• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی حالات بہت تیزی سے کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور تشویشناک امر یہ ہے کہ ان میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ واقعات کا ایک طویل تسلسل ہے جو دنیا بھر کے ممالک کے مابین تعلقات میں بگاڑ کا سبب بنا ہوا ہے۔ سوویت یونین کے زوال کے بعد امریکی پالیسیوں میں جارحیت کا عنصر واضح طور پر سامنے آیا ہے جس کا نتیجہ کمزور ممالک پر تسلط اور مختلف ممالک کے درمیان جنگوں کی صورت میں نکلا، دنیا کو ان معاندانہ پالیسیوں کے بھیانک نتائج طویل عرصے تک بھگتنا پڑیں گے۔ اس تناظر میں ایران کا ایشیائی ممالک کو رعایتی نرخوں پر تیل کی پیشکش کرنا خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارسا کے مطابق امریکہ نے کئی ایشیائی ممالک پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں جس کی وجہ سے یہ ممالک شدید مالی بحران سے دوچار ہیں ۔ان امریکی اقتصادی پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے ایرانی حکومت نے ایشیائی ممالک کو رعایتی نرخوں پر تیل اور گیس فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، یہ واضح نہیں ہے کہ یہ رعایت کس حد تک دی جائے گی۔ ایران کا یہ اقدام عالمی مارکیٹ کے اصولوں کے عین مطابق ہے ماضی میں تیل برآمد کرنے والے ممالک اپنے قومی مفاد میں رعایت دیتے رہے ہیں۔ سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں ایران اور امریکہ کے مابین معاہدے کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ خطے میں امن کی صورتحال بتدریج بہتر ہوجائے گی مگر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت آنے کے بعد اس معاہدے کو ختم کردیا گیا جس سے اس خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ امریکہ اور ان تمام ممالک کو جو اپنے مفادات کو مقدم سمجھتے ہیں یہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہئے کہ یہ دنیا اب وہ نہیں ہے جہاں جدید اسلحہ سے لیس فوجی دستے بکتر بندگاڑیوں میں کسی بھی ملک میں جمہوریت قائم کرنے کے نام پر داخل ہوجایا کرتے تھے۔ ایشیا میں چین اور بھارت جو ایرانی تیل کے بڑے خریدار ہیں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ امریکی اقتصادی پابندیوں پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔ پاکستان اور تمام ایشیائی ممالک کو ایران کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

تازہ ترین