وہ آج بھی اتنی ہی خوبصورت ہے جتنی90کی دہائی میں ہوا کرتی تھی، اتنی ہی ’پریٹی‘ لگتی ہے جتنی اپنی ہالی وودڈ کی فلم ’’پریٹی وومن،،میں دکھی تھی۔ پرکشش اور نوخیز کلیوں جیسا حسن لیے ہالی ووڈ کی اداکارہ جولیا رابرٹس، زندگی کی50بہاریں دیکھنےکے باوجود بھی 35 سال کی ہی دکھتی ہیں۔جولیا رابرٹس اداکاری کے ساتھ ساتھ ہالی ووڈ میں فلمسازی بھی کرتی ہیں ۔
ابتدائی زندگی
جولیارابرٹس ایک ایسے گھرانےمیں پیدا ہوئیں جس کا تعلق فلمی دنیاسے تھا، مگر وہ اداکارہ بننے کے بجائےجانوروں کی ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔ ہالی ووڈ کی کامیاب اداکارہ جولیا رابرٹس کا پورا نام جولیافیونا رابرٹس ہے،جو 28 اکتوبر 1967ء کو جارجیا کے شہراسمرنا میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد والٹر گریڈی رابرٹس جبکہ والدہ بَیٹی لو بریڈیمس تھیں۔ جولیا کے والدین دو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنےوالے تھے،جن کے درمیان 1972ءمیں علیحدگی ہوگئی تھی۔
ان کی علیحدگی کے بعد جولیا اپنی والدہ کے ساتھ رہیں اور فٹزہیوج لی ایلیمنٹری اسکول ،گرِفن مڈل اسکول اور 'کیمبل ہائی ا سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اسکولنگ ختم ہونےپر جولیا نےجارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیامگر تعلیم جاری نہ رکھ سکیں اور اداکاری میں اپنا کیریئربنانے کی غرض سے نیویارک منتقل ہوگئیں۔ اس نئے شہر میں جولیا رابرٹس نے ’’کلک ماڈلنگ ایجنسی ،، کو سائن کرنے کے ساتھ ایکٹنگ کلاسز میں داخلہ لے لیا۔
فلمی کیریئر
جولیا رابرٹس نے 1988ءمیں باقاعد ہ طور پراپنے فلمی کیریئر کا آغازکرتے ہوئے فلم ’سیٹسفیکشن‘‘ میں کام کیا، اسی برس جولیا نےٹی وی سیریز ’’کرائم اسٹوری‘‘ اورہالی ووڈ فلم ’’Mystic Pizza‘‘ میں بھی اداکاری کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے ’’Miami Vice‘‘کے چوتھے سیزن کے فائنل میں اپنی شاندار اداکاری کے ذریعے مداحوں کے دلوں میں جگہ بنالی۔ فلم اور ٹی وی میں کامیاب اداکاری کی بدولت 1989ء میں انھیں’’Steel Magnolias‘‘میں کام کرنے کا موقع ملااور یہی وہ فلم تھی جس میں بہترین معاون اداکاری پرانھیں آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیااور گولڈن گلوب ایوارڈسے نوازا گیا۔
جولیا کے کامیاب کیریئر کا سہرااس فلم کے بجائے 1990ءمیں بننے والی مزاحیہ رومانوی فلم ’’پریٹی وومن‘‘ کو جاتا ہے، جس میںانھوں نے ہالی ووڈ کے معروف اداکار رچرڈ گیئر کے مدمقابل کا م کیا۔ یہ فلم جولیا کے کیریئر کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی جس نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچاتے ہوئےہالی وڈ کا اسٹار بنا دیا۔ اس فلم نے دنیا بھر میں 464 ملین ڈالر کما کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس فلم میں بہترین اداکاری کے ذریعے جولیا ایک بار پھرآسکرایوارڈ کی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں جبکہ گولڈن گلوب ایوارڈ میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا۔
فلمیں اور اعزازات
جولیااب تک 50سے زائد فلموں اور 18 ٹی وی ڈرامہ سیریز و پروگرامز میں کام کر چکی ہیں۔ ان کی مشہور فلموں میں آگسٹ:اوسیج کنٹری، اسٹیل میگنولیاس، مِسٹک پیزا، پریٹی وومن، ناٹنگ ہل اور مائی بیسٹ فرینڈز ویڈنگ جیسی بہت سی فلمیں شامل ہیں۔ انھیں اب تک کئی اعزازات سے بھی نوازا جاچکا ہے جن میں گولڈن گلوب ایوارڈ،آسکر ایوارڈ، اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈ، بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ ایوارڈ، لندن فلم کریٹکس سرکل ایوارڈ، لاس اینجلس ایوارڈ، نیشنل بورڈ آف ریویو سمیت متعدد ایوارڈ شامل ہیں۔
ازدواجی زندگی
کیریئر میں کامیاب ہونے والی جولیا، پہلی شادی میں ناکام رہیں۔ انھوں نے 1993ءمیں سنگرلائل لو ویٹ سے شادی کی لیکن وہ زیادہ عرصہ نہ چل سکی اوردو سال بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ ہالی ووڈ کی یہ خوبصورت اداکارہ 2002ءمیں کیمرہ مین ڈینیل موڈر سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں ، جن سے ان کے تین بچے ہیں۔
خوبصورتی اور فٹنس کاراز
جولیا رابرٹس کو ہالی ووڈ کی سب سے مہنگی ،خوبصورت ترین اور پرکشش اداکارہ کے طور پر جاناتا ہے۔ امریکاکے مشہورجریدے ’پیپل‘ نے انھیں پانچ بار خوبصورت ترین خاتون قرار دیا، جس کی اہم وجہ پچاس سال میں بھی ان کاخوبصورت اور فٹ نظر آنا ہے۔ جولیا کی ڈائٹ روٹین کے بارے میں جانیے۔
ناشتہ :وہ روزانہ انڈہ ،ایواکاڈو ،خمیر ٹوسٹ،کافی ،ناریل پانی،اور بلو بیریز لیتی ہیں۔ ایواکاڈو ایک مکمل بیوٹی ایڈ ہے اوراس میں پایا جانے والافیٹ بال ناخنوں اور جلد کے لیے بے حد مفید ہوتا ہے۔ناریل کا پانی چہرے کی جلد چمکدار اور روشن بنانے میں مددگار ہوتاہے۔
لنچ:جولیا دوپہر میں سلاد اور گرلڈ چکن کھاتی ہیں۔
ڈنر :جولیا رات کے کھانے میں سالمن مچھلی،براؤن رائس اور کچھ ایواکاڈولینا پسند کرتی ہیں۔
بیوٹی سیکریٹ
جولیا بیوٹی سیکریٹ کے طور پر خواتین کیلئے تین چیزیں ضروری سمجھتی ہیں، جس میںمسکارے کا مناسب استعمال ،دانتوں کیلئے بیکنگ سوڈا اورچہرے کی تازگی کے لیے فیشل اور خوش رہنا۔ دانتوں کیلئے بیکنگ سوڈا ا ستعمال کرنے پر جولیا کہتی ہیں کہ یہ انھوں نے اپنے دادا سے سیکھا ہے جو د انتوں کی صفائی ستھرائی کے ساتھ انہیںچمکدار بنانے کیلئے بے حد ضروری ہے۔