• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کے ٹیرف کے باوجود چین کی امریکا کو برآمدات میں اضافہ

شنگھائی : گیبریل وائلاؤ

گزشتہ ماہ امریکا کو چینی برآمدات میں اضافہ جبکہ درآمدات میں کمی واقع ہونا ان پیش گوئیوں کو چیلنج کرتا ہے کہ امریکی ٹیرف چینی مصوعات کی طلب کو متاثر اور بیجنگ کو مذاکرات کی میز پر لانے پر مجبور کردے گا۔

اعداد و شمار بیجنگ کے مراعات کی مزاحمت کرنے کے عزم کو مضبوط کرسکتا ہے، جو اس ماہ کے آخر میں ارجینٹینا میں ہونے والی جی 20 سربراہی کانفرنس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جنگ پنگ کی ملاقات میں امریکا کے ساتھ معاہدے کا مجاز کرتا ہے۔

چین کے کسٹم کے اعداد وشمار کے مطابق سال کے آغاز سے ہی امریکی ڈالر کی شرط پر چینی اشیاء کی تمام ممالک کو برآمدات میں اکتوبر میں 15.6 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ درآمدات میں 21.4 فیصد اضافہ ہوا۔ دونوں اعدادوشمار توقعات سے تجاوز کرگئے اور جنوری سے سمتبر کی مدت سے تیزی کو نمایاں کیا۔

شنگھائی میں پیر کو ایک بین الاقوامی درآمدات کے میلے سے بات چیت کرتے ہوئے صدر شی جنگ پنگ کا لہجہ جارحانہ ہوگیا، ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کا واضھ حوالہ دیتے ہوئے تجارت کیلئے جنگل کا قانون کی سوچ کہہ کر لتاڑا۔

تازہ ترین اعداد وشمار نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیکس کٹوتی نے تقویت پہنچا کر کمزور رینمنبی اور امریکی پرجوش معیشت ٹیرف کے اثرات کو بڑھارہے ہیں۔ امریکا کو چینی برآمدات ، جو چین کی مجموعی برآمدات کو پانچواں حصہ ہے، سال کے شروع سے اکتوبر میں 13.2 فیصد بڑھ گئیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کو مستحکم برآمدات کیلئے وضاحت کے حصہ کے طور پر ترسیل کی ادائیگی ہے اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو چین کے 200 ارب ڈالر مالیت کے سامان پر ٹیرف میں اضافہ کی ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کی توقع میں ٹیرف جنوری میں موجودہ 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہوجائے گا۔

ہانگ کانگ میں آکسفورڈ اکنامکس میں ایشیا کی معیشت کے سربراہ لوئس کوجی نے جمعرات کو لکھا کہ جبکہ جنوری 2019 سے شروع ہونے والے زیادہ ٹیرف کیلئے توقعات کی جانب سے تحریک کے حصے میں یہ امریکا کو مضبوط برآمدات تھیںم جس نے امریکا کیلئے آرڈرز کے ذریعے جلد بازی کیلئے برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کی، یہ یقینا مکمل کہانے نہیں ہے۔ امریکا کو چینی ترسیلات امریکی طلب میں اضافے سے فائدہ ہورہا ہے۔

کمزور رینمینبی نے بھی چین کی برآمداتی مسابقت کو بڑھایا۔ چین کے مرکزی بینک نے رینمینبی کو مستحکم کرنے کیلئے گزشتہ ماہ غیر ملکی زر مبادلہ کی مارکیٹ میں مداخلت کی، یہ علامت ہے کہ حکام کمزور کرنسی نہیں چاہتے ہیں۔

تاہم گزشتہ قدر کی کمی کے دور کے دوران کے مقابلے میں مداخلت کی یہ سطح زیادہ مناسب ہے، جو اشارہ کرتی ہے کہ بیجنگ کرنسی کی قدر میں مناسب کمی برداشت کرنے کے لیئے تیار ہے۔ چین کی کرنسی کی قدر میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں 4.7 فیصد، اور عالمی کرنسیوں کے تجارتی وزن کی باسکٹ کے خلاف 2.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔

امریکا کو چینی ترسیلات کے اضافے کے برعکس امریکا سے درآمدات گزشتہ ماہ گھٹ کر 1.8 فیصد رہ گئیں۔ کمی چین کو کچھ چیزوں جیسے سویابین میں امریکی برآمدات کی سب سے زیادہ توجہ کی جزوی طور پر عکاسی کرتی ہے، جہاں چین نے جارحانہ طور پر غیر امریکی سپلائر کو منتقل کردیا ہے۔

امریکی چین تنازع کے علاوہ چین کی مستحکم برآمدات یہ بتاتی ہیں کہ عالمی طلب میں تیزی سے سست روی کا سامنا نہیں کررہی،،جس کا متعدد ماہر اقتصادیات اور سرمایہ کاروں کو اندیشہ تھا۔ اس کے علاوہ تجزیہ کاروں نے کہا کہ چینی محرکانہ اقدامات نے چین کی اشیاء کی درآمد کے لئے نکتہ نظر کو روشن کیا ہے۔

سنگاپور میں آئی این جی میں گریٹر چائنا اکنامسٹ آئرس پانگ نے جمعرات کو لکھا کہ جیسا کہ چین کے مالیاتی محرک کو ختم کردیا گیا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ انفراسٹرکچر کیلئے بلڈنگ مٹیریل کی درآمد،اور ٹیکس کٹوتی کی وجہ سے قابل صرف درآمدات برآمد شدہ تیار سامان کیلئے درآمدی مٹیریلز کیلئے سست طلب کی تلافی کرے گا۔ 

تازہ ترین