• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاء گیٹ ٹیسٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے،کوئٹہ ڈسٹرکٹ بار

کوئٹہ( اسٹاف رپورٹر) کوئٹہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے کے صدر قاری رحمت اللہ کاکڑ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ لاء گیٹ ٹیسٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے یاپھر اب تک جن جن بار کونسلز کے ذریعے لائسنس دیئے گئے ہیں ان سے بھی لاء گیٹ ٹیسٹ لیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نجم الدین مینگل، سید کمال شاہ، جہانذیب کاکڑ، بنگل مری، مسعود ترین اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اگست 2018 میں وکلاء کے انرولمنٹ کیلئے ٹیسٹ بذریعہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کرانے کا فیصلہ کیا جو کہ اس سے پہلے صوبائی بار کونسلز کے دائرہ اختیار میں تھا اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس فیصلے میں یہ چیز سامنے نہیں رکھی گئی کہ ہم سے ایل ایل بی میں داخلے سے پہلے بھی این ٹی ایس ٹیسٹ لیا گیا اس کے بعد تین سال باقاعدہ امتحان لیا گیا اس کے بعد لاء گیٹ کے نام پر یہ اسپیڈ بریکر ہمارے کیرئیر کی راہ میں بنایا گیا اس ٹیسٹ کے اعلان سے پہلے پاس طلباء و طالبات جو اس وقت رزلٹ کا انتظار کر رہے تھے کو امید تھی کہ اس کا اعلان اگست میں ہوگا لیکن تیکنکی خرابی کے باعث جو رزلٹ اگست میں آنا تھا 8 ستمبر کو اعلان ہو اس ساری صورتحال سے دونوں بلوچستان بار کونسل اور ایچ ای سی واقف تھے ، بلوچستان بار کونسل اور ایچ ای سی کو متعدد درخواستیں دی گئیں لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ جواب نہ دیا گیا اور آخر کار ایچ ای سی نے اکتوبر میں ٹیسٹ لے لیا سیشن 2015-17 کے پاس طلباء و طالبات کو شامل کیے بغیر اب چار مہینے ہونے کو ہیں لیکن پاس طلباء و طالبات کے لئے لائسنس کی کوئی امید نظر نہیں آرہی اگست کے واقعہ کے بعد جو جوان اس فیلڈ کی طرف آئے تھے ، اب یہ سب دیکھ کر وہ ناامیدی کا شکار ہوگئے ہیں انہوں نے کہا اس فیصلے کے بعد ملک کے چاروں بار کونسلزکے وجود پر بھی سوالیہ نشان اٹھتاہے انہوں نے چیف جسٹس پاکستان اوربلوچستان بار کونسل سے اپیل کی کہ وکلاء ساتھ ناانصافی نہ کی جائے اور اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور ایل ایل بی سے حال ہی میں فارغ ہونے والے وکلاء کے انٹیمیشن بھیجے جائیں بصورت دیگر ہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
تازہ ترین