• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جج کی تحقیر عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو متاثر کرتی ہے: سپریم کورٹ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

سپریم کورٹ آف پاکستان نے انسدادِ دہشتگردی کراچی کی عدالت کے جج ذاکر حسین کی درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے جونیئر جج کے خلاف ہائی کورٹ ججز کے سخت ریمارکس خارج کر دیے۔

سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کے ججز کو جونیئر ججز پر سخت ریمارکس دینے سے پہلے تحقیق اور احتیاط کرنا لازم ہے، پٹیشنر کا انتظامی عہدہ بحال نہیں کیا گیا کیونکہ نیا جج مقرر ہو چکا تھا، پٹیشنر کو وضاحت کا موقع دیے بغیر سخت الزامات لگائے گئے، ہائی کورٹ کو جونئیر ججز کے خلاف اظہار رائے سے پہلے منصفانہ سماعت کا حق دینا چاہیے، سخت عدالتی ریمارکس ججز کے کیریئر پر دائمی اثر چھوڑتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدلیہ میں باہمی احترام اور ڈسپلن کو مقدم رکھا جائے، ایسے الزامات خفیہ رپورٹ کے ذریعے چیف جسٹس ہائی کورٹ کو بھیجے جائیں، عدالتیں جونیئر ججز کی رہنمائی کریں، تنقید نہیں۔ پٹیشنر کو دفاع کا موقع نہ دینا آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سخت ریمارکس زبانی الزامات کی بنیاد پر دیے گئے، جو ناقابل قبول ہے۔ جج کی تحقیر عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو متاثر کرتی ہے، غلطی انسانی فطرت ہے، جج بھی غلطی کر سکتے ہیں، بدنیتی ثابت کرنا لازم ہے۔

قومی خبریں سے مزید