• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی نااہلی، دریائے سندھ کے مختلف مقامات سے ریت و مٹی نکالنے کا سلسلہ جاری

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی مبینہ نااہلی اور ملی بھگت‘ دریائے سندھ کے مختلف مقامات سے غیر قانونی طور پر ریت و مٹی اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ٹریفک پولیس بھی دن کے اوقات میں بھاری گاڑیوں کی آمدورفت کو روکنے کے بجائے ان سے مبینہ طور پر وصولی میں مصروف ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے دریا سندھ کے اندر اور حفاظتی پشتوں سے ریت اور مٹی اٹھانے پر پابندی پر عملدرآمد کی بجائے محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے نے جامشورو‘ کوٹری پل‘ حسین آباد و دیگر علاقوں میں مٹی مافیا کو دریائے سندھ سے ریت اور مٹی اٹھانے کی کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ کوٹری پل کے قریب دریا سے مٹی اٹھانے والے ٹھیکیداروں نے دریا کا حفاظتی اور مین بند بھی توڑ دیا ہے۔ آبپاشی قوانین کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی اجازت کے بغیر کوئی گاڑی حفاظتی بند کے اندر جاتی ہے نہ ہی دریا سے ریت اور مٹی اٹھا سکتی ہے لیکن مذکورہ مقامات سے روزانہ 100 سے زائد ٹرک‘ ٹرالرز اور ٹریکٹر ٹرالیز کھلے عام مٹی اٹھا رہی ہیں جن سے فی گاڑی 50 سے 150 روپے وصول کیے جارہے ہیں جبکہ اوور لوڈڈ گاڑیوں سے اڑنے والی ریت سے شہری سانس اور آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں جس پر ادارہ تحفظ ماحولیات اور ضلع انتظامیہ نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دریائے سندھ سے ریت اور مٹی اٹھانے کی وجہ سے کوٹری پل‘ حسین آباد‘ جامشورو و دیگر مقامات پر 20 سے 50 فٹ تک گڑھے پڑچکے ہیں جن میں سیلاب کے دوران پانی جمع ہونے سے حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ 2010-11 ءمیں خطرناک سیلاب کے دوران دریا کے قرب و جوار کی درجنوں بستیوں میں پانی داخل ہوگیا تھا اور حفاظتی بند ٹوٹنے کا بھی خطرہ تھا لیکن سیلاب ختم ہوتے ہی محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی ملی بھگت سے دوبارہ دریا سے ریت اور مٹی اٹھانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا جو تاحال جاری ہے دوسری جانب سابق ضلع ناظم کی جانب سے صبح چھ بجے سے رات دس بجے تک شہر میں بڑی گاڑیوں کی آمد پر عائد پابندی کے باوجود ہالاناکہ‘ ٹاور مارکیٹ‘ ٹنڈو یوسف‘ آٹو بھان روڈ و دیگر علاقوں سے بڑی گاڑیوں کی آمد جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلع اور ٹریفک پولیس کے اہلکار بڑی گاڑیوں سے مبینہ طور پر 100 سے 200 روپے وصول کرکے انہیں دن کے اوقات میں داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔
تازہ ترین