• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حامد انصاری کی رہائی کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟

جاسوسی کے الزام میں پاکستانی جیل سے چھ سال کی سزا کاٹ کر رہا ہونے والے بھارتی حامد نہال انصاری کی والدہ کا کہنا ہے کہ حامد آج اگر اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہیں تو اس سلسلے میں مدد کرنے والوں کی فہرست طویل ہے جن میں سے ایک نام پاکستان میں انسانی حقوق کی وکیل رخشندہ ناز کا بھی ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی وکیل رخشندہ ناز نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ حامد کے بارے میں انہیں بھارت کی سماجی کارکن ریتا مندچندا سے پتہ چلا تھا جبکہ پاکستانی صحافی اور سماجی کارکن زینت شہزادی نے ان کے متعلق عدالت میں اپیل کی تھی اور انہوں نے حامد کی تحویل کی ساری معلومات اکٹھا کی تھی۔

حامد انصاری کی رہائی کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟
پاکستان میں انسانی حقوق کی وکیل رخشندہ ناز

یاد رہے کہ زینت شہزادی کو لاپتہ افراد کے حق میں آواز اٹھانے پر اگست 2015 میں غائب کردیا گیاتھا جبکہ وہ اس وقت حامد نہال انصاری کی گمشدگی پر کام کررہی تھیں۔

رخشندہ ناز نے بتایا کہ’ پشاور کی عدالت میں جب حامد کو پہلی بار پیش کیا گیا اور انہیں جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تو میں نے ان کی ماں سے رابطہ کیا ،انہیں یقین نہ آیا کہ ان کا بیٹا زندہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ میں نے اس معاملے کے کاغذات حامد کے امی فوزیہ انصاری اور ریتا منچندا سے لیے۔ اگرچہ مقدمہ پہلے ہی درج ہو چکا تھا لیکن میں بھی اس پر نئے سرے سے کام کرنا چاہتی تھی۔‘

انہوں نے حامد کی رہائی کا کریڈٹ زینت شہزادی کو دیتے ہوئے کہا کہ زینتکے بغیر حامد کے بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں چل پاتا۔زینت نے اس لڑکی سے بھی ملاقات کی جس کی تلاش میں حامد پاکستان آئے تھے۔

حامد انصاری کی رہائی کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟
حامد کی رہائی کا کریڈٹ زینت شہزادی کو جاتا ہے،رخشندہ ناز

رخشندہ ناز کا کہنا تھا کہ جب وہحامد سے ملی تو انہیں یقین ہی نہیں تھا کہ انہیں کبھی رہائی نصیب ہو گی۔

حامد کے بارے میں رخشندہ ناز کے جذبات

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حامد کے بارے میں بات کرتے ہوئے رخشندہ ناز جذباتی ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ ’حامد کو یاد کر کے آج بھی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔اس نے جیل میں اپنے ہاتھوں سے کئی چیزیں بنانی سیکھ لی تھی۔ ماچس کی تیلیوں سے بنا ہوا گھر، اپنے ہاتھ سے سجایا ہوا پرس جن سے پیار جھلکتا تھا۔ کئی بار جیل کے اہلکار کہتے کہ حامد تو آپ کا چہیتا ہے۔‘ـ

انہوں نے کہا کہ میرے گھر کے لوگوں نے بھی مجھے حامدسے دور رہنے کے لیے کہا کیونکہ اس میں جان کا خطرہ تھا۔ہم نے اپنے خاندان کا حصہ سمجھ کراس کے لئے کام کیا۔ ہم عید پر بھی اس کے لیے نئے کپڑے اور مٹھائی لے جاتے تھے۔

تازہ ترین