• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک ساتھ 3 طلاقیں دینے والا بھارتی مسلمان جیل جائے گا، حکومت

لندن( نیو زڈیسک)بھارت میں مسلمان مردوں کو اپنی بیویوں کو ایک ساتھ تین طلاق دینے پر پابندی عاید کردی ہے، دی میل نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شوہر کو اب تین سال کے لیے جیل جانا ہوگا ، بھارتی کابینہ نے آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری دے دی ۔ بھارتی وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں تین طلاقوں کو قابل سزا جرم قرار دینے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی ۔ آرڈیننس کی رو سے تین طلاقوں کو جرم صرف اسی صورت میں قرار دیا جائے گا جب طلاق پانے والی خاتون یا اس کے اہل خانہ مجسٹریٹ کے پاس شکایت درج کرائیں گے۔ بھارتی حکومت نے تین طلاقوں کو قابل سزا قرار دینے کا قانون آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے کا فیصلہ بل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد کیا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اپنے فیصلے میں ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کو مسلم خواتین کے آئینی حق کی خلاف ورزی قرار دیاتھا ۔ لیکن نریندرا مودی کی حکومت اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دینا اوراس پر3 سال تک سزا دینا چاہتی تھی،نریندرا مودی نے بھارت کے یوم آزادی پر اپنی تقریر میں کہاتھا کہ وہ خواتین کو انصاف دلائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اس حوالے سے بھارت میں ہونے والے احتجاجی لہر کے بعد بھارتی حکومت نے مسلمان مردوں کو ایک ساتھ تین طلاقیں دینے پرپابندی عاید کردی تھی ، بھارتیلوک سبھا اس بل کی منظوری دسمبر میں دے چکی تھی ، مگر راجیہ سبھا میں اس بل پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا۔ اخبار کے مطابق بھارت کی وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل میں ایک نشست میں تین طلاقیں دینے کے عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی۔ بھارتیسپریم کورٹ نے گزشتہ برس اگست میں ایک ساتھ 3 طلاقیں دینے کے عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو اس عمل کی سزا مقرر کرنے کے لیے قانون سازی کا حکم دیا تھا تاہم حکومت اس بل کو دونوں پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی تھی۔بھارتی وزیرِ قانون و انصاف روی شنکر پرساد نے میڈیا کو وفاقی کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک نشست میں دی جانے والے تین طلاقوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود یہ عمل بلاروک ٹوک جاری ہے جس کے سدباب کے لیے حکومت آرڈیننس لانے پر مجبور ہوئی۔ وزیرقانون کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل ایک وقت میں تین طلاقوں کو طلاقِ بدعت قرار دے کر سزا دینے سے متعلق بل لوک سبھا سے منظور ہو گیا تھا۔لیکنراجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باعث ترمیمی بل کا ڈرافٹ تیار نہیں ہو سکا تھا۔ حکومت کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کے لیے آرڈیننس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔گزشتہماہ بھارتی حکومت نے مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل میں 3 ترمیمات کی تھیں جن کے تحت یہ جرم نا قابل ضمانت تصور ہوگا تاہم ضمانت کے لیے شوہر مجسٹریٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ دوم اہلیہ یا ان کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کرانے پر ہی پولیس ایف آئی آر درج کر سکے گی اور تیسری ترمیم سے مجسٹریٹ کو میاں بیوی کے درمیان تصفیہ کرانے کے اختیارات حاصل ہوگئے تھے۔واضحرہے مسلم میرج لاء میں 3 ترامیم کے بعد چوتھی ترمیم میں ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کے باعث حکومت ترمیم پیش ہی نہیں کرسکی تھی۔

تازہ ترین