• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کا خطرہ کم پی ٹی آئی میں بڑھ سکتا ہے،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد ن لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کا خطرہ کم اور تحریک انصاف میں بڑھ سکتا ہے، ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ 10فیصد تک بڑھنا تعجب کی بات نہیں ہے، ماہر قانون رشید اے رضوی نے کہا کہ پرویز مشرف کا بیان عدالتی کمیشن کے ذریعے ریکارڈ کرنا ایک نئی مثال ہوگی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پی ٹی آئی ضمنی انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی جیتی ہوئی 9نشستیں ہار گئی ہے، حکومت بنانے والی پارٹی کے ضمنی انتخابات میں اتنے زیادہ امیدواروں کی شکست پہلی دفعہ دیکھنے میں آئی ہے، تحریک انصاف میں اس شکست پر تشویش نظر آرہی ہے، پنجاب سے قبل بلوچستان سے سیاسی ٹوٹ پھوٹ شروع ہوسکتی ہے، بلوچستان میں ضمنی انتخابات میں ایک نشست بی این پی مینگل کو اور اس کے حمایت یافتہ امیدوار کو ملی ہے، بی این پی مینگل اب بلوچستان میں دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر عدم اعتماد لاسکتی ہے، بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد آگئی تو یہ سلسلہ اسلام آباد تک بھی پہنچ سکتا ہے اس لئے عمران خان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ن لیگ اور تحریک انصاف دونوں جماعتوں میں ایسے ارکان ہیں جو اپنی اپنی پارٹی سے مطمئن نہیں ہیں، صرف ن لیگ میں ہی فارورڈ بلاک کا خطرہ نہیں تحریک انصاف میں بھی بے چین گروپ بغاوت پر آمادہ دکھائی دے رہا ہے، ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد ن لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کا خطرہ کم اور تحریک انصاف میں بڑھ سکتا ہے، گورنر پنجاب چوہدری سرور وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ مل کر غیرمطمئن ارکان کو راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کو نقصان ،ن لیگ اوراے این پی کو فائدہ ہوا ہے۔ ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات کے ساتھ عالمی مارکیٹوں کے حالات بھی مارکیٹ میں مندی کی وجہ ہے، پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کی مارکیٹوں میں فروخت کا رجحان ہے، پاکستان میں فارن پورٹ فولیو بہت زیادہ اس لئے اس کا اثر پاکستانی مارکیٹ پر بھی نظر آرہا ہے، انٹرسٹ ریٹ 10فیصد تک بڑھنا تعجب کی بات نہیں ہے، انٹرسٹ ریٹ پندرہ فیصد تک بڑھا تو مارکیٹ سے مزید پیسہ نکل سکتا ہے۔ محمد سہیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے سبسڈیز کم ہوں گی جس سے بجلی، ایل این جی اور مختلف چیزوں کے ریٹ بڑھ سکتے ہیں، ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی آنے کی وجہ سے سلوڈاؤن ہوسکتا ہے، لوگوں کو پتا ہے کہ مشکل حالات آنے والے ہیں اس لئے مارکیٹ پچھلے ڈیڑھ سال میں پچاس فیصد تک گرچکی ہے، پی ٹی آئی حکومت ایسے سخت اقدامات لینے کی صلاحیت رکھتی ہے جس پر احتجاج کا اندیشہ ہو، معیشت کیلئے آئندہ ایک دو سال کافی کڑے ہوسکتے ہیں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے پچھلی حکومت کی معاشی کارکردگی بہتر ہوگئی تھی۔ ماہر قانون رشید اے رضوی نے کہا کہ پرویز مشرف کا بیان عدالتی کمیشن کے ذریعہ ریکارڈ کرنا ایک نئی مثال ہوگی، اس میں بظاہر کوئی قابل اعتراض بات نہیں لیکن بہتر ہوتا کہ ویڈیو پر براہ راست جرح کرلی جاتی کیونکہ جج شواہد کو سامنے رکھ کر خود سوالات پوچھتا ہے، یہ نئی مثال ہوگی کہ جج کے سوالات پہلے ہی لوگوں کو پتا چل جائیں گے، عدالت کسی سیشن جج کو بیان ریکارڈ کرنے بھیجے گی جیسا کہ میموگیٹ کیس میں بھی بھیجا گیا تھا، سنگین غداری کیس میں بہت تاخیر ہوئی ہے،خصوصی عدالت کو یہ کیس چھ مہینے میں ختم کردینا چاہئے تھا، پرویز مشرف کی پاکستان میں موجودگی کے دوران ہی ٹرائل ختم ہوجانا چاہئے تھا لیکن پتا نہیں کیوں انہیں لاڈلا بنا کر کیس چلا یا گیا کہ انہیں واپس جانے کا موقع مل گیا اور بیان بھی ریکارڈ نہیں ہوا، اس کیس میں دفاع کو ضرورت سے زیادہ رعایتیں دی گئی ہیں، سنگین غداری کیس سننے والے جج کی ریٹائرمنٹ کے بعد بنچ ٹوٹ جائے گا ، پہلے بھی نیا بنچ بننے میں تین مہینے لگ گئے تھے، ماضی اور موجودہ وفاقی حکومتیں اس کیس میں دلچسپی لیتی نظر نہیں آئیں، یہ ملکی تاریخ میں آرٹیکل چھ کا پہلا کیس ہے جس پر فوری فیصلہ آنا چاہئے تھا۔میزبان شاہز یب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابا ت کے نتائج سے تحریک انصاف کو بڑا دھچکا لگا ہے، تحریک انصاف وہ دو نشستیں بھی ہار گئی جو پارٹی چیئرمین عمران خان نے خالی کی تھیں، پی ٹی آئی لاہور اور بنوں سے عمران خان کی نشست ہار گئی جبکہ اسلام آباد اور کراچی سے عمران خان کی چھوڑی گئی نشست بچانے میں کامیاب ہوگئی، سوال اٹھ رہا ہے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کا وفاقی اور پنجاب حکومت پر کیا اثر پڑے گا، کیا تحریک انصاف کا اپنے اتحادیوں پر انحصار بڑھ جائے گا۔ 

تازہ ترین