ملتان (سٹاف رپورٹر) ملتان ضلع کے خشت بھٹہ مالکان نے سموگ کے خاتمے کیلئے2 ماہ خشت بھٹے بند کرنے کی حکومت پالیسی کی حمایت کردی ہے، تاہم ماحولیاتی آلودگی سے پاک زگ زیگ الیکٹرک خشت بھٹوں کے منصوبے کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے، خشت بھٹہ مالکان کے مفادات کے خلاف اقدامات کی حمایت کرنے پرمرکزی قیادت کو تسلیم کرنے سے بھی انکار کردیا ہے، ان کے کسی فیصلے کی پابندی یا تائیدنہیں کریں گے، ان خیالات کااظہار ضلع ملتان کے خشت بھٹہ مالکان نے "جنگ" سے خصوصی نشست میں کیا،ملتان سے بھٹہ مالکان امجد جگوال، جاوید رحمانی ، ایاز خان جگوال ، ملک بلال ،منیر خان جگوال، سلیم خان، ملک محمد حنیف پنواں،ملک محمد بخش کھوکھر، مظہر شاہ، ملک سجاد کھوکھر، حافظ مظفر، حاجی عباس خان، ملک انجم، شاہنواز اور ملک فاروق، تحصیل شجاع آباد کے خشت بھٹہ ایسوسی ایشن کے صدر انعام اللہ خان مگسی، اے ڈی رحمانی، ملک اکرم ، امداد خان جگوال،عاصم خان بلوچ اور حاجی گل شیر ، تحصیل جلالپور پیروالا کے صدر سیٹھ عبداللطیف، جنرل سیکرٹری خواجہ ساجد، ملک عقیل کھرل اورملک شکیل کھرل نے کہا کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومتی پالیسی کے تحت 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک خشت بھٹے بند کرنے کےلئے تیار ہیں اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں لیکن وہ الیکٹرک زگ زیگ خشت بھٹوں کے منصوبے کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ مہنگا ہونے کے علاوہ ملک میں بجلی بحران کے سبب اس منصوبہپر عملدرآمد ممکن نہیں ، اس وقت لوڈشیڈنگ کے باعث گھروں کی بجلی پوری نہیں ہو رہی اور خشت بھٹوں کو 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ، بجلی بند ہونے کی صورت میں بھٹہ مالکان کو روزانہ لاکھوں روپےکا نقصان برداشت کرنا پڑے گا، حکومت پہلے ماڈل خشت بھٹے لگا کردے،ڈیڑھ سال قبل رائےونڈ لاہور میں لگنے والا زگ زیگ الیکٹرک بھٹہ کامیاب نہیں ہو سکا ، انہوں نے کہا کہ حکومت چائلد لیبر کے کالے قانون پر نظر ثانی کرے، بھٹہ مالکان چائلد لیبر کے خلاف ہیں لیکن مزدوروں کے بچوں کو پڑھانا ان کے والدین کی ذمہ داری ہے نہ کہ بھٹہ ٹھیکیدار کی، اگر انہیں الیکٹرک خشت بھٹے لگانے پر مجبور کیا گیا تو پورے پنجاب میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔