اسلام آباد ( رانا مسعود حسین )عدالت عظمیٰ نے میڈیا لاجک کے سربراہ ،سلمان دانش کیخلا ف توہین عدالت کے مقدمہ کی سماعت کے دوران ٹی وی چینلزکے پروگراموں کی ریٹنگ کرنے کے مرکزی مقدمہ کے تمام فریقوں کو چیئرمین پیمرا کیساتھ مل بیٹھ کر مسئلہ کے حل کیلئے تجاویز مرتب کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی اور سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی ، جبکہ سلمان دانش کیخلاف فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنیکا معاملہ آئندہ سماعت تک موخر کر دیا ہے اور تاحکم ثانی میڈیا لاجک کا مین سرور بند کرنیکا حکم بھی جاری کیا ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تمام براڈ کاسٹرز ملے ہوئے ہیں، انہوں نے گٹھ جوڑ بنا رکھا ہے اوریہ ریٹنگ میں ہیرا پھیری کرتے ہیں، سلمان دانش نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی جرات کیسے کی ؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے ریٹنگ کا کام ریگولیٹر کو کرنا چاہئے، چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نےایک نجی چینل کی پیمرا کے ایک فیصلے کیخلاف اپیل پر سپریم کورٹ کے 9اگست کے حکم پر عدم عملدرآمد کی پاداش میں سلمان دانش کو جاری توہین عدالت کے نوٹس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے میڈیالاجک کے وکیل کی سرزنش کی، سلمان دانش روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیاآپ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا ؟ انہوں نےکہا ہم ایمانداری کیساتھ کام کررہے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا ایمانداری عمل سے ظاہر ہوتی ہے، یہاں توٹی وی چینلوں سے پیسے لیکر ریٹنگ دی جاتی ہے، انہوں نے کہا میں آپ سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ،چیف جسٹس نے کہا ہم آپ کا معافی نامہ مسترد کرتے ہیں،غیر مشروط معافی نامہ غلطی تسلیم کرنے کے مترادف ہے،ہم آپکو تین ماہ کیلئے جیل بھجوا دیتے ہیں، ہم کسی کوکھلی چھٹی نہیں دے سکتے ہیں، ہم آج ہی میڈیا لاجک کو بند کرنے اور کیس نیب کے حوالے کرنے کا حکم بھی جاری کرتے ہیں ، جس پر وکیل نے کہا کسی بھی چارٹرڈ اکانٹنٹ کمپنی سے ہمارا آڈٹ کروالیں، عدالت جو حکم دیگی عمل کرینگے، سلمان دانش کی اہلیہ کا کینیڈا میں آپریشن ہونا تھا لیکن اسکے باوجود عدالتی حکم پر پیش ہوئے ہیں ، چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ بتا ئیں ہ عدالتی حکم کی عدولی پر کتنی سزا ہے؟ انہوں نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سلمان دانش کیخلاف عدالتی حکم پر عدم عملدرآمد پر فرد جرم تیار کریں ، سلمان دانش نے کہا ہم نے عدالتی حکم پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ جمع کرادی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ پر الزام ہے کہ آپ نے جان بوجھ کر ریٹنگ میں ردوبدل کیا ہے ، وکیل نے کہا 9 اگست کے بعد سے کسی کو بھی ریٹنگ جاری نہیں کی ، چیف جسٹس نے سلمان دانش کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم عید کے بعد آپ کے موکل پر فرد جرم عائد کرینگے، پیمرا ریٹنگ کیلئے سسٹم قائم کرے اور نجی کمپنیوں کو اتنے پیسے کمانے کی اجازت نہ دی جائے ، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وکیل اپنی موکل تنظیم کو بھی سمجھائیں، جس پر وکیل نے کہا میری موکل تنظیم کل کے عدالتی آرڈر کے بعد سب کچھ سمجھ چکی ہے، چیف جسٹس نے کہا ریٹنگ کے عمل میں شفافیت ہونی چاہیے، پی بی اے کے وکیل بتایا پی بی اے کے کل 16 مستقل اراکین ہیں، چیف جسٹس نے کہا جو چینل جتنی زیادہ گالیاں دیتے ہیں اتنی ہی ریٹنگ زیادہ ہوتی ہے لیکن ہم یہ اجارہ داریاں ختم کریں گے، پیمرا نے ریٹنگ جاری کرنیکا میکنزم اختیار کیا ہے ؟ پرائیویٹ کمپنیاں پیسے کما رہی ہیں،حکومت اس گٹھ جوڑ کو روکے، میڈیا لاجک کس اتھارٹی کے تحت ریٹنگ کرتی ہے ، انہوں نے پی بی اے کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میاں عامر میرے خلاف بے شک پروگرام کر دینا، انہوں نے کہا آپکے خلاف پروگرام ہو ہی نہیں سکتا، چیف جسٹس نے کہا پی بی اے اور میڈیا لاجک کے درمیان معاہدہ عدالت میں پیش کیا جائے ،جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے 16 بگ بوائز نے سارے سسٹم کوکنٹرول کررکھا ہے، 2 اور بگ بوائز ہیں جو پورے سسٹم کو کنٹرول کرتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا 90 دنوں میں پیمرا ریٹنگ کے حوالے سے میکنزم قائم کرے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ریٹنگ کیلئے 2 ہزار مشینیں درکار ہونگی،درخواست گزار کے وکیل نے کہا میری تجویز ہے 2 سے تین ریٹنگ کمپنیوں سے آزاد و شفاف ریٹنگ کروائی جائے اور اس ریٹنگ پر پیمرا فیصلہ کرے ، پی بی اے کے وکیل نے کہا تمام فریقین کو ملکر ایک مرتبہ میٹنگ کی اجازت دی جائے اور سلمان دانش کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے معاملہ موخر کیا جائے ،چیف جسٹس نے کہا فریقین ملکر حل نکال لیتے ہیں تو ہم سلمان دانش کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیں گے، تمام فریقین ملکر تجاویز مرتب کریں، پیمرا بھی اپنی تجاویز پیش کرے۔