وٹفورڈ (لائق علی خان) حکومت پاکستان معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کے علاقہ جات کو آزاد کشمیر حکومت کے حوالے کرے۔ گلگت بلتستان کے علاقہ جات ریاست جموں کشمیر کی چوراسی ہزار 476مربع کلو میٹر میں شامل ہیں۔حق خودارادیت کا اطلاق ان علاقوں پر بھی ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان ان علاقوں کو صوبہ کا درجہ دینے کی غلطی نہ کرے، شمالی علاقہ جات کو صوبے کا درجہ دینے سے کشمیر پر پاکستان کا موقف کمزور ہوگا۔ سابق چیف جسٹس آزاد کشمیر عبدالمجید ملک کے گلگت و بلتستان کے حوالے سے دیئے گئے فیصلے کے تحت شمالی علاقہ جات کو صوبے کا درجہ نہیں دیا جا سکتا ۔ اس سے بھارت کو پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کرنے کا موقع مل جائے گا کہ بھارت نے پہلے ہی مقبوضہ کشمیر کو صوبے کا درجہ دے رکھا ہے پھر پاکستان کشمیر میں رائے شماری کا مطالبہ کیوں کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار برطانیہ میں مختلف کشمیری قائدین نے جنگ سروے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سروے میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر صابر گل، سید تحسین گیلانی، جنرل سیکرٹری برٹش فرنٹ یوکے، تحریک انصاف برطانیہ سفارتی کمیٹی کے سربراہ چوہدری محمد فاروق، ایم ایچ محبوب کاکڑوی، کونسلر عمران حمید ملک، چوہدری محمد شاہپال صدر پی ٹی آئی وٹفورڈ برانچ، امجد امین بوبی چیئرمین وٹفورڈ کمیونٹی فورم، چوہدری محمد افسر سرپرست اعلیٰ کمیونٹی فورم وٹفورڈ، کشمیر نیشنل پارٹی کے سربراہ عباس بٹ، تحریک کشمیر وٹفورڈ کے رہنما شبیر احمد چوہدری شامل تھے ۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے صدر صابر گل نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کے بااختیار نہ ہونے کے باعث گلگت و بلتستان کے مسئلے پر کشمیریوں کو تقسیم کشمیر کا سامنا ہے جو المیہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں نے آزادی کی خاطر بھارت کے خلاف ہتھیار اٹھا رکھے ہیں ۔ پاکستان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دینے کے بجائے وہاں کے عوام کو آزاد کشمیر اسمبلی میں نمائندگی دے اور ایک یونٹ بناکر گلگت بلتستان کو شامل کرکے نمائندہ حکومت قائم کی جائے جس کا دارالحکومت چھ ماہ کیلئے مظفرآباد اور چھ ماہ کیلئے گلگت بلتستان ہو۔ صابر گل نے کہا گلگت بلتستان کی ترقی صوبہ سے مشروط نہیں بلکہ وسائل پر حق ملکیت اور حق حکمرانی دینے سے پوری ہوگی۔ جموں کشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اور ایک عالمی مسئلہ ہے جس کی ضامن عالمی دنیا یعنی اقوام متحدہ ہے۔ ریاست کی حیثیت کو تبدیل کرنے سے بھارت کو جموں کشمیر کی جغرافیائی اور آئینی تبدیلی کا بہانہ مل جائے گا اور پاکستان مسئلہ کشمیر پر ہندوستان کے مقام پر کھڑا ہوجائےگا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے جنرل سیکرٹری سید تحسین گیلانی نے کہا یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ میں بیان دیا کہ اگلے سال 5فروری کو لندن میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے لندن میں انٹرنیشنل سطح پر مظاہرہ کیا جائےگا مگر ساتھ ہی گلگت بلتستان کے عوام کو ہم سے جدا کرنے کیلئے غیرآئینی غیرقانونی حربے اختیار کئے جارہے ہیں ناقابل قبول ہے۔ تحریک انصاف برطانیہ کے سیاسی و سفارتی شعبہ کے سربراہ چوہدری محمد فاروق نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت گلگت بلتستان پر ایک غیرجانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن قائم کرے کہ گلگت بلتستان کے علاقہ جات انتظامی طور پر عارضی طور پر حکومت پاکستان کے حوالے کئے گئے تھے۔ حکومت پاکستان ایسا کوئی اقدام نہ اٹھائے جس سے کشمیر کے اندر انتشار پیدا ہو۔ ممتاز کشمیری رہنما محبوب کاکڑوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے بارے میں قرارداد منظور کی گئی تھی کہ ان علاقوں کو صوبہ نہ بنایا جائے اور نہ کشمیری عوام کو آپس میں تقسیم کیا جائے، مگر حکومت نے آزاد کشمیر اسمبلی کی قرارداد مسترد کردی۔انہوں نے کہا کشمیری جماعتوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آزاد کشمیر اسمبلی کی منظور شدہ قرارداد کے زیرسایہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی کمیٹی میں پیش ہوکر اپنا موقف پیش کریں۔ ہمیں بھی پاکستانی سپریم کورٹ میں جاکرگلگت و بلتستان کے مسئلے پر اپنا موقف پیش کرنا چاہئے اور تمام قوم پرست جماعتوں کو متحد ہوکر کام کرنا چاہئے۔ کشمیر نیشنل پارٹی کے سربراہ عباس بٹ نے کہا کہ ہمارے وسائل پر دونوں ملک انحصار کرتے ہیں۔ کشمیر میں لاشیں بھی گراتے ہیں اور فیصلے بھی ہمارے خلاف کرتے ہیں۔ اپنے مفادات کی خاطر آئین بدل دیتے ہیں آج یہی حال گلگت بلتستان میں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا گلگت و بلتستان کو ازاد کشمیر کے عوام سے چھین کر صوبہ بنانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کونسلر عمران حمید ملک نے کہا کہ عوام کی رائے کا احترام کیا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں وہ ریاست جموں کشمیر کی آزادی کی خاطر اور پاکستان سے محبت کیلئے جانی و مالی قربانیاں دے رہے ان کی قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ تحریک انصاف وٹفورڈ برانچ کے صدر چوہدری محمد شاہپال نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گلگت بلتستان کے علاقہ جات آزاد کشمیر کے حوالے کرکے عوام کے اعتماد کو بحال کریں۔ امجد امین بوبی، چوہدری محمد افسر نے کہا کہ اوورسیز کشمیری غیرمتزلزل اور بغیر لالچ ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنا اپنا فرض تصور کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور شمالی علاقہ جات پر اپنا فیصلہ واپس لے کر بڑے بھائی کا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا اس وقت پاکستان بڑے بحران سے گزر رہا ہے،کشمیریوں نے آج تک سی پیک منصوبےکی مخالفت نہیں کی بلکہ وہ اس کے حمایتی ہیں کہ گلگت بلتستان میں صنعتی زون بناکر وہاں کے عوام کو خوشحال بنانے کیلئے منصوبہ جات شروع کئے جائیں۔ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو ملا کر ایک بااختیار حکومت قائم کی جائے، گلگت بلتستان کے عوام کا ’باشندہ ریاست‘ قانون بحال کیا جائے۔ امجد امین بوبی نے کہا یہ وقت ہے کہ حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم کو عدالت انصاف میں اٹھائے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی سطح پر سہ فریقی کانفرنس کے ہونے کے اقدامات کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیرقانونی اقدامات کو روکنے کیلئے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ پیش کرے۔کشمیری انتخابات کو مسترد کرکے بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف کھڑے ہوچکے ہیں۔