بھارتی ریاست بہار کے ایک اسکول کی 15 سالہ طالبہ کو اساتذہ اور ہم جماعت لڑکے 6 ماہ تک بار بار زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق مشرقی بہار سے تعلق رکھنے والی طالبہ کا کہنا ہے کہ اسے 19 افراد 6 ماہ تک زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ہیں جن میں 3 اساتذہ اور 16 ہم جماعت لڑکے شامل ہیں۔
ایکما پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر انوج کمار نے امریکی نیوز چینل کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی سے پہلی مرتبہ تین سے چار لڑکوں نے زیادتی کی لیکن جوں ہی اس واقعہ کی خبر اس کے ہم جماعت لڑکوں کو ملی تو انہوں نے اسے بلیک میل کرکے زیادتی کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔
متاثرہ لڑکی نے 6 جولائی کو پولیس سے رابطہ کیا اور واقعے کی شکایت درج کرائی جس کے بعد پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں اوراسکول پرنسپل، دو اساتذہ اور چار لڑکوں کو گرفتار کرلیا۔
ریاست بہار کے ڈسٹرکٹ سارن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل وجے کمار ورما کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور دیگر لڑکوں کی گرفتاری کیلئے عدالت سے وارنٹ لیں گے۔
کمار کے مطابق ملزمان واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کر رہے ہیں۔
پرتشدد زیادتی کے واقعات اور نوجوان خواتین کے قتل سے بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اور سماجی کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ حکومت ان معاملات پر کچھ کرے۔
اپریل میں بھارتی حکومت نے ایک عارضی قانون متعارف کروایا تھا جس کے تحت گینگ ریپ یا کم سنوں کے ساتھ زیادتی میں ملوت ملزمان کو سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔
اس سال اپریل میں ایک آٹھ سالہ بچی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گلا کاٹ کر اسے قتل کردیا گیا، واقعے کےخلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا تھا۔
اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں روزانہ جنسی زیادتی کے تقریباً 100 واقعات رونما ہوتے ہیں۔