• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرسمس، عیسائی مذہب کے پیروکاروں کا سالانہ تہوار ہے، جو حضرت عیسٰی ؑ کی پیدائش کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 25دسمبر کو کرسمس منانے کی تاریخ کے حوالہ جات273عیسوی سال سے جاملتے ہیں۔ اس دور میں بت پرستوں(Pagans) کے دو تہوار بھی 25دسمبر کو منائے جاتے تھے۔ عیسائی اس دن اپنے ایمان کی تجدید کرتے ہیں، خیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور گزرے ایک سال پر نظر ڈالتے ہیں۔

تاہم کرسمس صرف عیسائیوں کے تہوار تک ہی محدود نہیں رہا۔ انیسویں صدی میں اسے ایک سیکیولر فیملی تہوار کے طور پر دیکھا جانے لگا، جسے تمام مذاہب کےلوگ منانا پسند کرتے تھے۔ کرسمس کی سیکیولر نوعیت کو امریکی کانگریس نے بالآخر 1870ء میں تسلیم کیا، جب اس دن سرکاری طور پر ’عام تعطیل‘منانے کا فیصلہ کیا گیا۔

کرسمس دراصل متفرق روایات کا مجموعہ ہے، جہاں عیسائیت سے پہلے کے بت پرستی کے دور کی روایات اور جدید روایات کاملاپ ہوتا ہے۔ کرسمس کی اپنی کوئی مخصوص یا محدود روایات نہیں ہیں۔ہر خاندان یہ تہوار اپنی مرضی اور خوشی کے مطابق مناتا ہے۔ ہاں، کچھ روایات کو عالمگیری قبولیت حاصل ہے جبکہ کچھ روایات مخصوص خاندانوں تک محدود ہیں۔

کرسمس کی چند معروف روایات

برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور دیگر کئی ممالک میں 25دسمبر کے ساتھ کرسمس کاجشن اختتام پذیر نہیں ہوتا بلکہ 26دسمبر کو ’باکسنگ ڈے‘ منایا جاتا ہے اور کرسمس کے تحائف دینے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ماضی میں باکسنگ ڈے، معاشرے کے نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے افرادکے لیے منایا جاتا تھا، جنھیں کرسمس کے دوران اپنے اپنے کاموں کے فرائض ادا کرنا پڑتے تھے۔ اس کے بدلے، ان کے آجر انھیں اگلے دن کی چھٹی دیتے اور تحائف سے بھی نوازتے تھے۔

کرسمس تحائف

کئی لوگوں کے لیے، چاہے وہ اقرار کریں یا انکار، کرسمس کا مطلب تحائف ہوتا ہے۔ بچے، کرسمس کی آمد کا بے چینی اور انتہائی جوش و جذبے سے انتظار کرتے ہیں۔ بڑی عمر کے کئی افراد، گرمیوں کے موسم سے ہی کرسمس کے تحائف ہر اس جگہ سے خریدنے کی کوشش کرتے ہیں، جہاں وہ سستی قیمت (Sale)پر دستیاب ہوں۔ تاہم دسمبر کے مہینے میں جیسے جیسے کرسمس کا دن قریب آتا جاتا ہے، شاپنگ مالز اور مارکیٹوں میں لوگوں کا بے تحاشا رش بڑھ جاتا ہے۔

کرسمس کے تحائف دینے کی روایت اس وقت سے جاملتی ہے، جب تین بادشاہ ننھے عیسٰی ؑکو تحائف دینے بیت اللحم پہنچے تھے۔ انھیں معلوم ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایک پیغمبر کو دنیا میں بھیجا ہے۔ بیت اللحم پہنچنے کے بعد وہ لوگوں سے پوچھ رہے تھے، ’وہ کہاں ہے جسے ہم لوگوں کا بادشاہ بنا کر بھیجا گیا ہے؟ ہم نے اس کا ستارہ مشرق میں دیکھا ہے اور ہم اس کی عبادت کرنے آئے ہیں‘۔ کچھ مشرقی قدامت پسند گرجا گھر اور یورپی ممالک ، اب بھی بادشاہوں کی بیت اللحم آمد کے دن یعنی 6جنوری کو کرسمس کی طرح تحائف دے کر مناتے ہیں۔ تاہم 18ویں صدی تک تحائف دینا، کرسمس کی عالمگیر روایت نہیں بنا تھا۔ کرسمس کے تحائف اس عظیم دن کی یاد اور انسانیت کو عیسائیت کا تحفہ ملنے کی یاد میں دیے جاتے ہیں۔

سانتا کلاز

بچوں کو تحائف دینے والے سانتا کلاز کے کردار کی تخلیق 1840ء کے آس پاس ہوئی، جب یہ امریکی اخبارات میں کرسمس تحائف کے اشتہارات میں مرکزی کردار کے طور پر مقبولیت حاصل کرنے لگا۔

آج کرسمس، تحائف دینے کا دنیا کا سب سے بڑا تہوار بن چکا ہے۔

کرسمس ٹری

ایسا نہیں ہے کہ ابتدا سے ہی کرسمس ٹری کے لیے مصنوعی درخت استعمال کیے جاتے تھے بلکہ پہلے کرسمس کا جشن منانے کے لیے اصلی درختوں کو استعمال کیا جاتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ مصنوعی درختوں کا استعمال بڑھتا گیا، اب کرسمس کے لیے جو مصنوعی درخت استعمال کیے جاتے ہیں، ان کے حجم کا فیصلہ لوگ اپنی خواہش اور خوشی کے مطابق کرتے ہیں جبکہ اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں، جو اصلی درخت استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ ان درختوں کی متفرق حجم کے طلائی، سیمیںاور سرخ رنگوں کے گولوں سے تزئین و آرائش کی جاتی ہے۔ کچھ لوگ سجاوٹ کے لیے نیلے رنگ کا انتخاب بھی کرتے ہیں اور اوپر بیت اللحم کے تارے کی علامت کے طور پر ایک تارا رکھتے ہیں۔ درختوں کو گھنٹیوں سے بھی سجایا جاتا ہے۔

کرسمس ڈیکوریشن

امریکی باشندے کرسمس ڈیکوریشن پر 8ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ اس خطیر رقم سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کرسمس کی چھٹیوں کے دوران لوگ ڈیکوریشن کی اشیا کو کس قدر اہمیت دیتے ہیں۔ قدیم مصری، چینی اور عبرانی، سدابہار درختوں اور گاجر کو ابدی زندگی کی علامت کے طور پر دیکھتے تھے۔ یہ روایت قرون وسطیٰ کے دور میں جرمنی تک پہنچ چکی تھی اور نو آبادکاروں نے 17ویں صدی میں اس روایت کو شمالی امریکا میں متعارف کرایا تھا۔1890ء کے عشرے میں ان درختوں کو بجلی سے چلنے والے رنگ برنگے بلب سے روشن کرنے کا آغاز ہوا۔ اس وقت سے اشیا کو روشن کرنا، کرسمس کی روایات کا ایک ناگزیر حصہ بن چکا ہے۔

تازہ ترین