عام انتخابات کا مرحلہ گزر ے کئی دن ہو چکے ہیں ابھی تک انتخابی نتائج کے بارے میں اعتراضات وشکوک و شبہات جاری ہیں، انتخابات کے بعد جب مولانا فضل الرحمن کی کال پر اسلام آباد میں اے پی سی منعقد ہوئی اور اس میں یہ اعلان کیا گیا کہ انتخابات کے نتائج کو مسترد کیا جاتا ہے اور یہ کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی میں حلف نہیں اٹھائیں گے تو یوں لگ رہا تھا کہ جیسے پاکستان ایک بار پھر ایک بڑے سیاسی بحران سے دو چار ہونے جا رہاہے، لیکن جلد ہی بڑی جماعتوں کے سربراہوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور اسمبلی میں رہ کر انتخابات کے بارے میں اپنے تحفظات اور حقوق کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ۔
کئی ایسے سیاستدان جو کئی دہائیوں سے اپنے حلقوں میں نا قابل تسخیر چلے آ رہے تھے اس بار ووٹرز نے انہیں چاروں شانے چت کر دیا، اب ظاہر ہے کہ جب اس قسم کے نتائج آئیں گے تو اعتراضات بھی ہوں گے اور شکوک و شبہات بھی جنم لیں گے، اچھی بات یہ ہے کہ ریٹرننگ افسران نے دوبارہ گنتی کی درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے بہت سے حلقوں میں جو قانونی ضابطے کے تحت کھولے جا سکتے تھے از سر نو گنتی کرائی، کئی ہارے ہوئے جیت گئے اور کئی جیتے ہوئے ہار گئے پیپلز پارٹی کے وفد نے خورشید شاہ کی قیادت میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی، تو انہوں نے مزید 27حلقوں میں دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کر دیئے ، ایسے فیصلوں سے انتخابی نتائج کے بارے میں بڑھتی ہوئی بے یقینی اور بے چینی کو کم کرنے میں مدد ملی ہے، پچھلے انتخابات کی طرح اس معاملے کو لٹکا کر بحرانی شکل میں تبدیل نہیں ہونے دیا گیا، یاد رہے کہ 2013ء کے انتخابات میں عمران خان نے 5حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا، مگر ایسے نہیں مانا گیا اور بات دھرنوں تک چلی گئی، امید کی جانی چاہئے کہ اس قسم کے اقدامات کے بعد بہت سے شکوک و شبہات ختم ہو جائیں گے اور انتخابات کے بارے میں ایک مثبت تاثر قائم ہو گا۔
جنوبی پنجاب میں گو کہ بہت سے پرانے چہرے دوبارہ چھاگئے ہیں لیکن ملک کے دوسرے حصوں کی طرح جنوبی پنجاب میں ابھی بھی بہت سے ہیوی ویٹ امیدوار شکت کھا گئے ان میں ایسے امیدوار بھی شامل ہیں کہ جن کی شکست کا شائبہ تک موجود نہیں تھا لیکن عوام کی لہر نے اپنے ساتھ بہا کر لے گئی۔سب سب بڑا اپ سیٹ ملتان کے حلقہ این اے 158میں ہوا، جہاں سابق وزیر سید یوسف رضا گیلانی پی ٹی آئی کے ایک نسبتاً نو آموز امیدوار ابراہیم خان کے ہاتھوں شکست کھا گئے ، جنوبی پنجاب کا ایک بڑا اپ سیٹ کھوسہ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ جو غالباً پاکستان بھر میں سب سے عمر رسیدہ امیدوار تھے پہلے جیتے لیکن دوبارہ گنتی میں 129ووٹوں سے شکست کھا گئے، انہیں آزاد امیدوار جن کا تعلق کھوسہ قبیلہ سے ہی ہے امجد فاروق کھوسہ نے شکست دی ہے ڈیرہ غازی خان میں لغاری سرداروں کا بھی طوطی ہمیشہ بولتا رہا ہے جب تک سردار فاروق احمد خان لغاری زندہ تھے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ چوٹی زیریں اور کوٹ چٹھہ سے کوئی ان کا مقابلہ کر سکتاہے مگر اس بار ان کے دونوں صاحب زادے سردار اویس لغاری اور سردار جمال لغاری اس بار اسمبلی سے باہر ہو گئے ہیں ، ملتان میں ایک بڑا اپ سیٹ مخدوم شاہ محمود قریشی کے خلاف بھی ہوا یہ اس لئے بھی ایک بڑا اپ سیٹ تصور کیا جا رہاہے کہ جس قومی حلقہ سے شاہ محمود قریشی 1لاکھ سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، اس حلقہ میں موجود صوبائی نشست پی پی 217میں انہیں 25سالہ آزاد امیدوار سلمان نعیم کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانا پڑی ۔