• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے ترکمانستان،افغانستان،پاکستان اور بھارت کے مابین گیس پائپ لائن منصوبے ’’تاپی‘‘کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہے اس سے قبل اس کے پاس ترکمانستان سے گیس حاصل کرنے کا دوسرا راستہ بھی تھا لیکن وہ بہت سے وسطی ایشیائی ممالک سے ہو کر گزرتا تھا جو بہت طویل تھا۔پاکستان انٹر گیس سسٹم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے مطابق چین اگر اس منصوبے کا حصہ بنتا ہے تو وہ پاکستان کے ذریعے شاہراہ قراقرم کے راستے اس پائپ لائن سے استفادہ کر سکتا ہے پاک چین پائیدار دوستی کے تناظر میں یہ منصوبہ سی پیک کی طرح نہ صرف دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک اور سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ انہیں مزید بامقصد اور پائیدار بنانے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ فی الحال منصوبے پر دسمبر 2015سے صرف ترکمانستان میں پائپ لائن بچھانے کا کام ہو رہا ہے اس کی تکمیل کی مدت کا ہدف 2020ہے چین کی شراکت داری سے اس کے بروقت مکمل ہونے میں مدد ملے گی اور اس کی لاگت میں مزید کمی بھی ممکن ہو سکے گی۔ تاپی گیس پائپ لائن کی لمبائی کا موجودہ تخمینہ 1814کلومیٹر اور اس کاقطر 56انچ ہے منصوبہ دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں کمپریسر کے بغیر پائپ لائن بچھائی جائے گی اس عمل کے باعث اس کی لاگت میں نمایاں کمی واقع ہو گی کیونکہ صارفین کو سستی اور یقینی گیس کی فراہمی کے پہلو کوکسی صورت نظر انداز نہیں ہونے دینا چاہئے۔ آنے والے وقت میں دنیا کو جو چیلنج درپیش ہونگے ان میں توانائی کا حصول سرفہرست ہے جبکہ پاکستان پہلے ہی گیس کے شدید بحران کا شکار ہے اس تناظر میں نہ صرف تاپی منصوبہ کی بروقت تکمیل ضروری ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی پاک ایران زیر التوا پروگرام میںپیشرفت کرتے ہوئے اسے جلد مکمل ہونا چاہئے ۔خصوصاًملک کےجو اپنے قدرتی گیس کے وسیع تر ذخائر موجود ہیں ان کی تلاش میں بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہئے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین