• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایفیڈرین کیس‘2012 میں لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو ضمانت دیدی تھی

ایفیڈرین کیس‘2012 میں لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو ضمانت دیدی تھی

اسلام آباد(عثمان منظور)ایفیڈرین کیس ‘ 2012 میں لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو ضمانت دیدی تھی۔اے این ایف کا اپنے سرکاری موقف میں کہنا ہے کہ حنیف عباسی کی گرے فارما نے ایفیڈرین کا استعمال چھپانے کیلئے فرضی ریکارڈ بنایا، جب کہ حنیف عباسی نے کیس پر اثرانداز ہونے کے لیے کئی حربے استعمال کیے۔تفصیلات کے مطابق ن لیگ رہنما ءحنیف عباسی کو ایفیڈرین کیس میں کنٹرول آف نارکوٹکس مواد ایکٹ(سی این ایس) کے سیکشن 9۔سی کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔تاہم 2012میں لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ن لیگ رہنما ءکا کیس اس سیکشن کے تحت نہیں آتا ، جس میں انہیں سزا سنائی گئی ہے۔دریں اثناءاینٹی نارکوٹکس فورس(اے این ایف) ایفیڈرین کیس میں جانبداری کا مظاہرہ کررہی تھیکیوں کہ وہ صرف حنیف عباسی کے خلاف متحرک نظر آئی، جب کہ موسیٰ گیلانی اور مخدوم شہاب الدین ، جن کے پاس 9ہزار کلوگرام ایفیڈرین کوٹہ تھا ، جنہوں نے اسے ایران فروخت یا اسمگل کیا ، وہ اے این ایف کے وعدہ معاف گواہ بن گئے ۔اس کے علاہ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو کوٹہ دیئے جانے سے قبل اے این ایف کو پہلے ہی2010 میں آگاہ کردیا گیا تھا اور یہ ان کی بنیادی ذمہ داری تھی کہ وہ ایفیڈرین کے غلط استعمال کو روکتے لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام رہی۔2012میں حنیف عباسی کے کیس کے حوالے سےلاہور ہائی کورٹ نے اے این ایف اور اس کے استغاثہ کی کمزوریوں کو آشکار کیا تھا اور حنیف عباسی کو ضمانت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف یہ کیس کنٹرول آف نارکوٹکس موادایکٹ کی ان سیکشنزکے تحت نہیں چلایا جاسکتا ، جس میں ان جرائم کے لیے بڑی سزا ئیں ہیں۔لاہور ہائی کورٹ کے قابل جج نے اپنے حکم نامے میں اے این ایف کو کہا تھا کہ اگر حنیف عباسی کے خلاف الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو یہ جرم کنٹرول آف نارکوٹکس مواد ایکٹ کے سیکشن 16کے زمرے میں آئے گا، جو کہ قابل ضمانت جرم ہےاور اس کی زیادہ سے زیادہ سزا 1سال ہے۔تاہم کنٹرول آف نارکوٹکس مواد ایکٹ کے سیکشن 9۔سی کے تحت حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنادی گئی اور اس طرح وہ این اے۔62راولپنڈی سے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہوگئے۔دی نیوز نے لاہور ہائی کورٹ کا حکم نامہ 03نومبر ، 2012میں رپورٹ کیا تھا۔اے این ایف نے اپنے سرکاری جواب میں کہا کہ حنیف عباسی کے خلاف ایف آئی آر میں بہت سی سیکشن تھیں ، جس میں وہ سیکشن بھی شامل تھی جس کا ذکر لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے میں تھا۔جواب کے مطابق، اے این ایف پولیس اسٹیشن راولپنڈی میں21جولائی،2012میں ایف آئی آر نمبر 41/2012درج کی گئی جو کہ سیکشن سی این ایس ایکٹ 1997کی سیکشن 6/7/8/9،14/15/16کے تحت حنیف عباسی(گرے فارما سوٹیکلزپرائیویٹ لمیٹڈ)اور دیگر کے خلاف درج کی گئی۔کیس کا حتمی چالان یکم جولائی 2014کو سی این ایس کورٹ، راولپنڈی میں جمع کرایا گیا تھا ،تاہم الزام 29اکتوبر 2014کو عائد کیا گیا۔جس میں 36گواہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ایم /ایس گرے فارما کو 500کلو ایفیڈرین کوٹہ مقامی طور پر ڈی ایسم ٹیبلٹس کی تیاری کے لیے الاٹ کیا گیاتاکہ ڈرگ ایکٹ کی قانونی ضروریات پوری کی جاسکیں۔گرے فارما نے فرضی بیچ بنانے کا ریکارڈ، فروخت ، خریداری ، ان وائس اور دیگر فرضی ریکارڈ بنایا تھا تاکہ 500کلوایفیڈرین کے استعمال کو درج ذیل تقسیم کنندگان اورکمپنی ملازمین کو ملوث کرکے چھپاسکے۔11586جار ایم /ایس عرفات ٹریڈرز ، کراچی کو فروخت کیے گئے ، جس میں ہر جار میں 1000ٹیبلٹس کی فروخت ظاہر کی گئیں، 2000جار ایم/ایس اے بی فارما کو فروخت کی گئیں ، جس میں ہر جار میں 1000ٹیبلٹس کی فروخت ظاہر کی گئی،3000جار ایم/ایس حماس فارما کو فروخت کیے گئے، جس میں ہر جار میں 1000ٹیبلٹس کی فروخت ظاہر کی گئی۔کل 16586000ٹیبلٹس کی فروخت رپورٹ کی گئی تھی۔حنیف عباسی نے اس کیس پر اثر انداز ہونے کے لیےتحقیقات کے دوارن متعدد حربے استعمال کیے ۔تاہم، اے این ایف نے انصاف کے خاطرصبر، محنت اور جاں فشانی سے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا۔

تازہ ترین