڑتے رہے تو سارے خواب بکھر جائیں گے، یہ ایک موقع ہے جمہوریت کو مضبوط کرنے اور منزل کی جانب قدم بڑھانے کا، دشمن قوتیں ہم سے یہ موقع چھیننا چاہتی ہیں، ہم نے پوری دنیا کے سامنے ثابت کرنا ہے کہ ہم متحد ہیں ہمارے سیاسی مقابلے جمہوری جہت کے لئے ہیں، پشاور میں یکہ توت کبھی دہشت گردوں کا گڑھ تھا، یہاں ان کا مضبوط نیٹ ورک تھا، پاک فوج نے صفائی کر دی اب چھتے سے محروم بھڑیں موقع پاتے ہی کاٹ لیتی ہیں، ہمیں محتاط رہنا ہو گا، شر کبھی ختم نہیں ہوتا کم کیا جا سکتا ہے، اور یہ ہدف ہم حاصل کر چکے ہیں اب آوارہ بھڑوں سے بچنا اور ان کو مارنا مشکل نہیں۔
٭٭٭٭
حصول اقتدار شجر ممنوعہ نہیں
دانستہ نا دانستہ یہ تاثر عام ہے کہ اقتدار کی تمنا کرنا حرام اس کے حصول کے لئے مہذب انداز میں کوشش کرنا بھی شجر ممنوعہ ہے، کسی نہ کسی جماعت کو اقتدار ملنا چاہئے، کہ اس کے بغیر جمہوریت رائج نہیں ہو سکتی، کسی نہ کسی پر اعتماد کرنا ضروری ہے، ووٹ ایک اندرونی عمل ہے اسے ہر فرد اپنے دل ہی میں رکھے اور شاہ ابوالمعالی کے اس مصرع کو پیش نظر رکھنا چاہئے کہ ’’سَرِ ایں شیشہ فرد بند کہ بادے نہ خورد‘‘ اس بوتل کا منہ اچھی طرح بند رکھو کہیں اس میں ہوا داخل نہ ہو جائے، ہم میں ہر عاقل بالغ کے پاس ایک امانت ہے اس کو بروقت احتیاط کے ساتھ حق دار کو دے دینا چاہئے۔ سارے امیدوار سب کے سامنے ہیں اور سارے ہی اپنے ہیں، ان میں سے جس پر بھی پاکستان سے محبت کی سوئی ٹک جائے اس کے نشان پر اپنی رائے کی مہر ثبت کر دیں، غصہ اور عدم برداشت، عقل سلب کر لیتے ہیں اس کی رو میں آ کر کنارے سے دور نہ ہوں، انتخابات کو جشن کی طرح تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے انجوائے کریں، یہ موقع، ایک نعمت ہے جس کا صحیح استعمال امن، خوشی اور ترقی کا ضامن ہے۔ ساری دنیا میں جمہوریت کی مکمل انسٹالیشن نے کافی وقت لیا ہے، تمام تر خرابیوں کے ساتھ انتخابات ہوتے ہوئے تمام تر خرابیوں سے پاک انتخابات کی منزل آتی ہے، اگر جمہوری عمل کو سبوتاژ نہ کیا جائے تو ہر آنے والے انتخابات گزشتہ سے بہتر ہوتے ہیں، تعمیر میں وقت لگتا ہےتخریب میں ایک دھکا ہی کافی ہوتا ہے، اقتدار کی چاہت بھی جمہوریت کا حصول ہے۔
٭٭٭٭
ایک وار ہو چکا دوسرا نہ ہو
یہ فصل کی بوائی کا مہینہ ہے، اس پر ایک وار ہو چکا ہے، ہماری اجتماعی زندگی سے دشمن، ہماری 12قیمتی زندگیاں لے گیا ہے 22کروڑ میں سے 12کم ہو گئے، یہ ہم سب کا مشترکہ نقصان اور اگر فکر نہ کی چوکنا نہ رہے تو مزید نقصان ہو سکتا ہے جس سے بچائو ہر پاکستانی کا فرض ہے، لازم ہے کہ دشمن کو حوصلہ نہ ملے، وہ دوسرا وار نہ کر سکے، آج ہمارا صرف ایک ہی مسئلہ ہے، کامیاب انتخابات، محفوظ انتخابات، غلاظت سے پاک انتخابات، اس لئے توجہ کا محور ایک ہونا ضروری ہے، ووٹ کو، اپنی مرضی اور خوشی کو انتقام کی نذر کر کے ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا، البتہ جو ہمارا اور ہمارے ملک کا دشمن ہے اس کا دامن بھر جائے گا، خدانخواستہ اگر کارنر میٹنگ کے بجائے یہ بم جلسہ عام میں پھٹتا تو نقصان کا حجم کیا ہوتا یہ بھی کوئی معیوب بات نہیں کہ ہمیں خود کش حملوں پر بھی ریسرچ کرنا چاہئے کہ کیا یہ واقعی خود کش تھے یا خود کشیدہ تھے، دشمن کا تعین کئے بغیر ہم غلط نشانہ بھی لے سکتے ہیں، انتخابات میں ’’جیو‘‘ کے سلوگن ’’پاکستان کو ووٹ دو‘‘ کو پرچی ڈالتے ہوئے پیش نظر رکھنا چاہئے، اس سلوگن میں ہمارے حقیقی ہدف کا حصول پوشیدہ ہے، میڈیا بخل سے کام نہ لے اس سلوگن کو اپنا اجتماعی سلوگن بنا لے، اچھی چیز جہاں سے ملے اپنا لینے میں کوئی سبکی نہیں عظمت ہے، اگر اچھی سوچ اجتماعی شکل میں وائرل ہو جائے تو فساد فی الارض کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔
٭٭٭٭
خدائی مخلوق
....Oنواز شریف:ہماری برداشت کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔
ممتحن نوٹ فرمائیں۔
....Oکسی نے ہم سے پوچھا یہ سب کیا ہو رہا ہے، ہم نے جواباً ایک حدیث مبارکہ پیش کی کہ’’ کل شیاۃٍ معلقۃ علیٰ رجلھا‘‘(ہر بکری اپنی ٹانگ پر لٹکی ہوئی ہے)
....O ترک صدر طیب اردوان نے عہدے کا حلف اٹھا لیا، داماد وزیر خزانہ مقرر۔
کسی کو رول ماڈل بنانے میں جلدی نہیں کرنا چاہئے، ترک صدر نے اقربا پروری کی۔
....Oپھول بوئیں مگر یہ مت بھولیں کہ پھولوں میں کانٹے بھی ہوتے ہیں۔
ہڈی والا گوشت زیادہ لذیز ہوتا ہے۔
....Oہم سب اچھے ہیں ہمیں بُرا کون کس بنیاد پر بُرا بنا رہا ہے یہ تحقیق طلب ہے، معلوم کر کے اس بُرا باز کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔
....O ترجمان پاک فوج:خلائی نہیں خدائی مخلوق ہیں۔
بڑا اچھا جواب ہے، ظاہر ہے خلاء تو ہماری خالق ہرگز نہیں، اور اس کائنات میں کوئی خلائی مخلوق نہیں سب مخلوقات خدائی ہیں۔ ویسے بھی کوئی مخلوق خلاء میں نہیں رہ سکتی کسی سیارے پر رہ سکتی ہے۔ خلاء کا مطلب ہے کہ جہاں کچھ نہ ہو اور اگر ہے تو وہ خلاء نہیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998)

تازہ ترین