• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں آٹھ یا نو نشستیں جیتنی چاہیے تھیں ، چھ جیت پائے، فواد چوہدری

کراچی(جنگ نیوز) ضمنی انتخابات پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں گیارہ میں سے آٹھ یا نو نشستیں جیتنی چاہیے تھیں لیکن گیارہ میں سے چھ جیتے ہیں لیکن تحریک انصاف اور باقی جماعتوں میں یہ واضح فرق ہے کہ تحریک انصاف پورے ملک کی جماعت ہے اور باقی جماعتیں کسی ایک شہر کی یا ایک صوبے کی ہیں مجموعی طور پر دوبارہ عمران خان پر پورے ملک سے اعتماد کیا گیا ہےتجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ ان نتائج کو بنیاد بنا کر 2018 کے دھاندلی کے بیانیہ کو آگے لے کر چلے گی، لگتا ہے یہی ہے کہ دونوں طرف سے ووٹرز باہر نہیں نکلے،مظہر عباس نے کہا کہ ایم کیوایم کا ووٹر آج بھی باہر نہیں نکلا، شاید متحدہ کا ووٹر دل برداشتہ ہوچکا ہے سیاسی پارٹیز کے لئے یہ بھی سوچنے کا مقام ہے کہ پارٹی اسٹرانگ نہیں ہوتی لیڈر اسٹرانگ ہوتا ہے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا فیصلہ ابھی نہیں کر پارہا الیکشن کمیشن اور وہ تعین کرے گا یہ بڑے سوال اٹھا دے گا NA-60 میں ساڑے پانچ سو ووٹ ہیں اور جہاں دو سو ڈھائی سو کا فرق ہے تو اس میں بہت اہمیت ہوگی۔ اگر آپ نے اوور سیز ووٹس کو considerنہیں کیا تو پھر ظاہر ہے اوورسیز پاکستانی اس طرح سے ووٹ ڈالنے میں دلچسپی نہیں لیں گے اٹک میں آپ کی کاکردگری سے زیادہ پی ٹی آئی کے آپسی اختلاف سے ن لیگ کو فائدہ ہوا ،جبکہ بنوں کی نشست ایم ایم اے کوملی ہے ،اگر پی ٹی آئی کو نقصان ہوا ہے تو اس میں ن لیگ کی کیا کامیابی ہے۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ووٹر این اے 243میں صرف 60دن میں 61ہزار ووٹر کم ہوگیا ۔اس میں کوئی شک نہیں ایم کیوایم کو آپسی خلف شار سے نقصان ہوا ہے۔لال چوہدری نے کہا کہ ہمارے دھاندلی کے موقف کو تقویت ملی ہے ،حکومت کی نااہلی ساٹھ دنوں میں ہی سامنے آگئی ،اٹک ،فیصل آباداورلاہور کی نشستیں ن لیگ بھاری اکثریت سے جیتی ہے ۔مسلط کی گئی حکومت کا تبدلی کا نعرہ عوام نے مسترد کر دیا۔وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے چالیس سال بعد ایسا الیکشن دیکھا ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ماضی کی طرح مداخلت نہیں کی پولیس ،پٹواری اور پوری انتظامیہ کو ملاکر پہلے ووٹ خریدے جاتے تھے لیکن اس بات ایسا نہیں ہوا ضمنی الیکشن میں اگر کہیں ہماری کارکردگی خراب رہی تو اس کی وجہ امیدوار تھے ،کچھ جگہ امیدوار کمزور تھے۔مسلم لیگ نون کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ ان کی خراب کارکردگی کی وجہ اچھے امیدواروں کی کمی ہے تو انہیں اپنی پارٹی کے بارے میں سوچنا ہوگا لیکن اس کی کچھ اور وجوہات بھی ہیں مثلاً وہ ماضی میں کئے گئے وعدوں سے منحرف ہوگئے کے پی کے میں تحریک انصاف پر ماضی میں سرکاری مشینری کو استعمال کرنے کا الزام لگتا رہا ہے ،پنجاب میں آئی جی کی تبدیلی بھی تھی ۔اس بار معاملات کو مختلف طریقے سے سنبھالنے کی کوشش کی گئی ۔سعد رفیق کو ایک مقدمے میں الجھایا گیا ،ان کے لئے level playingمتاثر کرنے کی کوشش کی گئی ۔شہبازشریف کو بے ڈھنگے انداز میں گرفتار کیا گیا۔حامد میر نے کہا کہ ن لیگ کی پنجاب میں جیت کا سہران لیگ کی کارکردگی کو نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے کمزور امیدواروں کو جاتا ہے ہمایوں اختر کے پاس بہت پیسہ تھا لیکن تحریک انصاف کے ورکرز کی زیادہ سپورٹ نہیں تھی آپ اپنی پارٹی کا جو نظریہ ہے جس کی وجہ سے آپ کو مقبولیت ملی ہے اگر اس پر قائم نہیں رہیں گے تو پھر ووٹر آپ کا ساتھ نہیں دے گا۔اس بائی الیکشن کے نتائج نے تحریک انصاف کو پیغام دیا ہے کہ آپ نے تبدیلی کا نعرہ لگایا ہے آپ کو دوسروں سے الگ نظرآنا ہوگا ۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ بنوں میں اکرم درانی کے صاحبزادے کی جیت حیران کن نہیں ہے میں سمجھتا ہوں اس دفعہ آرٹی ایس نے کام نہیں چھوڑا لگاتار کرتا رہا اگر پچھلی دفعہ کی طرح آر ٹی ایس کام چھوڑ دیتا تو شاید نتائج مختلف ہوتے پارٹی پوزیشن میں کہیں فرق نہیں پڑر ہا۔ میں نہیں سمجھتا اس مختصر عرصے میں عوام نے اپنی رائے تبدیل کی ہوگی۔

تازہ ترین