• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے انتہائی قریبی دوستوں اور برادر اسلامی ملکوں ایران اور سعودی عرب کے اختلافات ہر پاکستانی کے لیے بجا طور پر سخت اذیت اور اضطراب کا باعث ہیں۔ پچھلے عشروں میں دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی آج شام اور یمن میں شدید بدامنی اور خوں ریزی کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ ہر پاکستانی آرزومند ہے کہ دونوں مسلم ملکوں کے باہمی اختلافات اور ان کے نتیجے میں مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا لہو بہنے کا سلسلہ جلد از جلد ختم ہو اور پورے عالم اسلام کے اتحاد و یکجہتی کی راہیں ہموار ہوں ۔ دونوں ملکوں سے نہایت خوشگوار اور مخلصانہ تعلقات کی بناء پر پاکستان ان اختلافات کے تصفیے میں مؤثر کردار ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس تناظر میںگزشتہ روز ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست سے ملاقات میں پاکستان کے متوقع وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کی پیش کش اور ایران کی جانب سے اسے قبول کیا جانا پاکستان کے ہر شہری کے لیے ایک اچھی خبر ہے ۔ ایرانی سفیر نے عمران خان سے ہفتے کو بنی گالہ میں ہونے والی ملاقات میں پچیس جولائی کے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی پر انہیں ایرانی صد ر حسن روحانی کی جانب سے مبارکباد کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے خطے کی صورت حال کو تشویش ناک اور حساس قرار دیتے ہوئے ایران سعودی اختلافات کے تصفیے کیلئے عمران خان کی جانب سے ثالثی کی پیش کش کا خیرمقدم کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کی ہر اس تجویز میں تعاون کریگا جو خطے میں امن کے قیام میںمفید ثابت ہوسکتی ہو جبکہ ایرانی صدر کا پیغام تہنیت پہنچانے پر عمران خان نے ایرانی سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ ایران اور پاکستان ہر دور میں ایک دوسرے کے قابل اعتماد دوست رہے ہیں ۔ملاقات کے دوران ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران علاقائی تعاون اور ترقی کے ایجنڈے میں پاکستان کیساتھ اشتراک کیلئے ہمہ وقت تیار ہے اور اسلام آباد کے ساتھ تعاون اور اشتراک کی تمام راہیں کھلی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کیساتھ تجارت بڑھانے کا بھی خواہاں ہے جبکہ ایران۔ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے پاکستان کا مستقبل بدل سکتا ہے اور تہران اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کیساتھ تعمیری بات چیت کیلئے تیار ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران سمیت تمام ہمسایوں کیساتھ تجارت کا خواہاں ہے اور پاکستانی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہمارا اہم ترین ہدف ہے۔ فی الحقیقت پاکستان اور ایران معیشت و تجارت سمیت زندگی کے کئی شعبوں میں ایک دوسرے سے بھرپور استفادہ اور یوںباہمی ترقی و خوشحالی کا سامان کرسکتے ہیں۔ تاہم سعودی عرب اور ایران کے تنازعات کے تصفیے میں پاکستان کامیاب ثالثی کرسکے تو یہ پوری مسلم دنیا کے مفاد میں ایک نہایت اہم کارنامہ ہوگا۔ عمران خان اور انکی پارٹی کو یہ کریڈٹ بھی حاصل ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں جب یمن میں افواج بھیجنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں آیا تو انہوں نے پاکستان کی پالیسی کو متوازن رکھنے میں بہت بنیادی اور نمایاں کردار ادا کیا اور پاکستانی فوج کو صرف سعودی سرزمین کی حفاظت تک محدود رکھے جانے کی شرط تسلیم کرائی۔ اس وجہ سے ایرانی عوام اور حکمراں یقیناً عمران خان اور ان کی پارٹی کے بارے میں زیادہ مثبت جذبات رکھتے ہونگے جبکہ انتخابی کامیابی کے بعد سعودی حکومت نے بھی انہیں بلاتاخیر مبارکباد دی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ تحریک انصاف اب وفاق میں براہ راست حکومت بنانے جارہی ہے لہٰذا امید ہے کہ دونوں برادر ملکوں کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے وہ سعودی ایران تعلقات کی بحالی میں نتیجہ خیز کردار ادا کرسکے گی۔ ایران اور سعودی عرب کے اختلافات کا حل تلاش کرلیا جائے تو شام اور یمن میں جنگ بندی مشکل نہیں ہوگی ، اور مسلم ملکوں میں گزشتہ عشروں کے درمیان پیدا ہوجانیوالے فاصلوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

تازہ ترین