• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس، حتمی دلائل مکمل

سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس میں حتمی دلائل مکمل ہوگئے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حسن نواز کی کمپنی سے نواز شریف کو تنخواہ کی مد میں 7 لاکھ 80 ہزار درہم کا مالی فائدہ پہنچا۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ ثابت ہوچکا ہے کہ سابق وزیراعظم اپنے بیٹے کے کاروبار کےا صل مالک ہیں۔

جج ارشد ملک نے حتمی دلائل کے اختتام پر فریقین سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف صادق اور امین ہیں؟کیا سپریم کورٹ کا پانامہ فیصلہ احتساب عدالت پر لازم ہے؟ حسن نواز کی کمپنیوں کے درمیان ہونے والی ٹرانزیکشنز کو نواز شریف سے کیسے جوڑا جاسکتا ہے؟حسن نواز کسی بینک سے قرض لے کر اپنی کمپنی کو دیتا رہا تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟

عدالت نے فریقین سے اہم قانونی نکات پر بدھ کو اضافی دلائل طلب کرلئے۔

اس سے قبل سماعت کےد وران وکیل نے کہا کہ کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے تعلق ثابت نہیں ہوتا،مان لیا جائے گلف اسٹیل میاں شریف کی تھی تو لگتا ہے بے نامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے۔

اس موقع پر عدالت میں لیگی رہنماؤں کی سرگوشیوں پر جج برہم ہوگئے،سابق وزیر طارق فضل چوہدری کو روسٹرم پر بلا کر کہا کہ آپ کو عدالت کا کوئی احترام ہے؟ خدا کا خوف کریں۔

نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی کا موقف ہے کہ پانامہ فیصلہ 5 ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، بار ثبوت ملزم پر ہے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت کے آزادانہ فیصلہ دینے کے اختیار کے حق میں دلائل دیں گے ۔

معزز جج نے نیب پراسیکیوٹرز کو مخاطب کر کے کہا کہ میرے ذہن میں تو تھا کہ آپ خواجہ حارث کے دلائل کا جواب دیں گے، آپ تو جمع تفریق میں پڑ گئے ہیں، کمپنیوں کے ورکنگ کیپٹل کو ملا کر جمع تفریق کر لیں گے،اگر ہم سے یہ نہ ہوا تو اکاؤنٹنٹ کو بلا لیں گے ۔

نیب نے ایک چارٹ پیش کیا تو جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے استغاثہ اس کی بنیادی دستاویزات بھی دے۔

نیب پراسیکیوٹر ملک اصغر نے کہا کہ دستاویزات ملزمان کے پاس ہیں، وہی دے سکتے ہیں، کیس کی مزید سماعت بدھ کو ہو گی۔

تازہ ترین