• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


ڈیفنس میں خیابان مجاہد پر خالی پلاٹ میں جس مقام پر کار بم دھماکا کیا گیا اس کے اطراف چند چینی باشندے رہائش پذیر ہیں تاہم کوئی ہائی ویلیو ٹارگٹ نہیں، دیسی ساختہ بم ممکنہ طور پر کسی اور جگہ دھماکہ کرنے کے لئے تیار کیا گیا تھا جس کا دہشت گردوں کو موقع نہیں مل سکا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق دھماکا دیسی ساختہ وی بی آئی ای ڈی سے کیا گیا، یہ بم 8 سے 10 کلو گرام وزنی تھا، جس کی شدت بڑھانے کیلئے ایل پی جی گیس سلنڈر منسلک کئے گئے، اور 6 میٹر لمبی ڈیٹونیٹنگ کورڈ استعمال کی گئی۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق دھماکا خیز مواد کو سلنڈر میں بھری گیس سے جوڑا گیا تھا تاہم بم جزوی طور پر پھٹا۔

جاوید عالم اوڈھو کے مطابق دھماکے کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا کیونکہ جس مقام پر دھماکا کیا گیا وہاں کوئی ہائی ویلیو ٹارگٹ نہیں،دھماکے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

جاوید عالم اوڈھو نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دھماکا خیز مواد کے ساتھ اگر گیس سلنڈر پھٹ جاتے تو 100 کلوگرام شدت کا دھماکہ ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کسی رہائشی عمارت کے فلیٹ میں غیر ملکی کی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق بم دھماکے کے لیے استعمال ہونے والی کار جہانگیر روڈ سے کل شام چوری کی گئی۔

اس موقع پر ایس ایچ او جمشید کوارٹر رضوان پٹیل نے بتایا کہ نوری شاہ بابا کے مزار کے قریب کھڑی کار نمبر اے اے ڈبلیو 716 کو کل شام 6 بجے نامعلوم ملزمان چرا کر لے گئے، کار کے مالک اشفاق اعوان نے جمشید کوارٹر تھانے میں مقدمہ درج کرا دیا ہے۔

ایس ایچ او جمشید کواٹرز رضوان پٹیل کے مطابق ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج تلاش کی جا رہی ہے۔

دریں اثناء ایک اور پولیس ذرائع نے بتایا کہ خیابانِ مجاہد کے جس مقام پر کار بم دھماکا کیا گیا، اس کے اطراف کی آبادی کی بعض عمارتوں میں کچھ چینی باشندے رہتے ہیں جو مختلف قسم کے کاروبار سے وابستہ ہیں ، تاہم وہ دھماکے کا ٹارگٹ نہیں تھے۔

ایک اور تحقیقاتی افسر کے مطابق بم پرانی طرز کے دیسی طریقہ کار کے مطابق تیار کیا گیا تھا جس کے لیے نائیٹروجن یوریا استعمال کی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس طرح کا طریقہ واردات سندھ میں بعض قوم پرست گروپ کرتے رہے ہیں۔

واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا، گاڑی سے گھر میں استعمال ہونے والے گیس کے 6سلنڈر بھی ملے ہیں۔

آگ بجھانے کے لیے فائربریگیڈ کو جبکہ دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگانے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا تھا۔

فائر بریگیڈ نے فوری طور پر آگ پر قابو پالیا تھا، دھماکے کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نےجائے وقوع سے گاڑی کے پرزوں کو جمع کیا تھا۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق گاڑی گزشتہ روز جمشید کوارٹر سے چوری ہوئی تھی، یہی گاڑی اس سے قبل 2007ء میں بوٹ بیسن سے چوری ہوئی تھی اور 5روز بعد میٹروول میں واقع ولیکا اسپتال کے پاس سے ملی تھی۔

متاثرہ گاڑی ثناء اللہ نامی شہری کے نام پر رجسٹر ہے جسے اشفاق اعوان نامی شہری نےچھ ماہ قبل خریدا تھا، گزشتہ روز گاڑی کی چوری کی شکایت اشفاق کی بہن حنا نے درج کرائی تھی۔

بم ڈسپوزل ذرائع کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جائے وقوع سے سلنڈر دھماکے کے شواہد نہیں ملے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ تباہ ہونے والی کار کے پرزے ساتھ لے گیا جبکہ پولیس نے جائے وقوع کو سیل کرکے 2پولیس موبائلز کو تعینات کر دیا ہے۔

تازہ ترین