• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صحت کی حفاظت کے رہنما اصول

اپنی صحت و توانائی کے لیے ا س نصیحت کو گرہ میں باندھ لیں ”پرہیز علاج سے بہتر ہے‘‘۔ بیماری بتاکر نہیںآتی، تاہم کچھ ایسی احتیاطی تدابیر کر سکتے ہیں جن سے بعض بیماریوں میں مبتلا ہونے کا اِمکان یا تو کم ہو سکتا ہے یا پھر بالکل ختم ہو سکتا ہے۔آئیےایسی پانچ تدابیر پرنظر ڈالتےہیں، جن پر عمل کرنے سےہم اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

ہاتھ اچھی طرح دھوئیں

صحت کے اِداروں کے مطابق ہاتھ دھونا بیماریوں اور اِن کے پھیلاؤ سے بچنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ عموماً لوگوں کو نزلہ، زکام اور فلو اِس لیے ہوتا ہےکہ وہ گندے ہاتھوں سے اپنی ناک یا آنکھوں کو ملتے ہیں۔اِن بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ دن میں باربار ہاتھ دھوئیں۔حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کرنے سے آپ زیادہ سنگین بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں، جیسے کہ نمونیا اور دست وغیرہ۔ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ پہلے نلکے کے نیچے ہاتھ کرکے اِنہیں اچھی طرح گیلا کریں، پھر صابن لگائیں۔ہاتھوں کو اچھی طرح مل کر جھاگ بنائیں،ناخن ، انگوٹھے ، ہاتھوں کی پُشت اور اُنگلیوں کے درمیان خلا کو صاف کریں۔کم ازکم 20 سیکنڈ تک ہاتھ ملتے رہیں، اس کے بعدصاف پانی سے دھوکرٹشو یا صاف تولیے سے ہاتھ خشک کریں۔

صاف پانی اِستعمال کریں

صاف پانی صحت کا لازمی جزو ہے۔ خیال رکھیں کہ پینے، دانت صاف کرنے، برف جمانے، سبزیاں دھونے، کھانا پکانے اور برتن دھونے کے لیے ہمیشہ صاف پانی اِستعمال کریں۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ سرکاری لائن کے ذریعے ملنے والا پانی آلودہ ہو گیا ہے تو اِسے اِستعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح اُبالیں یا پانی صاف کرنے والی کوئی دوائی اِستعمال کریں۔جب آپ کلورین یا کوئی اَور دوائی اِستعمال کرتے ہیں تو اِسے بنانے والی کمپنی کی ہدایات پر احتیاط سے عمل کریں۔ اگرآپ معیاری فلٹر خرید سکتے ہیں تو پانی صاف کرنے کے لیے اِنہیں اِستعمال کریں۔پانی ہمیشہ صاف برتنوں یا بوتلوں میں ڈھانپ کر رکھیں تاکہ آلودہ نہ ہو جائے۔

باقاعدگی سے ورزش کریں

آپ کی عمر چاہے جو بھی ہو، صحت مند رہنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنا ضروری ہے۔ آجکل بہت سے لوگ اُتنی ورزش نہیں کرتے جتنی اُن کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ ورزش کرنا اِتنا اہم کیوں ہے؟ ورزش کرنے سے نیند اچھی آتی ہے، جسم لچکدار رہتا ہے، ہڈیاں اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں، وزن کم ہوتا یا مناسب رہتا ہے اور ڈیپریشن ہونے کا خطرہ کم رہتا ہے جبکہ ورزش نہ کرنے سے دل کی بیماری یاذیابیطس ہو سکتی ہے۔ 

اس کے علاوہ بلڈ پریشر،کولیسٹرول اورفالج ہو سکتا ہے۔ آپ کو اپنی عمر اور صحت کے مطابق ورزش کرنی چاہیے۔ اِس لیے کوئی نئی ورزش شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا اچھا ہوگا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو ہر روز کم ازکم ایک گھنٹہ کھیل کود کرنا چاہیے۔بالغوں کو ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے ہلکی پھلکی ورزش یا پھر سوا گھنٹہ سخت ورزش کرنی چاہیے۔ آپ ورزش کے طور پر کسی کھیل کا بھی اِنتخاب کر سکتے ہیں۔

کھانے میں احتیاط برتیں

اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ آپ متوازن اور غذائیت سےبھرپورخوراک کھائیں۔ بہت زیادہ نمک،چکنائی اور چینی اِستعمال نہ کریں ۔ ایک ہی وقت میں حد سے زیادہ کھانا نہ کھائیں۔ اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں ضرور شامل کریں ۔ کوشش کریں کہ ہر روز ایک ہی طرح کی غذا نہ کھائیں۔لال آٹے کی روٹی سفید آٹے کی روٹی سے زیادہ بہترہےکیونکہ اس میں فائبر ہوتا ہے۔ اِسی طرح لال آٹے سے بنی بریڈ (ڈبل روٹی) اور دلیہ ،میدے سے بنی ہوئی چیزوں کی نسبت فائبرسے بھرپوراور غذائیت بخش ہوتے ہیں۔اِس لیے اِنہیں خریدتے وقت اِن پر لکھی معلومات کو غور سے پڑھیں تاکہ آپ دیکھ سکیں کہ یہ لال آٹے سے بنی ہیں یا میدے سے۔ پروٹین حاصل کرنے کے لیے ایسا گوشت کھائیں جس میں زیادہ چربی نہ ہو، تاہم حد سے زیادہ نہ کھائیں۔ ممکن ہو تو ہفتے میں ایک دو بار مچھلی کھائیں۔ بعض ملکوں میں لوگ پروٹین حاصل کرنے کے لیے گوشت کے علاوہ ایسی اشیا بھی اِستعمال کرتے ہیں جو اناج سے بنی ہوتی ہیں۔ 

اگر آپ چکنائی سے بھرپور اور میٹھی غذائیں بہت زیادہ اِستعمال کرتے ہیں تو موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اِس لیے میٹھے مشروب پینے کی بجائے سادہ پانی اور میٹھے پکوان کی جگہ پھل اِستعمال کریں۔ گوشت، مکھن، پنیر،کیک اور بسکٹ وغیرہ بھی کم لیں ، اِن میں بھی چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ کھانا پکانے کے لیے گھی یا چربی اِستعمال کرنے سے بہتر ہے کہ آپ کوئی اچھا تیل اِستعمال کریں۔کھانے میں بہت زیادہ نمک لینے کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے، جو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ کھانے میں نمک کی مقدار کم کریں ۔آپ کوئی پیکٹ والا کھانا خریدتے ہیں تو اُس کے لیبل پر نمک کی مقدار ضرور چیک کریں۔ کھانے سے لطف ضرور اُٹھائیں لیکن جتنی بھوک ہے، اُس سے زیادہ نہ کھائیں۔

نیند پوری کریں

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہماری نیند کی مقدار بھی بدلتی جاتی ہے۔نوزائیدہ بچے دن میں 16 سے 18 گھنٹے سوتےہیں،ایک سے تین سال کا بچہ 14 گھنٹے سوتا ہے اور تین یا چار سال کا بچہ 11 یا 12 گھنٹے سوتا ہے۔ا سکول جانے والے بچوں کو کم ازکم 10 گھنٹے، نوجوانوں کو تقریباً 9 یا 10 گھنٹے اور بالغوں کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق بھرپور نیند سونابچوں اور نوجوانوں کی نشوونما ،نئی باتیں سیکھنے ، یاد رکھنے اورہارمونز کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے جو ہمارے وزن اور جسم میں خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے کے عمل پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔دل کی صحت اور بیماریوں سے بچنے کے لیے بھرپور نیند ضروری ہے۔نیند کا پورا نہ ہونا موٹاپے،ڈیپریشن، دل کی بیماری،ذیابیطس اور جان لیوا حادثوں کا باعث بنتا ہے۔

بھر پور نیند لینے کے لیےہر روز سونے اور جاگنے کا ایک وقت مقرر کریں۔سوتے وقت اپنے کمرے میں خاموشی اور اندھیرا رکھیں، کمرا زیادہ ٹھنڈا یا زیادہ گرم نہ ہو، بستر پر لیٹنے کے بعد ٹی وی نہ دیکھیں یا موبائل فون وغیرہ اِستعمال نہ کریں، بستر کو آرام دہ بنائیں، سونے سے پہلے زیادہ کھانا نہ کھائیں اور چائے یاکافی نہ پئیں۔ ان سب باتوں پر عمل کرکےآپ بیماریوں سے محفوظ رہ کرایک صحت مند زندگی گزارسکتے ہیں۔

تازہ ترین