• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دارالعلوم حقانیہ اور جے یوآئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق شہید،پراسرارقاتل نے پنڈی والے گھرکےبیڈروم میں چھریاں ماریں، پولیس کو ذاتی رنجش کا شبہ

پشاور‘راولپنڈی(نمائندہ جنگ‘ ایجنسیاں)جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک اورجے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کوجمعہ کی شام راولپنڈی میں ان کے گھر کے بیڈ روم میں پراسرارقاتل نے چھریاں مارکر شدیدزخمی کردیا ‘مولانا کو طبی امدادکیلئے اسپتال پہنچایا جا رہا تھا کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑگئے‘ واقعہ کے وقت ان کا محافظ اور ڈرائیورباہرگئے ہوئے تھے ‘جب وہ واپس آئے توانہوں نے مولانا کو خون میں لت پت پایا‘ مرحوم کی نماز جنازہ آج بروز ہفتہ دوپہر3بجے اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی جس کے بعد انہیں اپنے والد شیخ الحدیث مولانا عبد الحق کے پہلو میں دارالعلوم حقانیہ کے احاطہ میں سپرد خاک کیا جائیگا ۔ صدر‘ وزیر اعظم نے واقعہ پردکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ‘ وزیراعظم نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی فوری تحقیقات کا حکم کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے‘ وزیر اعظم نے کہاکہ مولانا سمیع الحق کی شہادت سے ملک ایک جید عالم دین اور اہم سیاسی رہنما سے محروم ہو گیا ہے‘اسپتال انتظامیہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ مولانا کے سر اور چھاتی پر چاقوؤں سے گہرے وار کئے گئے‘ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے ‘ ابتدائی تفتیش سے لگتاہے کہ قاتل کا گھر میں آنا جانا تھا۔ جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام (س ) پشاور کے صدر مولانا حصیم نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ راولپنڈی میں کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے ٗمولانا سمیع الحق کو طبی امداد کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اللہ کو پیارے ہوگئے ۔

 مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا صاحب نماز عصر کے بعد اپنے گھر میں بسترپر آرام کر رہے تھے جب حملہ آور نے چھریوں کے وارسے انہیں شدیدزخمی کردیا جس کے بعد اسپتال لے جاتے ہوئے وہ راستے میں دم توڑ گئے ‘ انہوں نے بتایا کہ مولانا صاحب کے ڈرائیور اور محافظ کچھ دیر کیلئے باہر گئے تھے اور جب واپس آئے تو مولانا سمیع الحق اپنے بستر پر خون میں لت پت پڑے تھے۔جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور خبر سنتے ہی مولانا سمیع الحق کے شاگرد اور طلباء اور کارکن اسپتال پہنچے ۔ادھر اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ۔ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے ، ابتدائی تفتیش سے لگتاہے کہ قاتل کا گھر میں آنا جانا تھا۔ قاتل دیوار پھلانگ کرگھر میں داخل ہوا‘ گارڈ اور ملازم گھر کا دروازہ بند کرکے گئے تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور شلوار قمیض میں ملبوس تھا اور موٹرسائیکل پر سوار ہوکر ان کے گھر آیا‘پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آورنے پہلے پانی بھی پیا، جس کے خالی گلاس موقع پرموجود پائے گئے۔

تازہ ترین