• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی عمل سے نہیں، نتائج سے مطمئن ہوں، جبران ناصر

جبران ناصر جنگ ویب سے گفتگو کرتے ہوئے 


پاکستان کے ابھرتے ہوئے سیاستدان اورسماجی کارکن جبران ناصر نےکہا ہے کہ میں الیکشن کےنتائج سے مطمئن ہو ں لیکن انتخابی عمل سے مطمئن نہیں ۔

جنگ ویب کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کے نتائج سے اس لیے مطمئن ہیں کیونکہ میں کسی معروف پارٹی کے ٹکٹ یا پشت پناہی کے بغیر انتخابات میں امیدوار بنا اور لوگوں نے مجھے چھ ہزار سے زائد ووٹ دیئے جوکہ میرے لیے بہت حوصلہ افزا بات ہے۔

جبران ناصر کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہت تھوڑے عرصے میں کراچی کے لوگوں میں اپنی پہچان بنائی ہے۔ مجھے بچپن سے ہی بحث کرنے کی عادت تھی، اور میں ہر بات کا دوسرا رخ ضرور دیکھتا تھا اور اگر کچھ غلط ہوتا دیکھتا تو اس پر سوال کرتا تھا۔

جبران ناصر کے والد کیٹرر اور والدہ گھریلو خاتون ہیں جبکہ انکی ہمشیرہ شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہیں۔

جبران ناصر نے بتایا کہ ان کی والدہ کے نزدیک وہ بچپن میں کافی فرمانبردار تھے، لیکن اب وہ بہت لڑاکا ہوگئے ہیں جبکہ ان کی یہ لڑائی محروم طبقات کو انصاف دلانے کے لیے ہے۔گھر میں وہ اب بھی تمام افرادکے ساتھ بہت ہی اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں جبران ناصر نے بتایا کہ 2010 میں جب وہ اپنا ماسٹرز مکمل کرکے پاکستان آئے تو پاکستان بدترین سیلاب کی لپیٹ میں تھا اس وقت انھوں نے اپنی پہلی مہم ’’پہلا قدم‘‘ کے نام سے شروع کیا اور یہ سوچا کہ اس مہم کے ذریعہ پیسا جمع کرکے ایدھی فائونڈیشن کے حوالے کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ بھی عروج پر تھی اسی لیے کوئی کیمپ نہیں لگ رہا تھا اور جب میں نے کیمپ لگایا تو عوام امڈ آئی (جیسا کہ ہمارے لوگ اکثر دوسروں کی تکلیف میں مدد کے لیے نکل آتے ہیں)اور جو کیمپ ایک ہفتے کے لیے لگانا تھا وہ ڈیڑھ مہینے چلا اور ایک لاکھ کی جگہ ایک کروڑ روپے جمع ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اتنے رضاکار جمع ہوگئے کہ انہوں نے اپنی مہم ’’پہلا قدم ‘‘ بنانے کا فیصلہ کرلیا کیونکہ اگر اچھا کام کیا جائے تو لوگ آتے ہیں، اور ویسے بھی خلق خدا کی خدمت کے حوالے سے ہماری عوام راہ تلاش کر رہی ہوتی ہےبس انکو مواقع فراہم کرنے ہوتے ہیں۔

اس سوال پر کہ سیاست میں کیوں آئے،جبران ناصر کا کہناتھا کہ  سیاست میں خلق خدا کی خدمت کے لئے آیا ہوں۔

جبران ناصر نے کہا کہ سیاست ہوتی کیا ہے کہ آپ مشکلات کے لیے تیار ہوں اور انکا حل نکالیں،اب آپ دیکھ لیں کہ ہم الیکشن جہاں ہارےہیں وہی ہمارے ووٹس منجھی ہوئی پارٹیوں سے اوپر بھی آئے ہیںجو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔لہذاسیاست دراصل خلق خدا کی خدمت کا نام ہے، محروم طبقات کو حقوق دلانے کے لیے خود کو تیار کرنا ہے۔یہی میرا مقصد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں عام آدمی ہوں، کرائے کے مکان میں رہتا ہوں بلکہ ایک سال تک میں بے گھر بھی رہا ہوں ۔

انہوں نے بتایا کہ میں اچھے اسکول میں پڑھا ہو ں لیکن اس کےلیے میرے ماں باپ نے کافی محنت کی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے الیکشن میں بہت ساتھ دیا، اس چیز کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ میرا کوئی سیاسی پس منظر نہیں، میں نے 6 ہزار چار سو باسٹھ ووٹ حاصل کئے۔

اپنی پارٹی بنانے کے سوال پر جبران کا کہنا تھا کہ انشاءاللہ وقت آنے پر پارٹی ضرور بنائیں گے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سےتوقعات کے حوالے سے ان کا کہناتھا کہ مجھے وہی امیدہیں جو ایک عام شہری کو اپنے وزیر اعظم سے ہوتی ہے۔

تازہ ترین