• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریوں کو عالمی اداروں کے مقررہ معیار کے مطابق اشیائے خور و نوش کی فراہمی اعلیٰ عدالتوں کے احکامات کی روشنی میں یقینی بنانے کیلئے اگرچہ گزشتہ دو برس سے دوسرے صوبوں میں وقتاً فوقتاً اور پنجاب میں تسلسل کے ساتھ متعلقہ ادارے متحرک ہیں لیکن اس کے باوجود مقررہ اہداف کے حصول میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہونا تشویشناک امر ہے۔ شہریوں کی صحت سے کھیلنے والے افراد کے ہاتھ کتنے ہی لمبے کیوں نہ ہوں، قانون سے بالاتر کوئی چیز نہیں، یہ لوگ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اشیائے خور و نوش کی مقررہ معیاری پیکیجنگ کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف سالِ نو میں بھرپور کریک ڈائون کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبے بھر میں ہوٹلوں، فاسٹ فوڈ پوائنٹس اور اشیائے خور و نوش کے جملہ کاروبار سے منسلک افراد کو انتباہ کیا گیا ہے کہ وہ صرف منظور شدہ پیکیجنگ میٹریل کے استعمال کے پابند رہیں، بصورتِ دیگر 31دسمبر کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ یہ خوش آئند بات ہے، تاہم ماضی میں عموماً زیادہ تر کارروائی محض اعلانات اور انتباہ تک یا بڑے شہروں میں چند مقامات پہ چھاپے مارنے تک محدود رکھی جاتی رہی ہے لیکن جو شہر و قصبات اور دور دراز مقامات نظروں سے اوجھل ہیں، وہاں نہ صرف غیر معیاری اشیائے خور و نوش بلکہ ناقص میٹریل سے بنی ہوئی پیکیجنگ کے ذریعے لوگوں کی صحت سے کھیلا جا رہا ہے۔ ان علاقوں کے اسپتال اور مراکزِ صحت نہ صرف منہ، پیٹ اور جگر کے مریضوں سے بھرے پڑے ہیں بلکہ ان مراکز کابھی کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ غیر معیاری اور مضر صحت اشیائے خور و نوش کے استعمال سے بچوں کی ایک بڑی تعداد ذہنی و جسمانی طور پر متاثر ہو رہی ہے۔ پنجاب سمیت تمام صوبائی حکومتوں کو صورتحال پر ہر زاویے سے نظر رکھنا چاہئے ۔ صوبائی فوڈ اتھارٹیز اگر اشیائے خور و نوش کے غیر معیاری ہونے یا ان کی غیر معیاری پیکیجنگ کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں تو اسے مزید مؤثر بنانے کیلئے قانون شکن عناصر پر گہری نظر رکھنی چاہئے اور ان کا محاسبہ کرنا چاہئے۔

تازہ ترین