شاعرہ:عکسہ صدیقی
صفحات: 216، قیمت: 200بھارتی روپے
ناشر:ایجوکیشنل پبلشنگ ہائوس، 3191وکیل اسٹریٹ، کوچہ پنڈت، دہلی، بھارت
زیرِتبصرہ تصنیف عکسہ صدیقی کی نظموں کا مجموعہ ہے، جس میں108نظمیں ہیں۔ یہ نظمیں نہ پابند نظموں کی طرح ہیں اور نہ آزاد نظموں کے پیمانے پر پوری اُترتی ہیں۔ یہ ایک نئی تیکنیک اور نیا لب و لہجہ ہے۔ اگرچہ یہ اجنبی اور نامانوس اسلوب ہے، لیکن اس میں اثرآفرینی کے سارے رنگ شامل ہیں۔ مثلاً ان کی نظم ’’انتقام‘‘ میں ’’مچھلیوں کو تپتی ریت پر بچھا کر، پرندوں کو پنکھ سے آزاد کر کے، پھولوں کو پتیوں سے جُدا کرکے، مشک و عنبر کو مہک سے چُرا کے‘‘ جیسی نادر تمثیلوں کا استعمال ان کی ذہنی وسعت کا پتا دیتا ہے۔ شاعرہ کا تعلق کراچی سے ہے، لیکن ان کا یہ مجموعہ بھارت سے شایع ہوا ہے۔ کتاب پیپر بیک ہے، سرورق خُوب صُورت اور بامعنی ہے۔