یورپی ممالک کو ویسے تو فٹ بال کا گھر کہا جاتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان ممالک میں فٹ بال کی دلچسپی کو ایک خاص مقام بھی حاصل ہے ، یورپی ممالک میں فٹ بال کا رجحان تو ہے ہی لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یورپی نوجوان نسل اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد فٹ بال دیکھنا اور کھیلنا فرض سمجھتے ہیں، ایسے ممالک میں پاکستانی ، انڈین ، بنگلہ دیشی اور دوسرے ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگ روزگار کی غرض سے خاصی تعداد میں مقیم ہیں ، ان ایشیائی افراد نے اپنے اپنے ملک کے کھیل بھی یورپی ممالک میں متعارف کرانے اور ان کھیلوں میں مقامی افراد کی دلچسپی لینے پر جو کوششیں کی ہیں وہ قابل ستائش ہیں ، کبڈی پاکستان اور انڈیا کا روائتی کھیل ہے لیکن ان دونوں ممالک کے کھلاڑیوں نے اپنے روائتی اور ثقافتی کھیلوں کو مقامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر جو فروغ دیا ہے وہ قابل تعریف ہے ۔ کبڈی کے ساتھ والی بال اور کشتی ایشیائی ممالک کی پہچان ہیں اور اب یورپی ممالک کے لوگ بھی اس کھیل کو اپنارہے ہیں ۔ لندن ، فرانس ، جرمنی ، ہالینڈ ، بیلجم اورا سپین کی کرکٹ اور کبڈی و والی بال کی ٹیموں نے ان کھیلوں کے ٹورنامنٹس منعقد کروا کے دلچسپی کا ایک نیا دور شروع کیا ہے ۔
ا سپین یورپی ممالک کا ممتاز حیثیت رکھنے والا ملک ہے ۔ اسےباسکٹ بال ، ٹینس اور فٹ بال کا ورلڈ چیمپئین رہنے کا اعزاز حاصل رہا ہے ،ا سپین کے مختلف شہروں بارسلونا ، میڈرڈ ، مالا گاہ ، سویا ، علی کانتے ، بادالونا ، وک اور دوسرے شہروں میں ایشیائی کھلاڑیوں پر مبنی کرکٹ ٹیمیں تیزی سےرجسٹرہو رہی ہیں، جن کے مابین مختلف قسم کے ٹورنامنٹس منعقد ہوتے ہیں ،ا سپین کی قومی کرکٹ ٹیم بھی بن چکی ہے جو بہت جلد انٹرنیشنل لیول کی کرکٹ کھیلنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس ٹیم میں پاکستانی ، انڈین ، سری لنکن اور مقامی کھلاڑی شامل ہیں ۔ا سپین کے صوبہ کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا میں بادشاہ کپ ، آزادی کپ ، کاتالونیا لیگ ، یوم آزادی پاکستان کپ اور ایسے بہت سے ایونٹس منعقد ہوتے رہے ہیں۔اسی طرح گزشتہ دنوں کاتالان کرکٹ فیڈریشن نے ایشیاء کپ منعقد کیا، یوم آزادی پاکستان ایشیاء کپ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ ایک سنسی خیز مقابلے کے بعد پاکستان نے انڈیا کی ٹیم کو ہرا کر اپنے نام کر لیا ۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ، بنگلہ دیش اور انڈیا کی ٹیموں نے حصہ لیا ۔
بنگلہ دیش کی ٹیم کو پاکستان اور انڈیا نے بالترتیب ہرا دیا ،جس کی وجہ سے جیتنے والی دونوں ٹیمیں فائنل میں پہنچ گئیں ۔ایشیاء کپ کے مہمان خصوصی معروف بزنس مین چوہدری امانت حسین مہر جبکہ ایشیاء کپ قونصل جنرل بارسلونا عمران علی کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ پاک ویلنسیا ایسوسی ایشن کے چیئر مین مہر جمشید احمد ایشیاء کپ میں شمولیت کے لئے خصوصی طور پر بارسلونا پہنچے تھے ، مقامی سیاسی جماعت سوشلسٹ کے سیکریٹری امیگریشن بارسلونا حافظ عبدالرزاق صادق ، چاچا رشید احمد ، صغیر احمد ، حافظ سرور ، اور کلونت سنگھ بھی بطور مہمان گراونڈ میں موجود رہے ۔ فائنل میچ میں انڈیا نے مقررہ اوورز میں 90اسکور کیا اور پاکستان کو جیت کے لئے 91کا ٹارگٹ ملا جو پاکستانی کھلاڑیوں نے آسانی سے پورا کر لیا ۔مین آف دی میچ یاسر احمد اور مرزا بابر قرار پائے جبکہ رنر اپ ٹیم کو ٹرافی اور میڈلز مہر جمشید احمد اور حافظ عبدالرزاق نے دیئے ۔ونر ٹیم کے کپتان عبدالروف نے اپنی ٹرافی قونصل جنرل بارسلونا عمران علی اور چوہدری امانت حسین مہر سے وصول کی ۔ اس موقع پر امانت حسین مہر نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں نقد انعامات سے بھی نوازا ۔
اس موقعے پرقونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ا سپین میں کرکٹ تیزی سے فروغ پا رہا ہے، جس کے لئے ایشین کمیونٹی خراج تحسین کی مستحق ہے ، چوہدری امانت حسین مہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسپین میں مقیم بزنس کمیونٹی کو کرکٹ کے فروغ کے لئے آگے آنا چاہیے ۔ یورپ کے بہت سے ممالک کی انٹرنیشنل ٹیموں میں پاکستانی کھلاڑی کھیلتے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب اسپین کی انٹرنیشنل ٹیم بنے گی اور اس میں پاکستانی کھلاڑی اپنی پرفارمنس دیں گے ۔کاتالان کرکٹ فیڈریشن کے صدر مرزا بشارت اور فنانس سیکریٹری سجاول خان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ ہم ایسے مزید ٹورنامنٹس بھی منعقد کرائیں گے ۔
کرکٹ ٹرافی وصول کرکے پاکستانی کھلاڑی اپنے قومی پرچم کے ساتھ گراونڈ کا چکر لگاتے رہے ایسے مناظر یقینا ًپاکستانی کمیونٹی کے لئے فخرکا باعث ہوتے ہیں، لیکن ان مناظر کو دیکھ کر جب کوئی یورپی باشندہ پاکستانیوں کے کھیل اور کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے تو سر فخر سے بلند ہوتا ہے ۔اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے یوم آزادی پاکستان ایشیاء کپ کرکٹ ٹورنامنٹ جیتنے پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کو مبارک باد کے ڈھیروں پیغامات دیے ۔