گزشتہ دنوں ڈیلس میں النور انٹرنیشنل کی جانب سے بین الاقوامی مشاعرہ منعقد کیا گیا، جس کی صدارت چئیرمین شیخ اعجاز نے کی جبکہ مہمان خصوصی ڈاکٹر شمسہ قریشی تھیں۔ مشاعرے میں برصغیر پاک و ہند کے معروف شعراء نے شرکت کی ،جن میں پاکستان سے معروف ادبی شخصیت پیرذادہ قاسم ،بھارت سے لتا حیا، منظر بھو پالی،کینیڈا سے اشفاق حسین ،سوئیڈن سے جمیل احسن ،نیویارک صبیحہ صبا اور خالد عرفان شامل تھے۔ اس موقعے پر لوگوں کی بڑی تعادا موجود تھی۔ شعراء نے اپنے کلام کے ذریعے حاضرین کو محظوظ کیا۔مشاعرے کے منتظم نور امروہی نے شرکت کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ ادب کی خدمت کے لیے وہ گذشتہ 12برسوں یہ شمع جلائے ہوئے ہیں یہ سلسلہ انشاء اللہ آئندہ بھی جاری رہے گا ۔
شازیہ خان نے اس موقعے پر شعراء کا تعارف کرایااور شعرا ءنے اپنے اپنے انداز سے تازہ اور پرانے کلام پیش کیے،جن میں زندگی کے مختلف پہلوؤں، سیاسی و سماجی حالات کا ذکر تھا۔ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے انڈیا کی معروف شاعرہ لتا حیا کا کہنا تھا کہ میں ڈیلس دوسری بار آئی ہوں، مگر یہاں پر بہت اچھا سننے والے ہیں اور انہیں سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوتی ہے کہ پردیس میں رہنے والے اپنے دیس کی جو لو جگاتے اور اپنی زبان کی خدمت کرتے ہیں اور ادبی پروگرام آرگنائز کرتے ہیں تو ایسے لوگ اور شخصیات مبارکباد کے مستحق ہیں ۔اُنہوں نے اس موقعے پر سیاسی حوالے سے اپنے چند اشعار بھی خصوصی طور پر سنائے ۔
انہوں نے کہا کہ آج کے حالات کے حوالے سے شاعری کوسامعین بھی سننا پسند کرتے ہیں۔ان مشاعروں میں شاعری کے ذریعے دل کی بات کہنے سے موقع ملتا ہے کہ اسٹیج پر آکر عوام کے لیے کچھ بات کرسکیں اور ان کےدکھ، درد ،ظلم و ذیادتیاں بیان کرسکیں ۔جوبرائیاں پھیلی ہوئی ہیں اور جو کچھ ہمارے سیاستدان ہم سے نا انصافی کررہے ہیں ان کے خلاف اگر ہم بولیں تو عوام کو اس سے سکون ملتا ہے کیونکہ عوام اتنے بے یارو مدد گار ہوچکے ہیں کہ وہ کچھ بھی نہیں کرسکتے وہ صرف کہہ اور سن سکتے ہیں ۔
اس موقعے پر پیرزادہ قاسم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں بسنے والے پاکستانی اپنی تہذیب کی کھوج لگانے اور اسے برقرار رکھنے کے لئے کوششیں کرتے رہتے ہیں تاکہ ان کادھرتی سے رشتہ قائم رہے ۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ جہاں سے ہیں وہیں سے جڑے رہیں۔ اس کے لئے زبان، ادب، ثقافت کے حوالے سی کی جانے والی کوششیں قابل ذکرہیں۔چنانچہ علم ادب کے حوالے سے یہاں محفلیں ہوتی رہتی ہیں ۔ مجھے لگتا ہے کہ یہاں لوگ اپنے کلچر اورثقافت سے جڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کرنی چاہیے کہ آنے والی نسلوں کوبھی کچھ منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ڈیلس میں دو ادبی محفلیں منعقد ہوئیں جوکہ خوش آئند اقدام ہے اور یہ یہاں کی کمیونٹی کے لیےبھی نیک شگون ہے۔
مشاعرے میں نور امروہی کی جانب سے ڈیلس میں کی جانے والی کاوشوں کو نہ صرف مہمان شعراء بلکہ حاضرین نے بھی سراہا۔ اس تقریب اور ادبی محفل مشاعرہ کو منعقد کرانے میں شازیہ خان، مبشر وڑائچ،شوکت علی،عرفان علی، ارشد چشتی،محمد علی صدیقی کی کاوشیں قابل ذکر ہیں۔