• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اشرافیہ نے ملک لوٹا، شفقت محمود، علیمہ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ چوہدری منظور

لاہور(شوبز رپورٹر ،سپیشل رپورٹر،خبر نگار)ادب کی چاشنی میں گھلا، موسیقی کی ترنگ سے سجا،ثقافت کے رنگوں میں رنگا ،تہذیب کی رعنایاں بکھیرتا تین روزہ فیض احمد فیض انٹرنیشنل فیسٹول اختتام پذیر ہوگیا۔ فنون لطیفہ کی تمام اصناف پر مجموعی طور پر 50 سے زائد سیشن منعقد ہوئےجن ملکی اور غیر ملکی شرکاء نے اظہار خیال کیااور ہزاروں افراد شریک ہوئے۔آخری روز’’پاکستان، دی وے فارورڈ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں حکومتی و اپوزیشن سیاسی رہنمائوں کے درمیان نوک جھوک ہوئی۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ پاکستان اس وقت حقیقت میں بینک کرپٹ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں اشرافیہ نے دبا کر لوٹ مار کی۔ بلوچستان حکومت کو گزشتہ برسوں میں 15 سو ارب دیئے گئے مگر کہیں نظر نہیں آتے۔ اس طرح سندھ کو 3ہزار ارب گزشتہ برسوں میں دیئے گئے مگر سندھ کا حال سب کے سامنے ہے۔ملک کا اصل مسئلہ گورننس ہے۔ پاکستان میں غربت، تعلیم اور صحت کے بنیادی مسائل ہیںجن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم کچھ کرنا نہیں چاہتے اور حالات کو قصور وار ٹھہراتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ آج سول ملٹری تعلقات پر بات کرنے کی آزادی ہے تو ہم سرعام تنقید کر رہے ہیں۔اس پر رہنما پیپلز پارٹی چوہدری منظور نے کہا کہ علیمہ خان کے پاس پیسے کہاں سے آئے، یہ بھی بتائیں ۔اب سب کچھ کارپٹ کے نیچے نہیں چھپ سکتا۔کے پی میں 11انکوائریاں شروع ہو چکی ہیں۔ 21 لوگوں کے نام انکوائری فہرست میں شامل ہیں جس میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کا نام بھی ہے۔ بلوچستان اور سندھ کو جو دیا ان کا حق تھا، خیرات نہیں دے رہے۔ ان کے حقوق چوری ہوچکے تھے جو وفاق کے پاس تھے، وہی وفاق نے واپس کئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ سکیورٹی کا بجٹ کم کرنے کی ہمت کسی حکومت میں نہیں ہے۔ کسی سیاسی حکومت کی اوقات ہی نہیں ہے کہ کچھ کرے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر نے سکیورٹی کا بجٹ کم نہیں کیا تھا صرف فریز کیا تھا اور پھر جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے۔فیڈریشن کو مضبوط کرنا ہوگا اور صوبوں کو اختیارات دینا ہوں گے، تب ہی ملک آگے جاسکے گا۔ معروف سماجی رہنماء بشریٰ گوہر نے کہاکہ ایس پی طاہر دائود کی لاش دوسرے ملک سے ملی۔ کسی کو پتا نہیں چلا اتنا بڑا سانحہ کیسے ہوگیالیکن ہمیں سب نے یوٹرن پرلگایا ہوا ہے۔سب وزرا، مشیر یوٹرن کے بیان کا تحفظ کرنے پر لگے ہیں۔ کے پی میں احتساب کمیشن بنایا گیا اب اس کو بند کر دیا گیا ہے کیونکہ اس کے نتائج اچھے نہیں نکلے۔ رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی حاصل بزنجو نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت لیگی حکومت بن گئی ہے جو قرضہ لینے پر فیتا کاٹتی ہے۔ اقوام متحدہ کہتی ہے کہ تعلیم پر کم از کم 4فیصد مختص کریں اور ہم 0.6اور 2.3فیصد مختص کر رہے ہیں۔ شفقت محمود کی بات کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ نئے مارشل لاء کی خوبصورتی ہے کہ سول ملٹری تعلقات پر بات کرتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی رہنما نزہت صادق نے کہاکہ آج ہم کس طرف چلے گئے ہیں ہمیں سوچنا ہوگا ہمارے پاس نوجوانوں کی صورت میں بڑا ہیومن ریسورس ہے ہمیں انہیں ہنرمند بنانا ہوگا۔ خواتین ہمارا اہم حصہ ہیں۔ بہتر پاکستان اور بہتر مستقبل کے لئے خواتین کو مضبوط بنانا ہوگا۔’’وہی خواب معتبر تھے ‘‘کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں ڈاکٹر عارفہ سیدہ نے کہاکہ 70 سالوں سے روزن دیوار سے سورج کی روشنی کو تک رہے ہیں ۔انسان کو خادم رضوی کے میزان پر نہیں صرف انسان کے میزان پر ہی ماپا جاسکتا ہے۔ ضیاء کے زمانے میں اہل قلم کانفرنس میں برگیڈئیر صدیق سالک نے کہا کہ مجھے ادیب اور استاد پسند نہیں۔اپنی باری پر میں نے کہاکہ خدا ادیب اور آخری نبیؐ استاد تھے، اس پر ایک دیوانے نے تالی بجائی تو پورا ہال کھڑا ہوکر تالیاں بجانے لگا۔ صدیق سالک نے کہاکہ صدر صاحب کو کسی کام سے جانا ہے سب کے لیے چائے کا انتظام کیا گیا ہے۔احمد فراز نے میرے کندھے پرہاتھ رکھ کر کہاکہ اکیلی کار پارکنگ میں مت جانا۔فیض احمد فیض اور انتظار حسین نے مجھے کہا کہ تم اس لئے بچ گئیں کہ سننے والے بہت تھے۔سیشن کے دوران زہرانگاہ کی شاعری پر بھرپور تبصرہ کیا گیا اورانکی مختلف نظمیں پڑھ کر سنائی گئیں۔’’سحر پر یقین ‘‘کے عنوان سے سیاست پر منعقد ہ سیشن میں چیئرمین برابری پارٹی جواد احمد نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کا احترام کرتا ہوں لیکن بائیںاور دائیں بازو کی تخصیص میں انکی سیاست بائیں بازوکےدائرہ سے باہر تھی۔70 سالوں میں بائیں بازو کی بڑی پارٹی نہیں بن سکی۔ پہلے لیفٹ اور رائیٹ کی سیاست ہوتی تھی اب صرف رائیٹ اور رونگ کی سیاست ہورہی ہے۔حقوق خلق فائونڈیشن کی عائشہ نے کہاکہ بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے تو آئینی حقوق کی بات بے معنی ہوجاتی ہے۔جبران ناصر نے کہاکہ آئین بنا دیا لیکن بنیادی حقوق نہ مل سکے،ملک کی شناخت جامد کردی گئی۔ وزیراعظم ایک طرف مدینہ کی ریاست کی مثال دیتے ہیں دوسری طرف دھمکی دیتےہیں کہ ریاست سے نہ ٹکرانا۔’’سچ گپ ‘‘ کے عنوان سے شعیب ہاشمی کے حوالے سے سیشن میں ان کی اہلیہ سلیمہ ہاشمی ،عدیل ہاشمی اور نوید شہزاد نے گفتگو کی۔ سلیمہ ہاشمی نے اپنے اور شعیب ہاشمی کی زندگی کے واقعات بیان کئے ۔فیض اور شعیب کے تعلقات کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ نوید شہزاد نے کہاکہ شعیب ہاشمی میرے دوست اوراستاد ہیں۔ شاہد ندیم کی میزبانی میں اجوکا تھیٹر کی بانی مدیحہ گوہر کی یاد میں ’’اب کیا دیکھیں راہ تمہاری ‘‘کے عنوان سےخصوصی نشست میں شائستہ سونو سراج الدین، روبینہ سہگل اور مروان شاہد نے اظہار خیال کیا۔ ’’وویمن آف میڈیا:دی سروائیورز اینڈد ی فائٹرز ‘‘میں شوبز کی معروف شخصیات بشریٰ انصاری، ثمینہ احمد، زیبا بختیار اور سیمی راحیل نے گفتگوکی۔ بشریٰ انصاری نے کہا کہ آج سوشل میڈیا پر ایسے ایسے سکینڈل بنتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ زیبا بختیار نے کہا کہ شوبز میں ابتدا میں تو مشکلات آئیں مگر جلد سمجھ گئی کہ لوگوں کو کس حد تک اپنی زندگی میں مداخلت کی اجازت دینی ہے۔ثمینہ احمد نے کہا کہ ہمارے دور میں کمپیوٹر اپلیکیشن نہیں تھیں۔ سب کچھ حقیقت میں کرنا پڑتاتھا۔ صحافی ،مصنف اور کالم نگار محمد حنیف کی نئی کتاب ’’ریڈ برڈز ‘‘ پران سے نوید شہزاد اور ڈاکٹر علی مدیح نے مکالمہ کیا۔

تازہ ترین